انصاراللہ یمن کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے امریکہ کی حمایت سے غزہ پر صیہونی رژیم کی تازہ ترین بربریت میں 3500 سے زیادہ فلسطینیوں کی شہادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہل غزہ خاص طور پر بچوں کو بھوکا مارنا اس رژیم کے گھناونے جرائم میں سے ایک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے آج (جمعرات 13 اگست) کو ایک تقریر میں یمن کی اندرونی پیش رفت اور علاقائی اور بین الاقوامی حالات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اس ہفتے غزہ کے عوام پر امریکی حمایت سے غاصب صیہونی رژیم کے وحشیانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا: "ان مجرمانہ حملوں میں 3500 سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے جن میں سے اکثر معصوم بچے تھے۔" سید عبدالملک الحوثی نے غزہ کے عوام کو بھوکا مارنے کو غاصب رژیم  کے "گھناؤنے ترین جرائم" میں سے ایک قرار دیتے ہوئے مزید کہا: "صیہونی رژیم دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ تاثر دینا چاہتی ہے گویا اس نے خود ہی غزہ کے لوگوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے، جبکہ حقیقت کچھ اور ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے غزہ کے بچوں کے مصائب کی وجہ بھوک اور غذائی قلت کو قرار دیا اور کہا: "صہیونی فوجی جان بوجھ کر فلسطینی بچوں کو جنگی گولیوں یا اسنائپر فائر سے قتل کر رہے ہیں اور آج مغربی معاشرے بھی غزہ میں نسل کشی سے آگاہ ہو چکے ہیں۔" غزہ میں صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے تاکید کی: "جب صیہونی دشمن صحافیوں کو نشانہ بناتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نہیں چاہتا دنیا کے لوگ اس کے جرائم کی حقیقت سے واقف ہوں۔ قابض دشمن اس قوم کے بچوں کی ممکنہ بڑی تعداد کو قتل کرنا چاہتا ہے۔"
 
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے صیہونی رژیم کے فریب کارانہ طریقہ کار کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا: "دشمن ہر بار ان علاقوں کو محفوظ زون قرار دیتا ہے پھر وہاں پناہ لینے والوں کو نشانہ بنا کر دوسرے علاقوں میں منتقل کرتا ہے۔" قائد انصاراللہ یمن نے اسرائیلی فوج میں کچھ خواتین فوجیوں کی طرف سے کیے جانے والے غیر انسانی جرائم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "ان خواتین فوجیوں میں سے کچھ جان بوجھ کر تفریح کے لیے فلسطینی بچوں کو قتل کرتی ہیں۔" انہوں نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں علماء، دانشوروں، اساتذہ اور مبلغین پر زور دیا کہ وہ عوام میں مسجد اقصیٰ کے تقدس سے آگاہی کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں اور اسے ایک مذہبی اور انسانی فریضہ قرار دیں۔ سید بدرالدین الحوثی نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بہت سی عرب اسلامی حکومتیں اسرائیل مردہ باد کے نعرے سے روکتی ہیں جبکہ صہیونی دشمن عملی طور پر عربوں کی موت چاہتا ہے۔ انہوں نے صیہونی رژیم کے غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کے منصوبے کو فلسطینی عوام کے خلاف حکومت کے گھناؤنے جرائم کا حصہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا: "حالیہ دنوں میں القسام بریگیڈز نے غزہ میں دشمن کی گاڑیوں کو تباہ کرنے اور ان کے ٹھکانوں پر گولہ باری کرنے کے لیے 12 آپریشن کیے ہیں۔"
 
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے شام پر اسرائیل کے مسلسل حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور ملک کے جنوب کو خالی کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ وہاں موجود رہے۔ یہ رژیم امن نہیں چاہتی بلکہ شام کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ سید بدرالدین الحوثی نے لبنان کے خلاف صیہونی رژیم کی مسلسل جارحیت کے بارے میں کہا: "صیہونی دشمن نے لبنان کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس ملک پر حملہ کر کے واضح جارحیت کا ارتکاب کیا ہے۔ لبنانی حکومت نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی امریکی دستاویز کی منظوری دے کر مزاحمت کے ساتھ غداری کی۔" انہوں نے لبنان کے بعض داخلی فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا: "لبنانی حکومت کا امریکہ کے پیش کردہ نکات کے تحت معاہدہ، جس میں اسرائیلی شرائط شامل ہیں، لبنان کے ساتھ غداری، قومی خودمختاری سے دستبرداری اور اس ملک کے عوام کی توہین ہے۔" سید عبدالملک الحوثی نے خطے کے خلاف امریکہ اور صیہونی رژیم کی معاندانہ پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی: "صیہونی دشمن اسلامی دنیا میں افراتفری پھیلا کر اپنی غاصب رژیم کی سلامتی یقینی بنانے کے درپے ہے۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بدرالدین الحوثی نے انصاراللہ یمن کرتے ہوئے کہا سید عبدالملک صیہونی رژیم صیہونی دشمن لبنان کے انہوں نے رژیم کے رژیم کی غزہ کے

پڑھیں:

ہتھیار ڈالنا مزاحمتی لغت میں نہیں ہے، شیخ نعیم قاسم

اپنے خطاب میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ کاش خطے کے ممالک بالخصوص عرب ممالک اسپین کا موقف اپناتے اور وہی کرتے جو اس ملک نے کیا، ہتھیار ڈالنا کبھی بھی فلسطینی لغت میں نہیں ہے، عرب ممالک مزاحمت پر دباؤ نہ ڈالیں۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے شیخ نبیل قاووق و سید سهیل الحسینی شہید کی برسی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ پلان کو ابتدائی طور پر کچھ عرب ممالک کے سامنے ایک فارمولے کے ساتھ پیش کیا گیا اور ٹرمپ کی نیتن یاہو سے ملاقاتیں ہوئیں، لیکن آخر میں اس میں ایسی تبدیلیاں کی گئیں جو مکمل طور پر اسرائیل کی منشا اور خواہش تھی اور اس کی کچھ شقوں میں تبدیلیاں کی گئیں جو "گریٹر اسرائیل" منصوبے کی تکمیل کی طرف اشارہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس مقصد کو اسرائیل جارحیت اور جنگی جرائم کے ذریعے حاصل کرنے میں ناکام رہا اب اس مقصد کو سیاسی طور پر حاصل کرنیکی ناکام کوشش کر رہا ہے، ہمیں ایک ایسے منصوبے کا سامنا ہے جس کے بارے میں بہت سے سوالات اور ابہام موجود ہیں، اور یہ ایک ایسا نکتہ ہے جس کی طرف عرب ممالک کے بعض حکام نے بھی اشارہ کیا ہے اور وہ حیران ہیں اور وضاحت طلب کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت ٹرمپ کے منصوبے کے حوالے سے جو بھی مناسب سمجھے گی فیصلہ کرے گی، ٹرمپ نے اس وقت یہ منصوبہ اسرائیل کو اس کے جرائم سے بری کرانے کے لیے رائے عامہ کے سامنے پیش کیا ہے، غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے دنیا کی مختلف قومیتوں سے عالمی مزاحمتی بیڑے کے کارکنوں کی آمد ایک بہت اہم پیغام ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل سیاسی طور پربھی وہ سب کچھ حاصل نہیں کر سکے گا جو وہ فلسطینیوں سے جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکا، کاش خطے کے ممالک بالخصوص عرب ممالک اسپین کا موقف اپناتے اور وہی کرتے جو اس ملک نے کیا، ہتھیار ڈالنا کبھی بھی فلسطینی لغت میں نہیں ہے، عرب ممالک مزاحمت پر دباؤ نہ ڈالیں، مجھے امید ہے کہ عرب اور اسلامی ممالک کم از کم مزاحمت پر دباؤ نہیں ڈالیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ہتھیار ڈالنا مزاحمتی لغت میں نہیں ہے، شیخ نعیم قاسم
  • حارث رؤف کا ماضی کیسا رہا؟ فاسٹ بولر کے استاد اور قریبی دوستوں نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا
  • قوم، علماء پاکستان کی سلامتی، دفاع کیلئے افواج کیساتھ کھڑے: عبدالخبیر آزاد
  • اسلام آباد پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • بھارتی آبی جارحیت کا مقابلہ کرکے دشمن کو شکست دیں گے،فیصل معیزخان
  • اسلام آباد پولیس کا پریس کلب پر دھاوا، صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت
  • ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد
  • صمود فلوٹیلا سے دو اہم پاکستانی کیوں واپس ہوئے؟ جانئے حقائق
  • صیہونی جارحیت رکنے کا نام نہیں لے رہی: اسرائیلی فوج کے حملوں میں صبح سے اب تک 61فلسطینی شہید
  • صمود فلوٹیلا غزہ کا محاصرہ توڑنے کی قانونی کوشش ہے، یو این رپورٹر