بلوچستان بھر میں امن و امان کے پیش نظر دفعہ 144 کا نفاذ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
محکمہ داخلہ کے اعلامیہ کے مطابق عوامی اجتماعات، دھرنے، اسلحہ کی نمائش، ڈبل سواری اور چہرہ ڈھانپنے پر 15 روز کیلئے مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے صوبے بھر میں امن و امان کے پیش نظر پندرہ روز کے لئے دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اسلحہ کی نمائش یا استعمال، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری، پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے اجتماع، جلسہ جلوس اور دھرنوں پر پابندی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے، ماسک، مفلر یا کسی بھی ذریعے سے شناخت چھپانے پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق مذکورہ پابندیوں کا اطلاق صرف عام شہریوں پر ہوگا، جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان پابندیوں سے مستثنی ہوں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
قازقستان نے خواتین کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ملک میں منگل کے روز ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ وہ معاشرتی دباؤ یا جبر کا شکار نہ ہوں۔
دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی
نئے قانون کے تحت اب دلہنوں کے اغوا پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ لڑکی کو بعد میں چھوڑ دیتا تھا تو اس کے لیے قانونی سزا سے بچ نکلنے کا راستہ موجود ہوتا تھا، مگر اب ایسا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔
درست اعداد و شمار کی کمی، مگر مسئلہ سنگین
اگرچہ قازقستان میں جبری شادیوں کے حوالے سے قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ پہلے قانون میں اس حوالے سے کوئی واضح شق نہیں تھی، تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سال کے دوران پولیس کو 214 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔
پس منظر: خواتین کے حقوق پر بڑھتی تشویش
یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں ایک سابق وزیر کی جانب سے اپنی اہلیہ کے قتل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا تھا، جس کے بعد خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت اور بھی نمایاں ہو گئی۔
Post Views: 5