دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد : دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی ، اب دوسرے ملک کی شہریت لینے پر پاکستانی شہریت ترک نہیں کرنا پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025 پیش کر دیا گیا۔ یہ بل وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور طلال چوہدری نے اسمبلی میں پیش کیا، جسے مزید کارروائی کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔بل کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کو شہریت کا حق واپس دلانا اور دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کے مسائل کا حل نکالنا ہے۔طلال چوہدری نے ایوان کو بتایا کہ نئے قانون کے تحت کسی دوسرے ملک کی شہریت لینے پر پاکستانی شہریت ترک نہیں کرنا پڑے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے ممالک کے ساتھ حکومت پاکستان کے معاہدے ہو چکے ہیں، جہاں دوہری شہریت کے اصول تسلیم کیے گئے ہیں، اور اسی بنیاد پر یہ قانون سازی کی جا رہی ہے تاکہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو شہریت کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کے اجرا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس کے بجائے تمام قانونی معاملات پارلیمان کے ذریعے طے کیے جائیں۔
دوسری جانب اجلاس میں موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈیولپمنٹ بل 2024 بھی پیش کیا گیا.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دوہری شہریت کے کے لیے
پڑھیں:
یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا الزام مسترد، کیف سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ
—فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے بےبنیاد الزامات مسترد کرتے ہیں۔
ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یوکرینی حکام نے اب تک کوئی قابلِ تصدیق ثبوت فراہم نہیں کیا، پاکستان کو یوکرینی حکام کی جانب سے باضابطہ طور پر آگاہ بھی نہیں کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان اس معاملے پر یوکرینی حکام سے وضاحت طلب کرے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان یوکرین تنازع کا پُرامن حل چاہتا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے۔
کیف یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نےدعویٰ کیا ہے...
واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ چین، پاکستان اور دیگر ممالک کے جنگجو روس کے لیے لڑ رہے ہیں۔ جن میں تاجکستان، ازبکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو بھی لڑائی میں شریک ہیں۔
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین کی شمال مشرقی سرحد پر تعینات فوجیں ایسے غیر ملکی کرائے کے جنگجوؤں سے لڑ رہی ہیں جو مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ میں وعدہ کرتا ہوں یوکرین اس کا جواب دے گا۔
زیلنسکی اس سے قبل بھی روس پر الزام لگا چکے ہیں کہ وہ چینی جنگجوؤں کو بھرتی کر رہا ہے، تاہم چین نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ اسی دوران شمالی کوریا نے بھی روس کے کرسک ریجن میں اپنے ہزاروں فوجی بھیجے ہیں۔
زیلنسکی نے اپنے دورۂ محاذ جنگ کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، ہم نے کمانڈرز سے محاذ پر صورتحال، ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی پیش رفت پر بات کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس محاذ پر ہمارے جوانوں نے اطلاع دی ہے کہ چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو لڑائی میں شریک ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔