موضوع: اربعین حسینی، مہدوی معاشرے کی اخلاقی جھلک
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںپروگرام دین و دنیا
موضوع: اربعین حسینی، مہدوی معاشرے کی اخلاقی جھلک
میزبان : محمد سبطین علوی
مہمان: حجہ الاسلام و المسلمین سید زائر شاہ صاحب
موضوعات گفتگو:
مہدوی معاشرے کے اخلاقی خدو خال
اربعین حسینی میں اخلاقی اقدار
اربعین حسینی مقدمہ ظہور امام
کیپیلٹل ازم اور اربعینی اقتصاد کا موازنہ
مہدوی معاشرہ وہ آئیڈیل انسانی معاشرہ ہے جہاں عدل، انصاف، صداقت اور اخوت اپنی کامل ترین شکل میں جلوہ گر ہوں گے۔
روایات کے مطابق اس دور میں انسان کی اخلاقی و روحانی تربیت عروج پر ہوگی، اور معاشرہ خوف و فقر سے پاک ہو گا۔
اربعین حسینی اسی اخلاقی معاشرے کا پیش خیمہ ہے، جہاں دنیا بھر سے لوگ عقیدت، ایثار، مہمان نوازی اور باہمی محبت کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں۔
یہ اجتماع صرف سوگ نہیں بلکہ ایک اخلاقی تربیت گاہ ہے جو دلوں کو ظہور امامؑ کے لیے آمادہ کرتا ہے۔
اربعین کا نظامِ خدمت، سرمایہ دارانہ (کیپٹل ازم) نظام سے یکسر مختلف ہے؛ یہاں منافع نہیں بلکہ اخلاص اور خدمت کا جذبہ محور ہے۔
کیپٹل ازم میں فائدہ، طاقت اور مارکیٹ حاکم ہیں، جبکہ اربعینی اقتصاد میں سخاوت، رضا اور خدا کی خوشنودی اصل سرمایہ ہیں۔
اس طرح اربعین، مہدوی اخلاقی نظام کی جھلک پیش کرتا ہے اور ظہور کے معاشرے کا خاکہ فراہم کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اربعین حسینی مارچ کے راستے میں کسی حکومتی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرینگے، علامہ راجہ ناصر عباس
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حکومت ہمیں سیکورٹی فراہم کرے، اگر ریاست یا متعلقہ ادارے زائرین کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ ہیں تو ہم ہر تعمیری بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ہر صورت ریمدان جائیں گے، حکومت ہمیں سیکورٹی فراہم کرے، اگر ریاست یا متعلقہ ادارے زائرین کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ ہیں تو ہم ہر تعمیری بات چیت کیلئے تیار ہیں، بلوچستان خرابی حالات کی اصل ذمہ دار حکومت ہے، عراق میں داعش کی موجودگی کے باوجود عراقی حکومت نے زائرین کو سہولیات و سکیورٹی فراہم کی، ہم حکومت گرانے نہیں بلکہ اپنے حق کیلئے آئے ہیں۔ امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی سوسائٹی کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کافی عرصے سے زائرین اور زیارت کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جاتا رہا ہے، کہا گیا کہ 40 ہزار افراد وہاں جا کر غائب ہوگئے، ایک منصوبے کے تحت اسے بدنام کیا جاتا رہا، انسانی اسمگلنگ میں حکومت ملوث ہے، وہ زائرین کو بدنام نہ کرے، عراق و ایران جانے والے زائرین کا مکمل ڈیٹا موجود ہے، زائرین کے پاسپورٹ وہاں بارڈر پر لے لئیے جاتے ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ محرم کے ایام میں ایک میٹنگ ہوئی، جس میں ایران، عراق اور پاکستان کے وزرائے داخلہ کی میٹنگ ہوئی، ہم خوش ہوئے کہ ہمارے مسائل کم ہوں گے، زائرین نے تیاری شروع کر دی، ہوٹلوں کی بکنگ شروع ہوگئی، یہاں گاڑیوں کی بکنگ سمیت قافلوں کی تیاری شروع ہوگئی، پھر اچانک خبر آئی کہ زمینی راستے سے قافلے نہیں جائیں گے، زائرین پر پابندی سے اربوں روپوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سفر ہمارا عشق ہے ہماری عبادت ہے ہمارے ایمان کی نشانی ہے، غریب لوگوں کا اربوں روپے کا نقصان ہوگا اگر یہ سفر نہ ہو، ایک سال میں بلوچستان کی سرحد سے 10 لاکھ سے زیادہ زائرین زیارت پر جاتے ہیں، اس سے صوبوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آتی ہے، حکومت نے اس فیصلے سے زائرین کو کاٹ کر رکھ دیا۔
چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ہمیں متبادل دیا جاتا، سستی فلائٹ چلاتے، سستی فیری سروس شروع کی جا سکتی تھی، لیکن کوئی متبادل راستہ اور کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، آپ نے ہمارے لئیے کربلا جانے کا آسان راستہ بند کر دیا، جو طلبا ریمدان بارڈر پر موجود ہیں انہیں بھی روکا جا رہا ہے، یہ ہمیں عبادت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریمدان جائیں گے، آپ ہمیں سیکورٹی فراہم کریں، آپ افغانستان کا راستہ بھی کھول سکتے ہیں، وہاں سے بھی مشہد بہت قریب ہے، اہل تشیع اور اہل سنت کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی زیارتوں پر جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج کسی سیاسی مفاد کے تحت نہیں بلکہ خالصتاً مذہبی اور آئینی حق کے تحفظ کیلئے ہے، اگر ریاست یا متعلقہ ادارے زائرین کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہیں تو ہم ہر تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان خرابی حالات کی اصل ذمہ دار حکومت ہے، عراق میں داعش کی موجودگی کے باوجود عراقی حکومت نے زائرین کو سہولیات و سکیورٹی فراہم کی، پاکستان حکومت کو کن سیکورٹی خدشات کے مسائل ہیں، بلوچستان میں بلوچ رہنماوں نے زائرین کے کاروان کو بلوچستان میں ویلکم کرنے کا کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں جانے دیا جائے، ماضی میں لوگ ہر طرح کی قربانیاں دے کر کربلا جاتے رہے ہیں، کراچی میں گورنر سندھ سے مذاکرات ہوئے ہیں، ہم نے اپنے مطالبات پیش کر دیئے ہیں، یہ کوئی سیاسی مسلہ نہیں ہے، ہمارا مسلہ حل کیا جائے، گورنر سندھ نے کہا ہے کہ تھوڑا وقت دیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ زائرین کو کربلا جانے دیا جائے، پابندی ہمارے بنیادی حقوق پر حملہ ہے، جن کے وزیرے لگے ہوئے ہیں انہیں زیارت کیلئے جانے دیا جائے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمارا سوال ہے کہ سیکورٹی دینا کس کی ذمہ داری ہے،بہت سے زائرین اپنے وسائل سے تفتان اور ریمدان تک پہنچ گئے ہیں، سندھ حکومت کیا عوام سے لڑ کر جیت سکتی ہے، یہ بظاہر بہت مولائی بنتے ہیں مگر کام دیکھیں کہ قافلوں کو کراچی آنے سے روکا جا رہا ہے، حکومت کو چاہئیے کہ لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرے، ہم حکومت گرانے نہیں بلکہ اپنے حق کیلئے آئے ہیں۔ امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی میں نیوز کانفرنس میں علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری، علامہ مقصود ڈومکی، علامہ مختار امامی، علامہ نثار قلندری، علامہ صادق تقوی، علامہ اصغر شہیدی، علامہ نعیم الحسن سمیت بڑی تعداد میں قافلہ سالار موجود تھے۔