راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ 14 اگست کو یہ گرفتار بھی کرتے ہیں تو کرلیں مجھے ضمانت نہیں کرانی۔یہ بات علیمہ خان نے بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

علیمہ خان نے کہا کہ آج ہم اڈیالہ جیل ملاقات کیلئے آئے تھے، دو کلومیٹر جیل سے دور ہمیں روکا گیا، سلمان اکرم راجہ ظہیر عباس اور نعیم پنجوتھہ سمیت سب کو روکا گیا، بانی سے ملاقات نہ کرانے کا مقصد انکا پیغام باہر نہ آجائے، پچھلی ملاقات میں بانی نے کہا تھا 14 اگست حقیقی آزادی کا دن ہے بانی نے کہا تھا 14 اگست کو سب گھروں سے نکلیں۔انہوں ںے کہا کہ 14 اگست کو یہ گرفتار بھی کرتے ہیں تو کرلیں میں نے ضمانت نہیں کرانی مجھے حراست میں لینا ہے تو لیں، ایک کیس سے نکلتے ہیں تو دوسرا کیس تیار ہوتا ہے، ہمارے وکیل کو آج سپریم کورٹ میں کہا گیا کیس کے میرٹ پر بات نہیں کرنی، ہمیں سمجھ نہیں آرہی ہم انصاف کیلئے کہاں جائیں؟

بھارت پاکستان کی وائٹ ہاؤس میں پذیرائی سےناراض،  امریکہ  فیلڈ مارشل  عاصم منیر کو  خطے میں سٹریٹجک ثالث کے طور  پر دیکھ رہا ہے: فنانشل ٹائمز

ان کا کہنا تھا کہ اللہ ان ججز کو ہمت دے یہ عدل و انصاف کیلئے کھڑے ہوں، بانی پی ٹی آئی کو یہ ریلیف نہیں دینا چاہتے کیونکہ پھر سب کو آزاد کرنا پڑے گا، موجودہ حکومت کو اپنا ڈر پڑا ہوا ہے، یہ عمران خان کو تنہا کرنا چاہتے ہیں، ہم جیل کے باہر بیٹھ جائیں گے کیونکہ ملاقات نہیں دی جاتی۔علیمہ خان نے کہا کہ ڈاکٹر عظمی کو پرسوں کیس میں اس لیے شامل کیا گیا کیوں کہ پراسیکیوشن کو کیس ختم کرنے کی جلدی ہے، اوپن ٹرائل کا کوئی تقاضا پورا نہیں کیا جارہا، ہمیں دو کلومیٹر دور روک کر جیل جانے کی اجازت نہیں دی گئی، اگر ملاقات نہیں دی گئی تو ہم آج یہیں بیٹھ جائیں گے۔

قاسم اور سلیمان سیاست میں آنا چاہیں تو انہیں کسی نےمنع نہیں کیا،عمر ایوب

ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست جشن کا دن ہے جشن منانا سب کا حق ہے، پانچ اگست کو اچکزئی صاحب آئے تھے دیگر رفقاء کے ہمراہ، ہم رات گیارہ بجے تک اڈیالہ جیل کے قریب چکری پر انتظار کرتے رہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: علیمہ خان نے اگست کو نے کہا ہیں تو

پڑھیں:

27ستمبر:پی ٹی آئی کا پھر حکومت مخالف جلسہ؟

جب سے پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی حکومت سے آئینی طور پر نکالے گئے ہیں، اِن کا غصہ ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ۔ حکومتی ایوانوں میں پھر سے فاتحانہ طور پر داخل ہونے اور حکمرانی سے لطف اندوز ہونے کے لیے پی ٹی آئی ، اپنے بانی کے حکم اور اشیرواد سے، بار بار پنجاب اور وفاق پر حملہ آور ہوتی رہی ہے ۔

مطلوبہ و موعودہ کامیابی مگر اِن کا نصیب نہیں بن سکی ۔ یوں لگتا ہے جیسے اقتدار میں ہمیشہ رہنا پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی نے اپنا ازلی حق سمجھ لیا ہے ؛ چنانچہ اِسی ’’حق‘‘ کی واپسی حصول کے لیے پی ٹی آئی بار بار اپنے حریفوں پر یلغاریں کررہی ہے ۔

9مئی کے ناقابلِ فراموش حملے بھی اِسی ’’حق‘‘ کا شاخسانہ کہے جا سکتے ہیں۔پچھلے تقریباً چار برسوں سے اِس پارٹی کا یہی مسلسل اور مستقل رویہ رہا ہے ۔ ویسے اِس مستقل رویئے کے اپنائے جانے پر پی ٹی آئی ’’شاباش‘‘ کی مستحق ہے۔اگرچہ اِس ’’ناقابلِ شکست‘‘ رویئے اور 9مئی کے متعدد حملوں کے باعث پی ٹی آئی کے سیکڑوں کارکنوں اور کئی معروف لیڈروں کو عدالتوں کی طرف سے سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں ۔

ایک سال قبل ، تقریباً یہی دن تھے اور یہی موسم تھا، جب بانی پی ٹی آئی کے حکم پر ہی پی ٹی آئی کے کارکنوں اور لیڈروں نے وفاقی دارالحکومت ، اسلام آباد ،پر ہلّہ بولا تھا۔ اِس حملے سے دو دن قبل وفاقی وزیر داخلہ، جناب محسن نقوی، نے کہا تھا:’’پی ٹی آئی کے سپورٹرز مسلّح ہو کر اسلام آباد پر یلغار کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔‘‘اِس بیان کو پی ٹی آئی کے کئی وابستگان نے غیر حقیقی اور مبالغہ آمیز قرار دیا تھا۔

26 نومبر2024کی شب مگر جب پی ٹی آئی وابستگان اور عشاق نے ، وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ محترمہ بشریٰ بی بی ، کی زیر قیادت اسلام آباد پر ہلّہ بولا تو یہی ثابت ہُوا کہ محسن نقوی صاحب کا بیان حقیقت پر مبنی تھا۔ 26نومبر کے حملے میں پی ٹی آئی کے عشاق نے اسلام آباد کا جس طرح اُجاڑا کیا، یہ الگ افسوسناک داستان ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ اگر اِس یلغار میں شریک علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی صاحبہ کو (پُراسرار طریقے سے) حفاظتی حصار میں لے کر آتشیں اسلام آباد سے نہ نکالا جاتا تو شائد ہمارے سامنے مناظر کچھ اور بھی ہو سکتے تھے ۔

اِس پسپائی اور شدید حکومتی ردِ عمل کے بعد پی ٹی آئی کئی مہینوں تک اپنے مبینہ زخم چاٹتی رہی تھی ۔ کئی اطراف سے شکوے شکایات بھی کی گئیں کہ وفاقی حکومت نے ( متشدد حملہ آوروں پر) کچھ زیادہ ہی سخت ہاتھ ڈالا ۔اُن حکومتی اقدامات بارے کئی اختلافات کے باوجود کہا جا سکتا ہے کہ ملک میں قانون کی بالادستی اور قیامِ امن کے لیے حکومتوں کو بعض اوقات، سرکش عناصر پر، سخت ہاتھ بھی ڈالنا پڑتا ہے ۔پنجاب اور اسلام آباد میں منہ کی کھانے کے بعد اب پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے بڑے بڑے شہروں میں ، حکومت مخالف، جلسے کرکے اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کی کوشش کررہی ہے ۔ اِن جلسوں کو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی مکمل اشیرواد حاصل رہی ہے ۔

اِس کے باوجود پی ٹی آئی کے کئی کارکنان اور رہنما (اور خاص طور پر بیرونِ ملک بیٹھے پی ٹی آئی کے حکومت مخالف عشاق اورKey Warriers) علی امین گنڈا پور سے مطمئن اور خوش نہیں ہیں ۔ اُنہیں غیر مرئی قوتوں کا ساتھی سمجھا جارہا ہے۔ اب جب کہ پی ٹی آئی نے بانی پی ٹی آئی کے حکم پر ایک بار پھر27ستمبر2025 کو پشاور میں حکومت مخالف’’بھرپور‘‘ جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے، علی امین گنڈا پور ہی سے بانی پی ٹی آئی نے مرکزی کردار ادا کرنے اور جلسے کو کامیاب کروانے کے لیے بڑی اُمیدیں وابستہ کررکھی ہیں ۔

اسلام آباد پر پی ٹی آئی کی ناکام چڑھائی کے تقریباً ایک سال بعد پی ٹی آئی پشاور میں حکومت مخالف جلسہ کرنے جارہی ہے ۔ اِس ایک سال کے دوران پی ٹی آئی کے جنگجو کارکنان اور لیڈروں نے اپنے زخم سہلالیے ہونگے اور بھرپور سستا بھی لیا ہوگا۔ کل 27ستمبر ہے ۔ اور کل ہی پی ٹی آئی کے لیے ایک اور آزمائش ہے ۔ کل ہی علی امین گنڈا پور کے اعصاب اور ’’کارگزاری‘‘ کا ایک بار پھر امتحان ہوگا ۔

ویسے علی امین گنڈا پور نے وزیر اعلیٰ بن کر عذاب ہی گلے میں ڈال رکھا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی پسِ دیوارِ زنداں رہ کر اُنہیں ایک پَل چَین میں نہیں رہنے دے رہے۔ اُن کے سرپر وزیر اعلیٰ نہ رہنے کی تلوار بھی لٹکتی رہتی ہے ۔ 27ستمبر کو اُن کے لیے ایک نیا عذاب اُتر رہا ہے ۔ اگر یہ جلسہ بھی ، پچھلے جلسوں کی طرح، ناکام و نامراد ہُوا تو علی امین اپنے بانی کی خشمگیں نظروں کا سامنا کیسے کر سکیں گے؟

27ستمبر کو یہ جلسہ پشاور میں پی ٹی آئی اس لیے بھی رکھنے پر مجبور ہے کیونکہ باقی صوبوں میں اُن کی دال گلتی ہے نہ پاؤں ٹکنے دیے جاتے ہیں ۔ پشاورمیں سب انتظامات تو گنڈا پور صاحب اور اُن کی حکومت کے ہاتھوں میں ہوں گے۔بندوں کو ڈھونا بھی سہل ہوگا۔ تقریروں پر پابندیاں بھی نہیں ہوں گی۔ اِس لیے بانی پی ٹی آئی نے یہ جلسہ بھی پشاور ہی میں رکھا ہے؛چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ ، محترمہ علیمہ خان ، نے22ستمبر2025کو اڈیالہ جیل سے باہر (زندانی بھائی سے ملاقات کے بعد) رپورٹروں سے بات چیت کرتے ہُوئے یوں کہا:’’ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ 27ستمبر کا(پشاور میں) جلسہ بہت کامیاب ہونا چاہیے ۔پوری قوم باہر نکلے ۔ یہ جلسہ قوم کی آزادی کے لیے ہے ۔‘‘ ہمیں آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ بانی پی ٹی آئی نے کس شئے کو ’’آزادی‘‘ کا نام دے رکھا ہے ؟ علیمہ خان صاحبہ نے میڈیا کو یہ بھی بتایا :’’ بانی پی ٹی آئی نے پشاور کے اِس جلسے کی ذمے داری علی امین گنڈا پور اور جنید اکبر کو سونپی ہے ۔ بانی کی طرف سے بیرسٹر سیف اور علی امین گنڈا پور کو پیغام ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہ کرے ۔ جس نے بات کرنی ہے، وہ جیل میں آئے۔‘‘

اسٹیبلشمنٹ سے بات نہ کرنے کی بات کرکے ، ایک بار پھر، بانی صاحب نے اپنی فرسٹریشن کا اظہار تو نہیں کر دیا؟ موصوف سے بات کرنے کے لیے کوئی جیل جانے سے تو رہا ۔ جب اسٹیبلشمنٹ بار بار کہہ رہی ہے کہ کسی سیاستدان سے بھی بات کرنے کا مینڈٹ ہمارا نہیں ہے تو اِس کے باوجود بانی صاحب اسٹیبلشمنٹ کی بار بار، درمیان داری کے لیے، کیوں ضرورت محسوس کررہے ہیں؟ کیا اِس اُمید پر کہ اگر اُن کی کوئی آس اُمید پوری ہوگی تو اِسی دَر سے ؟ آدمی کو بہرحال اُمید نہیں توڑنی چاہیے : پیوستہ رہ شجر سے اُمیدِ بہار رکھ، کے مصداق۔سوال مگر یہ ہے کہ پی ٹی آئی ، اپنے بانی کے حکم پر،27ستمبر کا یہ جلسہ پشاور میں کیوں منعقد کرنا چاہتی ہے؟ مقاصد و اہداف کیا ہیں؟ اِس جلسے پر زرِ کثیر خرچ ہوگا ، جس کی پی ٹی آئی کو قطعی کوئی پروا نہیں ہے کہ علی امین گنڈا پور صاحب کی حکومت ہے ناں۔پچھلی بار اسلام آباد پر یلغار کے موقع پر پی ٹی آئی نے تشدد پسند افغان مہاجرین کا بھرپور استعمال کیا تھا ۔

کئی افغانی رنگے ہاتھوں گرفتار بھی ہُوئے تھے ۔ ہم نے اُن کے ناشکرے چہرے ٹی وی کی اسکرینوں پر بھی دیکھے ۔ اِس بار بھی کیا افغان مہاجرین ہی بروئے کار آئیں گے ؟ 27ستمبر کے اِس جلسے کا فقط یہ مقصد و ہدف نظر آ رہا ہے کہ(۱) حکومت پر ممکنہ دباؤ ڈال کر بانی صاحب کی رہائی عمل میں لائی جائے (۲) بشریٰ بی بی کو بھی زندان سے نظر بندی کی جانب لایا جائے (۳) 9مئی کے ملزمان اور مجرمان کو باہر نکالنے کی سبیل پیدا کی جائے ۔دیکھئے اِس بحر کی تہ سے اُچھلتا ہے کیا!

متعلقہ مضامین

  • جساف کے مرکزی چیف آرگنائزر کارکنان کے ہمراہ گرفتار
  • ہم نے عمران خان کو کوئی ڈیل آفر نہیں کی، عقیل ملک
  • میر واعظ عمر فاروق کو آج ایک بار پھر نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکا گیا، خانہ نظربند
  • کینیڈا میں گرفتار خالصتانی رہنما اندر جیت سنگھ گوسل ضمانت پر رہا، اجیت ڈوول کو چیلنج
  • روس کی گیس کی مجموعی پیداوار میں 3.8 فیصد کمی
  • 27ستمبر:پی ٹی آئی کا پھر حکومت مخالف جلسہ؟
  • ٹرمپ نے وائٹ ہاس میں ملاقات کے دوران ترک صدر اردوان کی تعریفوں کے پل باندھ دیے
  • کہوٹہ میں آن لائن رائڈ ڈرائیور کے بھیس میں چوری کرنے والا اشتہاری ملزم گرفتار
  • جی ایچ کیو حملہ کیس؛ عدالت نے دو وکلاء کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دیدی
  • اس وقت کسی طرح کے مذاکرات نہیں ہو رہے: بیرسٹر علی ظفر