وزیر اعظم کی غزہ پر ناجائز کنٹرول کے اسرائیلی منصوبے کے فیصلے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیر اعظم شہباز شریف نے اسرائیلی کابینہ کے غزہ پر ناجائز کنٹرول کے منصوبے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ کا منصوبہ فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں خطرناک اضافے کے مترادف ہے۔ غزہ میں فوجی کارروائیوں کی یہ توسیع پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید بگاڑ دے گی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی کابینہ کا فیصلہ خطے میں امن کے کسی بھی امکان کو ختم کردے گا، ہمیں اس جاری المیے کی اصل وجوہات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
پانچ ممالک نے غزہ میں مزید بڑے فوجی آپریشن کے اسرائیلی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے عزم کے لیے متحدہ ہیں۔
دوسری جانب غزہ کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کر لیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکا کے سِوا سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 رکن ممالک نے اجلاس بلانے کی حمایت کی۔
امریکا کی جانب سے یو این سلامتی کونسل اجلاس بلانے کی مخالفت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے متنازع منصوبے کی منظوری دے دی
تل ابیب: اسرائیل کی سیاسی و سیکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر فوجی کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کا اعلان وزیراعظم نیتن یاہو کے حالیہ بیان کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔
رائٹرز کے مطابق نیتن یاہو نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل پورے غزہ پر فوجی کنٹرول چاہتا ہے تاکہ حماس کو ختم کیا جا سکے۔ ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیلی فوج غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کی تیاری کرے گی، جبکہ جنگی علاقوں سے باہر موجود شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔"
غزہ شہر، جو شمالی پٹی میں واقع ہے، سب سے بڑا اور اہم ترین شہری علاقہ ہے۔ اسرائیلی کابینہ نے واضح کیا ہے کہ موجودہ حالات میں کسی بھی متبادل تجویز سے نہ تو حماس کو شکست دی جا سکتی ہے اور نہ ہی اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق سیکیورٹی کابینہ کی منظور کردہ اس قرارداد کو مکمل کابینہ کی منظوری درکار ہوگی، جو ممکنہ طور پر اتوار تک مل سکتی ہے۔
اس سے قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے نیتن یاہو کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی اور جبری بے دخلی کا منصوبہ بنا رہے ہیں، اور اپنے ذاتی مفادات کے لیے اسرائیلی یرغمالیوں کو بھی قربان کرنے کو تیار ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا جواب بھرپور مزاحمت سے دیا جائے گا۔