پشاور:

پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو پشاور ایئرپورٹ پر بیرون ملک روانگی سے روک دیا گیا جب کہ گزشتہ روز عدالت کو ان کا نام کسی بھی اسٹاپ لسٹ میں نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ سینیٹر اعظم خان سواتی کا نام پی این آئی سی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے، جس کے بعد ایف آئی اے نے پشاور ائیر پورٹ پر بیرون ملک جانے سے روک دیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق اعظم سواتی کو عدالتی احکامات کے باوجود روکا گیا ہے، جس پر پشاور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست آج جمع کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے سینیٹر اعظم سواتی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکالنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا تھا۔

دوران سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اعظم سواتی کا نام اب کسی بھی فہرست میں شامل نہیں اور انہیں سفر کی اجازت ہے۔ جس پر نمائندہ ایف آئی اے نے بھی عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ درخواست گزار اب بیرون ملک جا سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اعظم سواتی عدالت کو کا نام

پڑھیں:

عافیہ کی واپسی پر حکومت کی رضا مندی خوش آئند ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251111-03-3

 

مظفراعجاز

پاکستانی قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، بظاہر ایک روایتی پیشی، روایتی سماعت اور روایتی التوا ہے، ہمارے عدالتی نظام میں بھی ایسا ظلم کا نظام ہے کہ اسے ہی نظام کہا جاتا ہے۔ مقدمہ کسی نوعیت کا ہو، کتنا ہی سنگین ہو، سائل کتنا ہی مظلوم اور مجبور ہو، کبھی جج چھٹی کرجاتا ہے، کبھی ایک وکیل تاریخ بڑھانے کی درخواست کرتا ہے کبھی دوسرا، اور عافیہ کے کیس میں تو سارے مظالم پر مشتمل ظلم ہوا ہے۔ جج بدلنے لارجر بنچ بنانے، بنچ ٹوٹنے، پھر بننے کے بعد اب معمول کے تاخیری نظام کے مطابق سماعت ہوئی اور اس مرتبہ درخواست گزار کا وکیل حاضر نہیں تھا، عدالت نے بہرحال تاریخ دیدی، مگر وکیل سرکار نے اپنے موقف میں جوکچھ کہا ہے اس میں امید کی ایک جھلک ہے، اس نکتے پر غور کریں تو مسئلہ حل۔ بشرطیکہ سرکار کی طرف سے نیک نیتی ہو، وکیل سرکار نے کہا ہے کہ درخواست میں جو استدعائیں کی گئی تھیں وہ تمام پوری ہوچکی ہیں، مان لیتے ہیں کہ کم وبیش ایسا ہی ہے، وکیل نے کہا ہے کہ بس اب امریکی عدالت میں رحم (انسانی بنیادوں پر رہائی) کی اپیل دائر کرنے کا معاملہ زیر غور ہے۔ اور اپیل میں ایسے نکات شامل ہیں جو ریاستی موقف کے خلاف ہیں اس لیے اس صورت میں ریاست اس کی حمایت نہیں کرسکتی۔ اس بیان سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ سرکار انسانی بنیادوں پر عافیہ کی رہائی کے حق میں ہے، بس امریکی عدالت میں پٹیشن کے مندرجات پر اعتراض ہے، تو اس پر تو بات ہوسکتی ہے۔ اور ہونی بھی چاہیے۔

 

عدالت نے درست فیصلہ کیا کہ درخواست گزار کے وکیل کو سن کر مزید کارروائی کی جائے گی، اس نکتے ہی میں اتفاق رائے کا نکتہ بھی ہے، اور وہ یہ کہ سرکار رحم کی اپیل کی موجودہ صورت میں حمایت نہیں کرسکتی۔ لیکن اسے رحم کی اپیل سے تو اختلاف نہیں ہے، تو اگلی سماعت میں جہاں درخواست گزار کے وکیل کو سنا جائے وہیں سرکار سے بھی پوچھا جائے کہ کون سی باتیں ریاستی موقف کے خلاف ہیں۔ ریاست کا موقف تو سرکار اور درخواست گزار دونوں کے لیے یکساں قابل احترام ہے لہٰذا اس پر تو اختلاف نہیں ہونا چاہیے، جو جو چیزیں ریاستی مفاد کے خلاف ہوں انہیں دوطرفہ اتفاق رائے سے خارج کردیا جائے اور ایک مشترکہ مضبوط موقف پر مشتمل اپیل امریکی عدالت میں دائر کی جائے۔

 

یاد رکھیں مضبوط اپیل اسی صورت میں ہوگی جب ریاست اس کی حمایت کرے، کم از کم اب تک ریاست کی جانب سے کھل کر عافیہ سے لاتعلقی تو ظاہر نہیں کی گئی، ہاں ٹال مٹول تو مسلسل جاری ہے، بس ایک ذرا سی کمی ہے وہ ریاستی عزم ہے، اپنی قوم کی بیٹی کو باعزت طور پر ملک واپس لانے کا عزم اور اس کا دوٹوک اظہار ہے، حکومت یہ کمی پوری کرے، اختلافی نکات کی نشاندہی کرے اور متفقہ نکات کی بنیاد پر عافیہ کی رہائی کی اپیل کی جائے۔

 

پاکستان کی تاریخ میں امریکا کو دینے والی چیزوں کی فہرست بڑی طویل ہے، لیکن لینے والی چیزوں کی فہرست نہ ہونے کے برابر ہے، خصوصاً انسان امریکا کے حوالے کرنے کا معاملہ تو یکطرفہ ہے، اب اس معاملے میں حکومت کا اسکور بہتر ہوسکتا ہے، طویل عرصے کے بعد پاکستان اپنے کسی شہری کو امریکا سے مانگ کر اپنا وقار بلند کرسکتا ہے۔ اگلی سماعت میں عدالت بھی سرکار سے استفسار کرے اور درخواست گزار کا وکیل بھی کہ کون کون سی باتیں سرکاری ریاستی موقف کے خلاف ہیں، یہ باتیں سامنے آنے ہی سے رکاوٹیں دور ہوں گی اور ریاست کا وقار افضل لیکن اس کو بچاتے ہوئے بیٹی کو لانے کا راستہ بھی تو اختیار کیا جائے۔ رحم کی اپیل کو سادہ بنایا جائے، عافیہ کی کیفیت، اس کی ذہنی، جسمانی، نفسیاتی صورتحال اور بچوں اور خاندان سے دوری کی بنیاد پر انسانی ہمدردی کی متفقہ اپیل امریکی عدالت میں بھیجی جائے۔ حکومت پاکستان بھی جانتی یے کہ اپیل کی سرکاری حمایت اس اپیل کو مضبوط اور جاندار بنائے گی، اور حمایت نہ کرنے کا مطلب عافیہ سے سرکار کی دستبرداری ہوگی۔ اب فیصلہ ریاست، حکومت اور درخواست گزار کو مل کر قومی مفاد میں کرنا ہے، اور قومی مفاد قوم کی بیٹی کی باعزت واپسی ہی ہے۔ بیٹی قید میں رہے تو، ریاست اور قوم کا وقار بھی مجروح ہوگا۔

 

اگلی سماعت میں ابھی وقت ہے، عدالت عافیہ کے امریکی وکیل، ڈاکٹر فوزیہ، ان کے وکیل اور سرکار کو تمام اختلافی امور ختم کرکے متفقہ پٹیشن تیار کرنے حکم دے سکتی ہے، اس طرح عافیہ سے متعلق حکومتی عدم دلچسپی کا تاثر بھی ختم ہوجائے گا اور عافیہ کا کیس بھی مضبوط ہوجائے گا، لیکن اس سارے معاملے میں سرکار کی طرف سے سنجیدگی اور خلوص کے اظہار کی ضرورت ہوگی، اس کے بغیر معاملہ لٹکا ہی رہے گا۔

مظفر اعجاز

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں ترمیم، اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی: اسد قیصر 
  • آئین ذوالفقار علی بھٹو کا ایک تحفہ تھا، بلاول بھٹو نے اپنے نانا کے کارنامے کو دفن کر دیا: اسد قیصر
  • 27 ویں ترمیم سے عدالتیں انتظامیہ کے ماتحت؛ اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی، اسد قیصر
  • عمران خان سے وکلاء کی ملاقات نہ کرانے پر عدالت برہم، سیکرٹری داخلہ و دیگر کو نوٹس
  • عافیہ کی واپسی پر حکومت کی رضا مندی خوش آئند ہے
  • عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ کے پی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پرتوہین عدالت کی درخواست دائر
  • وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کو آج ناشتے پر مدعو کر لیا، اے این پی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی 
  • حکومت کی تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی، اے این پی کا عشائیے میں شرکت کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کی اے این پی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی
  • ایس ایس پی برائے امورِ مہاجرین قم کا دفتر قائد ملت جعفریہ کا دورہ، طلاب و زائرین کے مسائل کے حل کی یقین دہانی