سندھ میں یوم آزادی کےحوالے سے گاڑی، دکان یا عمارت کی بہترین سجاوٹ پر انعام کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے یومِ آزادی شایان شان طریقے سے منانے کا پلان بتاتے ہوئے گاڑی، دکان یا عمارت کی بہترین سجاوٹ پر انعام دینے کا اعلان کردیا۔کہا اس سال یوم آزادی کو شایانِ شان انداز میں منانے کے لیے 14 روزہ تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یوم آزادی کی تقریبات یکم اگست سے شروع ہوں گی اور 14 اگست تک جاری رہیں گی، جنہیں وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔یہ جشن صرف 14 اگست تک محدود نہیں ہوگا بلکہ مئی میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو بھی یادگار انداز میں منایاجائےگا۔
جیا بچن نے آپریشن سندور کے حوالے سے مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنا دیا
حکومت سندھ کی جانب سے مختلف ثقافتی اور موسیقی تقاریب کا اہتمام کیا گیا ہے، 13 اگست کی شب کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں معروف پاکستانی فنکاروں کے ساتھ ایک شاندار کنسرٹ ہوگا، جبکہ 8 اگست کو رانی باغ حیدرآباد اور 10 اگست کو سکھر میں بھی میوزیکل شوز منعقد کیے جائیں گے۔ محکمہ ثقافت سی ویو پر ایک خصوصی تھیم فلوٹ پیش کرے گا، جبکہ یکم تا 14 اگست صوبے بھر میں 160 سے زائد کھیلوں کے مقابلے منعقد ہوں گے۔ ان مقابلوں میں "سندھ الیون” اور "میئر الیون” کے درمیان ایک دوستانہ کرکٹ میچ بھی شامل ہے جو برہانی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
کسٹمز نے ضبط شدہ ایک ارب سے زائد مالیت کا سامان تلف کر دیا
اس سال تقریبات کا تھیم "معرکہ حق” رکھا گیا ہے، جس کے تحت قومی جذبے اور کامیابیوں کو اجاگر کیا جائے گا، خاص طور پر حکومت کا معاشی بحالی پروگرام "اُڑان پاکستان”۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حسب روایت 14 اگست کو مزار قائد پر خراج تحسین پیش کیا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ مختلف اضلاع میں پرچم کشائی، ریلیاں، اور عمارتوں، گھروں، دفاتر و گاڑیوں کو سجانے کے مقابلے منعقد ہوں گے، جن میں گھر،سرکاری عمارت،گاڑی کی بہترین سجاوٹ کرنے والے کو انعام ملے گا۔اس کے علاوہ 9 اگست کو کشتی رانی کا مقابلہ ہوگا، جبکہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی جانب سے جہانگیر کوٹہاری پریڈ پر آتش بازی اور میوزیکل شو کا انعقاد کیا جائے گا۔
اداکارہ منسا ملک نے علیزے شاہ کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھجوا دیا
11 اگست کو "یومِ اقلیت” کے طور پر منایا جائے گا جبکہ معذور افراد کے لیے ایک خصوصی میلہ بھی لگایا جائے گا جس میں وزیراعلیٰ خود شرکت کریں گے۔
"مائی کراچی” ایونٹ کا آغاز بھی ان دنوں میں ہوگا، جس میں سندھ حکومت بھرپور شرکت کرے گی۔ آرٹسٹوں کو حب الوطنی پر مبنی فن پارے بنانے کی ترغیب دی جائے گی اور قومی نغمہ مقابلہ بھی منعقد ہوگا، اس کے علاوہ ایک وسیع میدان میں انسانی پرچم کی شکل بنانے کا بھی منصوبہ ہے۔حکومت سندھ کی کوشش ہے کہ اگست کے ان 14 دنوں کو مکمل جوش و جذبے اور عوامی شمولیت کے ساتھ منایا جائے۔
چینی قونصل جنرل ژاؤ شیرین کی وفد کے ہمراہ سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی سےملاقات
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔
گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔