آسٹریلیا کا بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
آسٹریلیا کا بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 11 August, 2025 سب نیوز
کینبرا(سب نیوز)وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا ہے کہ آسٹریلیا بھی اگلے ماہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلے گا۔ یہ پیش رفت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب فرانس، برطانیہ اور کینیڈا بھی ایسا ہی اعلان کر چکے ہیں، اور دنیا بھر سے اسرائیل پر دبا وبڑھ رہا ہے۔
البانیز کے مطابق یہ فیصلہ دو ریاستی حل کی حمایت، غزہ میں جنگ بندی، اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عالمی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی سے یہ یقین دہانی لی گئی ہے کہ مستقبل کی کسی بھی ریاست میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔وزیرِ اعظم نے واضح کیا کہ صرف فوجی کارروائیاں مسئلے کا حل نہیں ہیں، سیاسی راستہ اپنانا ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو بتایا کہ دنیا کے مطالبات اور قانونی تقاضوں کو نظر انداز کرنا صورتحال کو مزید خراب کر رہا ہے۔
البانیز نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غیر قانونی بستیوں کا پھیلا اور فلسطینی ریاست کی کھلی مخالفت دو ریاستی حل کے امکانات کو ختم کر رہی ہے۔ اس لیے اب اقدام ناگزیر ہو گیا ہے۔فلسطینی اتھارٹی نے حکومت میں اصلاحات، غیر مسلح ہونے، اور عام انتخابات کرانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ عرب لیگ بھی چاہتی ہے کہ حماس غزہ کی حکمرانی چھوڑ دے۔اسرائیل کے سفیر نے اس فیصلے پر تنقید کی اور کہا کہ یہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ اور یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کو نقصان پہنچائے گا۔اس اعلان کے بعد آسٹریلیا براہِ راست فلسطین کی مدد اور غزہ کی تعمیرِ نو میں حصہ لے سکے گا، اور فلسطینی ریاست کے ساتھ قانونی معاہدے بھی کر سکے گا۔
دوسری جانب، غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہے۔ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ غزہ کا بڑا حصہ کھنڈر میں بدل گیا ہے اور بھوک و غذائی قلت عام ہے۔یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے لیے امید کی کرن قرار دیا جا رہا ہے، لیکن سب کے نزدیک فوری ترجیح غزہ میں جنگ بندی ہے۔یاد رہے کہ برطانیہ نے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا عندیہ ایک شرط کے ساتھ دیا ہے، جبکہ پرتگال، جرمنی اور مالٹا کی جانب سے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اشارے سامنے آئے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اہم اجلاس، پلاننگ ونگ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اہم اجلاس، پلاننگ ونگ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا آئندہ انتخابات میں جماعت اسلامی ملک کی بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھرے گی،ڈاکٹر طارق سلیم اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے طبی معائنے کیلئے درخواست دائر بھارت نے رات کے اندھیرے میں حملہ کرکے جنگ چھیڑی اور پھر پاکستان نے اسے مکمل کیا، بلاول بھٹو بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کا خدشہ، پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری القادر ٹرسٹ نیب ریفرنس میں جائیداد نیلامی کے معاملے پر بڑی پیش رفت، اشتہاری ملزمان کی 3میں سے بنی گالا میں موجود ایک جائیداد...
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فلسطین کو ریاست ریاست تسلیم تسلیم کرنے
پڑھیں:
امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی سے ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں فعال حکومت کی عدم موجودگی میں ریاست کی شناخت کا تصور بھی ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
انہوں نے مزید کہاکہ ایک غیر فعال اور منتشر حکومت کے ہوتے ہوئے کسی ریاست کو تسلیم کرنا بے معنی عمل ہے۔ جے ڈی وینس کے مطابق صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی واضح ترجیحات پر قائم ہیں اور ان پر عمل جاری رہے گا۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر فلسطین کو تسلیم کرنے کی مہم میں تیزی آرہی ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 144 فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرچکے ہیں، جن میں چین، روس، بھارت اور بیشتر ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔
یورپی یونین کے بیشتر ممالک نے تاحال فلسطین کو تسلیم نہیں کیا، تاہم حالیہ برسوں میں اسپین، آئرلینڈ، ناروے اور اب فرانس نے مؤقف میں تبدیلی کے اشارے دیے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے فلسطینی صدر محمود عباس کو خط میں وعدہ کیا ہے کہ آئندہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
ماہرین کے مطابق امریکی نائب صدر کا یہ مؤقف اس بات کی علامت ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی روایتی اسرائیل نواز پالیسی پر قائم ہیں اور فلسطینی خودمختاری کے لیے جاری عالمی کوششوں سے خود کو الگ رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے بقول اس رویے سے نہ صرف خطے میں امن کا عمل متاثر ہوگا بلکہ امریکا کی عالمی ساکھ اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہم آہنگی بھی کمزور ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل فلسطین جنگ امریکا امریکی صدر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی ریاست وی نیوز