پاکستانی شرٹ پر پابندی؟ پی سی بی سے آئی سی سی میں آواز اٹھانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اولڈ ٹریفورڈ میں انگلینڈ اور بھارت کے درمیان چوتھے ٹیسٹ میچ کے دوران ایک پاکستانی شائقِ کرکٹ کو اپنی قومی ٹیم کی جرسی پہننے پر سیکیورٹی اہلکار نے شرٹ چھپانے کا کہا، جس پر تنازع کھڑا ہو گیا اور فاروق نذر نے شرٹ اتارنے کے بجائے میدان چھوڑ دیا۔
واقعہ کے بعد میزبان کلب لنکاشائر نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں ایسے میں محمد نذر فاروق نے پی سی بی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کو انگلش کرکٹ بورڈ کے سامنے اٹھائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’پاکستانی ٹیم کی شرٹ کیوں پہنی؟‘، بھارت انگلینڈ ٹیسٹ میچ میں تماشائی کو باہر نکال دیا گیا
پاکستانی شائق محمد نذر فاروق نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں صبح سے میچ دیکھ رہا تھا کہ اچانک کھانے کی بریک کے دوران پولیس اہلکار آئے اور کہا کہ اپنی پاکستانی شرٹ ڈھانپیں، میں نے ان سے وجہ پوچھی تو ان کے پاس کوئی خاص وجہ نہیں تھی۔
!پاکستانی شرٹ پہن کر بھارت کا میچ دیکھنا جرم بن گیا
پی سی بی معاملے کو انگلش کرکٹ بورڈ کے سامنے اٹھائے، محمد نذر فاروق pic.
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) July 28, 2025
محمد نذر فاروق نے کہا کے مجھے پولیس اہلکاروں نے کہا کہ آپ 10 منٹ آ کر ہماری بات سنیں تو میں نے کہا 10 منٹ میں تو میچ شروع ہو رہا ہے لیکن میں آپ کے ساتھ چلتا ہوں۔ ان کے مطابق میں نے سوچا یہاں اظہار رائے آزادی ہے اور اگر کوئی غلط شکایت ہے تو میں ان کو مطمئن کر دوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ساتھ جانے پر بھی وہ مجھ سے شرٹ ڈھانپنے کا مطالبہ کرتے رہے جس پر میں نے کہا کہ میں اس کو ڈھانپوں گا نہیں میں میدان سے باہر چلا جاتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے لنکاشائر کلب کو شکایت درج کروا دی ہے لیکن مجھے پاکستانی حکومت اور پی سی بی کی سپورٹ چاہیے۔
انہوں نے پی سی بی کے چیئرمین سے درخواست کی کہ اس معاملے کو اٹھایا جائے اور آئی سی سی کے ساتھ معاملہ اٹھایا جائے کہ ویرات کوہلی کی شرٹس پہن کر قذافی اسٹیڈیم میں میچ دیکھا جا سکتا ہے لیکن میں بطور پاکستانی انگلینڈ اور انڈیا کا میچ کیون نہیں دیکھ سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ٹی شرٹ پہنے تماشائی کو گراؤنڈ سے باہر کیوں نکالا گیا؟ لنکاشائر کلب نے ایکشن لے لیا
واضح رہے کہ فاروق نذر نامی پاکستانی شائق نے اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی، جس میں انہیں سبز رنگ کی پاکستانی ٹیم کی ٹی شرٹ پہنے اسٹیڈیم میں بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں ایک سیکیورٹی اہلکار انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے کنٹرول روم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آپ یہ شرٹ ڈھانپ لیں۔ کچھ دیر بعد ایک اور اسٹیوَرڈ شرٹ کو ’’قوم پرستانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے چھپانے کی بات کرتا ہے۔
ویڈیو میں فاروق نذر کو صورتحال پر برہم ہوتے اور شرٹ ڈھانپنے کی بار بار کی گئی درخواستوں پر پریشان ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔ بعد ازاں ایک پولیس افسر ان سے بات کرنے کے لیے انہیں اسٹیڈیم کے نشستوں والے حصے سے باہر لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی انڈین ٹیم انگلینڈ بھارت تیسرا ٹیسٹ پاکستانی ٹیم پاکستانی شائق شرٹ پی سی بی لنکا شائر کلبذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈین ٹیم انگلینڈ بھارت تیسرا ٹیسٹ پاکستانی ٹیم پاکستانی شائق شرٹ پی سی بی لنکا شائر کلب محمد نذر فاروق پاکستانی شائق پی سی بی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
لاہور(این این آئی)پنجاب اسمبلی میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کرنے کی قرارداد جمع کرا دی گئی۔قرارداد صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن رکن اسمبلی فرخ جاوید مون نے پیش کی جس میں وفاقی حکومت سے پاکستان میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔جمع کروائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان میں ٹک ٹاک مافیا لائیو چیٹ کے ذریعے فحاشی اور عریانی کو فروغ دے رہا ہے جو نوجوان نسل بالخصوص بچوں کو بیحیائی کی طرف راغب کر رہا ہے۔قرارداد میں مزید کہا گیا کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں آپس میں فحش گفتگو کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو غیر اخلاقی حرکات پر اُکساتے ہیں، جو اسلامی معاشرتی اقدار کے سراسر منافی ہے۔قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نوجوان نسل سستی شہرت اور پیسہ کمانے کے لیے ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کی جانب تیزی سے راغب ہو رہی ہے، جس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ ٹک ٹاک اور اس کے لائیو چیٹ فیچر پر فوری پابندی عائد کی جائے، تاکہ نوجوان نسل کو اخلاقی تباہی سے بچایا جا سکے۔واضح رہے کہ پاکستان میں ٹک ٹاک پر ماضی میں بھی عارضی پابندیاں لگائی جاچکی ہیں جس کی بنیادی وجوہات میں فحاشی، غیر اخلاقی مواد اور صارفین کی ذہنی و اخلاقی تربیت پر منفی اثرات شامل ہیں۔