کاجول 50 سال کی عمر میں بھی اتنی جوان کیسے نظر آتی ہیں؟ اداکارہ نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
بالی وڈ کی معروف اداکارہ کاجول نے 50 سال کی عمر میں جوان اور صحت مند دکھنے کا راز شیئر کردیا۔
کاجول نے حال ہی میں ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران اپنی عمر، خوبصورتی، صحت اور طرز زندگی سے متعلق کئی دلچسپ باتیں شیئر کیں۔ 50 سالہ کاجول نے کہا کہ وہ بڑھتی عمر کے بارے میں فکرمند ضرور ہوتی ہیں، تاہم اسے خوش قسمتی بھی سمجھتی ہیں، کیونکہ ان کے مطابق بہت سے لوگ جوانی میں ہی دنیا سے چلے جاتے ہیں۔
کاجول کا کہنا تھا کہ چہرے کی جھریوں سے زیادہ انسان کی آنکھیں اس کی عمر اور کیفیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ جب کوئی تھکن یا زندگی سے بیزاری محسوس کرتا ہے تو وہ آنکھوں اور چہرے سے جھلکنے لگتا ہے۔
اداکارہ نے اپنی فٹنس اور خوبصورتی کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ وہ روزانہ آٹھ گلاس پانی پیتی ہیں، 8 سے 10 گھنٹے کی نیند لیتی ہیں، چہرے کی صفائی کا خاص خیال رکھتی ہیں اور ہر رات سونے سے پہلے نائٹ کریم لگاتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ باقاعدگی سے ورزش بھی کرتی ہیں۔
کاجول کا کہنا تھا کہ وہ زندگی کے آئندہ سالوں کو بھی خوبصورتی سے گزارنا چاہتی ہیں۔
یاد رہے کہ کاجول نے 1992 میں فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا اور حال ہی میں ان کی نئی فلم سرزمین اور ماں ریلیز ہوئی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
دنیا کی زندگی عارضی، آخرت دائمی ہے، علامہ رانا محمد ادریس قادری
جامع مسجد شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ’’فکرِ آخرت‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ ایمانِ کامل کا تقاضا ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کو امتحان گاہ سمجھے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نیک اعمال کرے۔ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری نے جامع شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ’’فکرِ آخرت‘‘ کے موضوع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایمانِ کامل کا تقاضا ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کو امتحان گاہ سمجھے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نیک اعمال کرے۔ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مومن کی اصل کامیابی دنیاوی مال و دولت میں نہیں بلکہ آخرت کی نجات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان اپنے اعمال کا محاسبہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نماز، صدقہ اور حسن اخلاق کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ قیامت کے دن سرخرو ہو سکیں۔ آج کا انسان دنیا کی چمک دمک میں گم ہو چکا ہے اور فکرِ آخرت سے غافل ہو کر گناہوں میں مبتلا ہے۔ دولت، عہدہ، اور شہرت کی دوڑ نے انسان کو روحانی سکون سے محروم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بندہ یہ یقین رکھے کہ اسے ایک دن اپنے رب کے حضور جواب دہ ہونا ہے تو وہ کبھی کسی پر ظلم نہ کرے اور اپنی زندگی کے ہر پہلو کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھال لے۔ علامہ رانا محمد ادریس قادری نے کہا کہ قبر میں تنہائی، حشر کا میدان، اور اعمال کا وزن وہ حقائق ہیں جنہیں بھول جانا سب سے بڑی غفلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور مرنے کے بعد کی زندگی کیلئے تیاری کرے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ دنیا کی فانی زیب و زینت میں الجھنے کے بجائے اپنی آخرت سنوارنے کی فکر کریں، کیونکہ ’’جس نے اپنی آخرت سنوار لی، اس نے سب کچھ پا لیا۔