ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال سے اہم ملاقات کی ہے۔ 

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب امریکہ نے بھارت پر روسی تیل کی خریداری کے باعث بھارتی اشیاء پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگایا گیا یہ نیا ٹیرف تین ہفتوں میں نافذ العمل ہوگا۔ اس اقدام کا مقصد روس پر دباؤ بڑھانا ہے تاکہ وہ یوکرین میں جنگ ختم کرے، اور روسی تجارت کرنے والے ممالک کو متاثر کیا جائے۔

روسی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں پیوٹن اور اجیت ڈووال کو ہاتھ ملاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، تاہم ملاقات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

ماسکو میں اس سے پہلے ہونے والی ایک ملاقات میں اجیت ڈووال نے کہا تھا کہ پیوٹن کے بھارت کے دورے کی تاریخیں "تقریباً طے پا چکی ہیں"۔

کریملن نے دیگر ممالک پر روس سے تجارتی تعلقات ختم کرنے کے امریکی مطالبات کو "غیر قانونی" قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت روسی تیل کا بڑا خریدار ہے جو ماسکو کے بجٹ کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ بھارت اور روس کے تعلقات سوویت دور سے مضبوط رہے ہیں اور روس بھارت کو اسلحہ فراہم کرنے والا اہم ترین ملک ہے۔

بھارت کا مؤقف ہے کہ وہ روس سے اس وقت تیل خرید رہا ہے جب یورپ نے روسی سپلائیز روک دی تھیں اور بھارت کو متبادل ذرائع کی ضرورت تھی۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بھارت پر اضافی ٹیرف کو چند گھنٹے ہوئے‘ ابھی مزید بہت سی پابندیاں دیکھنے کو ملیں گی، ٹرمپ

واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست 2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت پر عائد کیا جانے والا ٹیرف تو صرف آغاز ہے، اضافی ٹیرف کو چند گھنٹے ہوئے ہیں، ابھی آپ کو بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا، بہت سی دیگر پابندیاں بھی دیکھنے کو ملیں گی، صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے اور جلد روسی حکام سے باقاعدہ ملاقات بھی ہوگی۔

اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت پر پچاس فیصد ٹیرف عائد کر دیا گیا ہے جس کو ابھی صرف آٹھ گھنٹے ہوئے ہیں، اگر بھارت یا دیگر ممالک نے روسی تیل کی خریداری بند نہ کی تو مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی، چین پر بھی ٹیرف عائد کیے جا سکتے ہیں، چپس اور سیمی کنڈکٹرز پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا جس کا مقصد امریکی مصنوعات کو عالمی مارکیٹ میں برتری دلانا ہے۔

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ نے امریکہ میں مینوفیکچرنگ کی واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایپل سمیت متعدد امریکی کمپنیاں واپس امریکہ لوٹ رہی ہیں، جو بھی کمپنیاں امریکہ میں اپنی مصنوعات بنائیں گی، ان پر کوئی اضافی چارج نہیں لگایا جائے گا، ایک سال قبل امریکہ کو دیوالیہ قرار دیا جا رہا تھا لیکن آج امریکی سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جب کہ ایران کی جوہری صلاحیت کو پہلے ہی ختم کیا جا چکا ہے جس کے لیے بی ٹو بمبار طیاروں سے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی گئی، اگر تہران نے دوبارہ جوہری پروگرام شروع کیا تو امریکہ حملہ کرے گا۔

ادھر وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یوکرین میں روسی کارروائیاں امریکی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے مسلسل خطرے کا باعث بن رہی ہیں اور اس قومی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات لینے کی ضرورت ہے، انڈیا کی جانب سے روسی تیل کی خریداری کے نتیجے میں یوکرین میں روسی کارروائیوں کو روکنے کی امریکی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، ہم اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ اور کون سے ممالک ہیں جو روس سے تیل خریدتے ہیں اور ان کے خلاف بھی صدر ٹرمپ کو مزید اقدامات کی سفارش کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پیوٹن کا ٹرمپ سے متحدہ عرب امارات میں ملاقات کا اشارہ
  • روس یوکرین جنگ بندی کا انحصار پیوٹن پر ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا بڑا فیصلہ: روسی صدر پیوٹن سے براہ راست ملاقات کریں گے
  • پیوٹن سے جلد ملاقات کا امکان ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • بھارت پر اضافی ٹیرف کو چند گھنٹے ہوئے‘ ابھی مزید بہت سی پابندیاں دیکھنے کو ملیں گی، ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ کی جانب سے اضافی ٹیرف عائد کرنے پر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
  • امریکی صدر کے ایلچی کی روسی صدر سے ملاقات
  • صدر ٹرمپ کی نئی اقتصادی حکمت عملی: روسی تیل پر پابندیاں، خود امریکا کو خطرہ؟
  • یرس سے ماسکو تک ہلچل، روسی صدر پیوٹن کی مبینہ بیٹی والد کے خلاف ہوگئی