بحریہ ٹاؤن نے جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
بحریہ ٹاؤن نے اپنی جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل میں نیلامی کا عمل روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف فاروق ایچ نائیک کے توسط سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔
بحریہ ٹاؤن نے اپیل میں استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جائے اور اپیل پر فیصلے تک بحریہ ٹاؤن کی 7 اگست کی جائیدادوں کی نیلامی کا عمل روکا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جائیداد کی نیلامی روکنے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز نیلام کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے اس حوالے سے مختصر فیصلہ جاری کیا تھا۔
اس سے قبل نیب نے ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی کے لیے تاریخ مقرر کردی تھی۔
نیب کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی 7 اگست کو نیب کے راولپنڈی آفس اور جی سکس ون اسلام آباد میں ہوگی۔
جن جائیدادوں کی نیلامی کی جا رہی ہے ان میں بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس ٹو پلاٹ نمبر ڈی سیون پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن فیز ٹو راولپنڈی شامل ہیں۔
نیلامی میں پلاٹ نمبر ای سیون پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن فیز ٹو راولپنڈی بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس بھی شامل ہیں، روبیش مارکی اینڈ لان، بحریہ گارڈن سٹی، نزد بحریہ گارڈن سٹی گالف کورس اور بحریہ ٹاؤن اسلام آباد بھی نیلام ہوں گی۔
ملک ریاض کی دیگر جائیدادوں کی نیلامی بھی 7 اگست کو عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ جائیدادوں کی نیلامی بحریہ ٹاؤن
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کے معاملے میں سپریم کورٹ میں اپنا مقدمہ خود پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس جہانگیری نے وکیل مقرر کرنے کے بجائے خود دلائل دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ جسٹس طارق محمود سپریم کورٹ پہنچے اور سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر عدالت میں داخل ہوئے، ان کے ہمراہ دیگر ججز بھی موجود تھے۔ ۔جسٹس طارق سے اظہار یکجہتی کیلئے جسٹس بابر ستار، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔ جسٹس طارق محمود سپریم کورٹ پہنچے اور سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر عدالت میں داخل ہوئے، ان کے ہمراہ دیگر ججز بھی موجود تھے۔(جاری ہے)
۔جسٹس طارق سے اظہار یکجہتی کیلئے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس سمن رفعت امتیاز سپریم کورٹ پہنچے۔
واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے۔ سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟۔