خیبرپختونخوا میں ڈبل شفٹ اسکول سسٹم شروع کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے بھر میں ڈبل شفٹ اسکول سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کا مقصد ایسے علاقوں کے بچوں کو تعلیم کا موقع دینا ہے جہاں اسکولوں کی کمی یا فاصلے کے باعث تعلیم کا حصول مشکل ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپو ر کے ترجمان فراز احمد مغل کے مطابق، اس سسٹم کے تحت صوبے کے مختلف اسکولوں میں اب دوسری شفٹ میں بھی تدریسی عمل جاری رہے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو اسکول کا حصہ بنایا جا سکے۔
ڈبل شفٹ سسٹم چلانے کے لیے 2500 سے زائد اساتذہ کو عارضی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے گا اس میں شامل 1804 پرائمری اسکول ٹیچرز اور 639 سیکنڈری اسکول ٹیچرز شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق، دلچسپی رکھنے والے امیدوار اپنی درخواستیں متعلقہ ضلعی تعلیمی دفاتر یا محکمہ تعلیم کی ویب سائٹ پر جمع کرا سکتے ہیں۔
فراز مغل کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے تعلیم کے فروغ کے لیے ریکارڈ بجٹ مختص کیا ہے، اور اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں۔
دیگر اقدامات میں اساتذہ کی تربیت پر خاص توجہ، جدید تدریسی طریقہ کار کا نفاذ، پسماندہ علاقوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے منصوبے، لڑکیوں کی تعلیم کے لیے نئے اسکولز اور اسکالرشپ اسکیمز کا آغازشامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
انڈونیشیا: اسکول سے کھانا خرید کر کھانے کے بعد ایک ہزار سے زائد بچے فوڈ پوائزننگ کا شکار
انڈونیشیا کے صوبہ ویسٹ جاوا میں رواں ہفتے اسکول لنچ کھانے کے بعد ایک ہزار سے زائد بچے فوڈ پوائزننگ کا شکار ہو گئے ہیں جس کی تصدیق حکام نے جمعرات کو کی ہے۔
صوبہ ویسٹ جاوا کے گورنر دیدی مولیادی نے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا ہے کہ فوڈ پوائزننگ کے یہ واقعات ویسٹ جاوا کے چار مختلف علاقوں میں رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ غیر سرکاری تنظیموں نے صحت سے متعلق بڑھتے خدشات کے باعث اس پروگرام کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ تازہ کیسز اُس وقت سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ہفتے ویسٹ جاوا اور سنٹرل سولاویسی صوبوں میں 800 طلباء اسکول لنچز کھانے کے بعد فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوئے تھے۔
یہ کھانے انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانٹو کے ”فری نیوٹریشس میلز پروگرام“ کے تحت فراہم کیے گئے تھے۔ تاہم یہ واقعہ اربوں ڈالر کے مفت غذائیت بخش کھانوں کے پروگرام کے لیے ایک دھچکا ثابت ہوا ہے۔
انڈونیشیا میں صدر پرابوو کے فری میل پروگرام کے معیار اور نگرانی پر سنجیدہ سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یہ پروگرام تیزی سے پھیل کر اب 2 کروڑ سے زائد افراد تک پہنچ چکا ہے، جب کہ سال کے اختتام تک 28 کروڑ کی آبادی میں سے 8 کروڑ 30 لاکھ افراد تک کھانا پہنچانے کا ہدف ہے۔ اس پروگرام کا بجٹ اس وقت 171 کھرب روپیہ (تقریباً 10.22 ارب ڈالر) ہے، جو آئندہ سال دوگنا ہونے والا ہے۔
گورنر دیدی مولیادی کے مطابق پیر کے روز ویسٹ بینڈونگ میں 470 سے زائد طلباء بیمار ہوئے، جب کہ بدھ کو وہاں ایک اور سوکابومی ریجن میں مزید تین واقعات پیش آئے، جن میں اسکول لنچ کھانے سے کم از کم 580 بچے متاثر ہوئے ہیں۔
مولیادی کا کہنا تھا کہ ہمیں اس پروگرام کو چلانے والوں کا جائزہ لینا ہوگا اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ان بچوں کے ذہنی صدمے کو کیسے دور کیا جائے، جو انہوں نے کھانے کے بعد محسوس کیا ہے۔“
انہوں نے مزید کہا کہ ویسٹ بینڈونگ کے چھوٹے اسپتال بیمار طلباء کی بڑی تعداد سے نمٹنے کے قابل نہیں رہے۔
صدر پرابوو کے دفتر نے تازہ واقعات پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ البتہ، نیشنل نیوٹریشن ایجنسی کے سربراہ، دادان ہندایانا، جن کا کام اس پروگرام کی نگرانی ہے، انہوں نے بتایا ہے کہ جہاں فوڈ پوائزننگ کے کیسز سامنے آئے ہیں وہاں کی کچن سروسز کو معطل کر دیا گیا ہے۔
مقامی نشریاتی ادارے کومپاس ٹی وی نے ویسٹ بینڈونگ کے ایک اسپورٹس ہال کی ویڈیو جاری کی ہے، جہاں ہنگامی طور پر اسے علاج کے مرکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ویڈیوز میں درجنوں طلباء کو فولڈنگ بستروں پر اور کچھ کو زمین پر لیٹے ہوئے تکلیف میں دکھایا گیا ہے، جب کہ ایمبولینسز کی مسلسل آمد و رفت جاری ہے۔
ایک تھنک ٹینک نیٹ ورک فار ایجوکیشن واچ کے مطابق، جنوری 2024 میں پروگرام کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم چھ ہزار 452 بچے فوڈ پوائزننگ کا شکار ہو چکے ہیں۔
گورنر مولیادی نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ کچن اسٹاف کو بہت زیادہ طلباء کے لیے کھانا تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا اور یہ کچن اسکولوں سے بہت دور واقع تھے، جس کے باعث کھانا بہت جلدی، بعض اوقات رات کو ہی تیار کیا جاتا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کھانا گرم ہوتا تھا، تو اُسے فوری طور پر ٹرے میں رکھ کر بند کر دیا جاتا، جس سے وہ خراب ہو جاتا تھا۔
مولیادی نے مزید بتایا کہ ویسٹ بینڈونگ میں بڑے پیمانے پر فوڈ پوائزننگ کے باعث مقامی حکومت نے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی ہے، جس سے صوبائی حکومت کو متاثرہ علاقوں میں امدادی بجٹ مختص کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔
Post Views: 2