لاہور(نیوز ڈیسک) تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور میں یومِ سیاہ کے موقع پر احتجاجی سرگرمیوں سے قبل پولیس نے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے اس کے تین سو سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے۔

پی ٹی آئی لاہور کے صدر امتیاز شیخ نے بتایا کہ لاہور کے تمام حلقوں میں آج یوم سیاہ کے تحت بھرپور احتجاج کی تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز سمیت کارکنان کو اپنی اپنی حلقہ نشستوں پر احتجاج کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم اس سے قبل ہی پولیس نے چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔

امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس منظم طریقے سے پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان کی گرفتاری کے لیے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر رہی ہے، تاکہ آج ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو روکا جا سکے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومتی دباؤ پر کارروائیاں کرتے ہوئے پولیس نے پارٹی کے ضلعی اور تحصیل سطح کے عہدیداران سمیت متعدد کارکنوں کو گھروں سے گرفتار کیا۔

پارٹی ذرائع کے مطابق اب تک صوبائی دارالحکومت لاہور سے کم ازکم 300 کارکنان کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کارکنان گرفتاریوں کے خوف سے پنجاب اسمبلی کے احاطے سے بھی باہر نکلنے سے گریزاں رہے اور متعدد کارکنان نے گرفتاریوں سے بچنے کے لیے روپوشی اختیار کر لی ہے۔

دوسری جانب پولیس حکام نے غیر قانونی گرفتاریوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ صرف اُن لوگوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے جو امن و امان میں خلل ڈالنے یا سڑکوں پر توڑ پھوڑ کے منصوبے بنا رہے تھے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ احتجاج اس کا جمہوری حق ہے، اور اگر کارکنان کو فوری نہ چھوڑا گیا تو تحریک مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کارکنان کو

پڑھیں:

 پی ٹی آئی کے 300 سے زائد کارکنان کرگرفتارکرلیاگیا

 پی ٹی آ کے احتجاج سے قبل لاہور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 300 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا، دوسری جانب پی ٹی آئی قیادت نے تمام قومی اسمبلی اراکین اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلا لیا اور اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کو حتمی شکل دے دی۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے 5 اگست کو احتجاجی تحریک کے سلسلے میں لاہور میں صورتحال کشیدہ ہوگئی ۔
پولیس نے پی ٹی آئی کی قیادت، اہم رہنماؤں اور ٹکٹ ہولڈرز کے گھروں پر چھاپے مارنے اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا، لاہور میں 300 کے قریب کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق مذکورہ افراد کو شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا، جن میں سے کچھ کو شورٹی بانڈز (ضمانتی مچلکوں) پر چھوڑ دیا گیا تاہم پولیس کی جانب سے ”ڈور ناکنگ“ کی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔
پی ٹی آئی لاہور کی قیادت نے کہا کہ پنجاب حکومت نے فسطائیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں لیکن ظلم اور جبر کے باوجود کل پورے لاہور سے پی ٹی آئی کارکن پرامن احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلیں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے 5 اگست کے احتجاجی پلان کو حتمی شکل دے دی، تمام ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو اسلام آباد بلا لیا گیا جو کہ اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کریں گے۔
ارکان صوبائی اسمبلی اپنے متعلقہ حلقوں میں احتجاج کریں گے، مرکزی قیادت نے تمام صوبائی صدور اور چیف آرگنائزرز سے مشاورت مکمل کرلی۔ احتجاج تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہو گا، جس کی مکمل نگرانی پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کریں گے۔
سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے ذمہ داران نے احتجاجی شیڈول اعلی قیادت کو پہنچا دیا، تمام ٹکٹس ہولڈرز کو بھی الرٹ کر دیا گیا، صوبوں کے صدور اور کوآرڈینیٹرز قیادت سے رابطے میں رہیں گے۔
 پاکستان تحریک انصاف کے اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اڈیالہ جیل حکام نے راولپنڈی پولیس سے اضافی سکیورٹی مانگ لی۔
 ذرائع کے مطابق سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے سی پی او راولپنڈی کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پتہ چلا ہے کہ پی ٹی آئی والے جیل کے باہر احتجاج کریں گے۔
ذرائع کے مطابق خط میں مزید کہا گیا کہ اڈیالہ جیل کے باہر اضافی سیکیورٹی کا بندوبست کیا جائے، جیل کے اندر بھی سیکیورٹی انتظامات مکمل کیے گئے ہیں۔
  اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو ایف 9 پارک میں جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
 پی ٹی آئی کی جانب سے 31 جولائی کو جلسے کے لیے تحریری درخواست دی گئی تھی، درخواست ریجنل صدر اسلام آباد عامر مسعود مغل کی جانب سے دی گئی۔
 ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پاکستان تحریک انصاف نے 5 اگست کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔
  سیاسی جماعت کی جانب سے اسلام آباد میں ممکنہ احتجاج کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ اسلام آباد کی جانب سے انتباہ جاری کر دیا گیا۔
 ڈی سی اسلام آباد نے جاری بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ بننے والوں کی فی الفور گرفتاری ہوگی، وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے۔
 ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق دفعہ 144 کے تحت کسی بھی قسم کے اجتماع یا اکٹھ پر پابندی عائد ہے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
 پاکستان تحریک انصاف کے 5 اگست کو احتجاج کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ نے 7 روز کے لیے راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کردی۔
 ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے دفعہ 144 کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کے مطابق راولپنڈی میں مختلف گروہوں کی جانب سے امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کا خدشہ ہے۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ شہر میں اجتماعات، ریلیاں، دھرنوں، جلسے اور جلوسوں پر مکمل طور پر پابندی عائد رہے گی، لاؤڈ اسپیکر کے استعمال اور نفرت انگیز تقریر پر بھی پابندی عائد رہے گی جبکہ دفعہ 144 کا نفاذ 10 اگست تک نافذ العمل رہے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے 5 اگست کے احتجاج کے پیش نظر گرفتاری کے خدشے کے باعث پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
 سلمان اکرم راجہ نے اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف کی احتجاج کی کال ناکام، متعدد رہنما اور کارکنان گرفتار
  • لاہور، پی ٹی آئی کا 300 کارکنان گرفتار کیے جانے کا دعوی
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے، پکڑ دھکڑ،300 سے زائد کارکن گرفتار
  • تحریک انصاف کا آج ملک گیر احتجاج کا اعلان، لاہور سمیت پنجاب بھر میں مظاہروں کی تیاریاں مکمل
  •  پی ٹی آئی کے 300 سے زائد کارکنان کرگرفتارکرلیاگیا
  • پی ٹی آئی کے عہدیداران اور کارکنان پیپلزپارٹی میں شامل
  • پنجاب میں پی ٹی آئی کو دھچکا،اہم عہدیداران اور کارکنان پیپلزپارٹی میں شامل
  • پی ٹی آئی کے 5 اگست احتجاج سے قبل لاہور میں کریک ڈاؤن، 200 سے زائد کارکن گرفتار
  • پی ٹی آئی کے 5اگست احتجاج سے قبل لاہور میں کریک ڈاون، 200سے زائد کارکن گرفتار