ویب ڈیسک :مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیری عوام سے یکجہتی کے اظہار کے طور پر حکومتِ پاکستان نے یومِ استحصال پر 5 اگست کو صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبہ بھر میں فیصلے پر عملدرآمد کیلئے مراسلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف پوری قوم یکجا ہے، کشمیری قوم سے اظہار یکجہتی کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔

ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس

وفاقی وزارت امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران نے تمام صوبائی حکومتوں کو اس بارے ہدایات جاری کیں، محکمہ داخلہ نے تمام فیلڈ فارمیشنز کو اہلیان جموں و کشمیر سے اظہار یکجہتی کیلئے مراسلہ بھیجا ہے۔

مراسلے میں آئی جی پنجاب، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب، ڈائریکٹر جنرل چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کو عملدرآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔

اسی طرح ڈائریکٹر جنرل فرانزک سائنس ایجنسی، ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایگریکلچر فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی، ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ کو بھی عملدرآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔

تحریک انصاف نے اسلام آباد میں احتجاج اور جلسہ منسوخ کردیا

محکمہ داخلہ پنجاب نے ڈائریکٹر سول ڈیفنس پنجاب، ڈائریکٹر جنرل پنجاب پروبیشن اینڈ پیرول سروس، چیف ایگزیکٹو آفیسر پنجاب چیریٹیز کمیشن کو بھی اس اقدام پر عمل کی ہدایت جاری کر دی۔

کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس ڈی جی خان، کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس راجن پور اور کمانڈنٹ بلوچ لیوی ڈی جی خان کو بھی اس بارے ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا

ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافت کا منظرنامہ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، نیوز رومز خالی ہو چکے ہیں اور رپورٹرز کے لیے مستقبل کے راستے تقریبا بند ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نوجوان صحافیوں کو شدید بحران کا سامنا ہے جو حکومتی دبائو کے باعث بڑھتی ہوئی بیروزگاری کا شکار ہیں اور اس سے علاقے کی ایک وقت کی متحرک پریس بالکل خاموش ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافت کا منظرنامہ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، نیوز رومز خالی ہو چکے ہیں اور رپورٹرز کے لیے مستقبل کے راستے تقریبا بند ہو گئے ہیں۔ نئے آنے والے نوجوانوں کو بہت سے تلخ حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں قابل عمل اور آزاد روزگار کے پلیٹ فارمز کا فقدان شامل ہے، نگرانی کا ماحول، صحافیوں پر کالے قوانین کو لاگو کرنا اور پریس کی آزادی میں کمی ایک معمول بن چکا ہے۔ بحران اتنا سنگین ہے کہ نئے طلباء اس پیشے سے وابستہ ہونے سے کتراتے ہیں۔ یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ صحافت کے شعبہ جات میں اندراج کی شرح خطرناک حد تک کم ہوئی ہے، صرف 25 سے 30 طلباء سالانہ اپنی ڈگریاں مکمل کر پاتے ہیں۔ وہ انتہائی محدود پیشہ ورانہ مواقع، شدید دبائو کے باعث شعبے کے گرتے ہوئے وقار اور فائدے سے زیادہ بڑھتی ہوئی تعلیمی لاگت کو اس کمی کی بنیادی وجوہات قرار دے رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے
  • مقبوضہ کشمیر میں کرکٹ کے نام پر انٹرنیشنل کھلاڑیوں کیساتھ فراڈ، مالکان پیسے دیے بغیر غائب
  • کشمیر کی صورتِحال پر عالمی خاموشی خطرناک ہے: مشعال ملک
  • پی پی ایس سی کا 08 مختلف عہدوں کے تحریری نتائج کا اعلان
  • چین نے پنجاب حکومت کو چینی سرمایہ کاروں کیلئے بلٹ پروف گاڑی دیدی
  • مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا
  • سرکاری افسروں کی ترقی کے لیے لازمی مڈکیرئیر مینجمنٹ کورس کے شرکا کی فہرست تبدیل ؛7 افسروں کے نام واپس 54 نئے افسروں کی منظوری
  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے