رجسٹرار آفس نے ‏پی ٹی آئی راہنما کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں سزاؤں کیخلاف اپیلیں بطور اعتراض کیس مقرر کر دیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ سوموار 11 اگست کو بطور اعتراض کیس سماعت کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی راہنما زرتاج گل کی سزا کے خلاف اپیل پر لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کر دیا۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا کہ زرتاج گل سزا یافتہ ہیں پہلے سرنڈر کریں، سرنڈر کیے بغیر اپیل قابل سماعت نہیں۔ جسٹرار آفس نے ‏پی ٹی آئی راہنما زرتاج گل کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں سزاؤں کیخلاف اپیلیں بطور اعتراض کیس مقرر کر دیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ سوموار 11 اگست کو بطور اعتراض کیس سماعت کرے گا۔

زرتاج گل نے سینئر قانون دان میاں محمد حسین چوٹیا اور بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے اپیلیں دائر کی ہیں۔ اے ٹی سی فیصل آباد کے 9 مئی واقعات میں 3 فیصلوں کیخلاف 3 الگ الگ اپیلیں دائر کی گئی ہیں۔ تینوں اپیلوں پر رجسٹرار آفس کی طرف سے زرتاج گل کے سرنڈر نہ کرنے کا اعتراض لگایا گیا ہے۔ اے ٹی سی فیصل آباد نے پی ٹی آئی راہنما زرتاج گل کو 3 الگ الگ مقدمات میں 10-10 سال سزا سنا رکھی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی راہنما بطور اعتراض کیس لاہور ہائیکورٹ زرتاج گل

پڑھیں:

ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق ڈپٹی رجسٹرار کی انٹرا کورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیاہے جس میں کہا گیاہے کہ ایک جج اپنی ہی عدالت کے دوسرے جج کیخلاف آرڈر جاری نہیں کرسکتا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے تفصیلی فیصلے میں تحریر کیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجراور آئینی بینچ کمیٹی ممبران کو توہین عدالت کا نوٹس برقرار نہیں رہ سکتا۔ سوال یہ ہےآئینی اور ریگولر کمیٹی میں شامل ججز کیخلاف توہین عدالت کارروائی ممکن ہےیا نہیں، آرٹیکل 199 کے تحت سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ ججز کو انتظامی امور میں استثنیٰ حاصل ہے، ججز کو اندرونی اور بیرونی مداخلت سے تحفظ دیا گیا ہے، ایک ججز اپنی ہی عدالت کے کسی جج کیخلاف کسی قسم کی رٹ یا کارروائی نہیں کر سکتا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق محمد اکرام چوہدری کیس فیصلے کے مطابق ججز کیخلاف کارروائی ممکن نہیں، عدلیہ جمہوری ریاست میں قانون کی حکمرانی کے محافظ کے طور پر بنیادی ستون ہے، طے شدہ ہے کہ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا جج اُسی عدالت کے جج کے سامنے جوابدہ نہیں، جب اعلٰی عدلیہ کا جج اپنے جج کیخلاف رٹ جاری نہیں کر سکتا تو توہین عدالت کی کارروائی کیسے کر سکتا ہے، سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ جج کیخلاف کارروائی صرف سپریم جوڈیشل کونسل کر سکتی ہے، آرٹیکل 209 جوڈیشل کونسل کے علاوہ کسی اور فورم پر جج کیخلاف کارروائی پر قدغن لگاتا ہے۔

جسٹس منصور کے بینچ سے شروع توہین عدالت کارروائی پر سابق ڈپٹی رجسٹرار نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی، متعلقہ بنچ نے عدالتی حکم کے باوجود کیس مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کارروائی شروع کی ، انٹراکورٹ اپیل میں سپریم کورٹ کے چھ رکنی بنچ نے توہین عدالت کارروائی ختم کر دی تھی، سابق ڈپٹی رجسٹرار کی انٹراکورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ
  • لاہور ہائیکورٹ کے مستعفی جج جسٹس شاہد جمیل تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل
  • فلپائن کے سابق صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے پر انسانیت کیخلاف جرائم کے الزامات
  • بینکنگ کورٹ کے ملازمین کام چور، جوڈیشل الاﺅنس نہیں دیا جاسکتا، لاہور ہائیکورٹ
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بینکنگ کورٹ ملازمین کو جوڈیشل الاﺅنس دینے سے انکار
  • سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5ججز کی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کردیں 
  • وکلا اور صحافی ایک پلیٹ فارم پر، لاہور میں وکلا تنظیموں کا بڑا اعلان
  • سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچوں ججوں درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس کردیں
  • سپریم کورٹ: رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات لگاکر واپس کردیں
  • رجسٹرار سپریم کورٹ نے اسلام  آباد ہائیکورٹ ججز کی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کردیں