جلوس اربعین کراچی میں جبری گمشدہ شیعہ افراد کے اہلخانہ کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
احتجاجی مظاہرے میں آئی ایس او کے مرکزی صدر فخر عباس نقوی، ایس یو سی کے مرکزی رہنما علامہ ناظر تقوی، ایم ڈبلیو ایم کراچی کے صدر علامہ صادق جعفری، علمدار رضوی و لاپتا شیعہ عزادار اظہر عباس کی اہلیہ نے خطاب کیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
کراچی، مرکزی جلوس اربعین حسینیؑ میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں اربعین حسینیؑ کے مرکزی جلوس عزاء میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ نے اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مرکزی جلوس کے دوران ایم اے جناح روڈ پر باجماعت نماز ظہرین کے بعد جبری گمشدہ شیعہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے کئے گئے احتجاج میں مرد و خواتین، لاپتہ شیعہ افراد کے معصوم بچے بھی موجود تھے۔ احتجاجی مظاہرے میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر فخر عباس نقوی، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری علامہ سید ناظر عباس تقوی، مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے صدر علامہ صادق جعفری، علمدار رضوی و لاپتا شیعہ عزادار اظہر عباس کی اہلیہ نے خطاب کیا۔ اس موقع پر علامہ سید حیدر عباس عابدی، مولانا ڈاکٹر عقیل موسیٰ، علامہ صادق رضا تقوی، علامہ سید علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن سمیت ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے دیگر علماء کرام و رہنما بھی شریک تھے۔ لاپتا شیعہ افراد کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے احتجاجی کیمپ میں علمائے کرام سمیت بڑی تعداد میں عزاداران امام حسینؑ نے شرکت کی۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ کا احتجاج مرکزی جلوس اربعین حسینی شیعہ افراد کے کے مرکزی
پڑھیں:
گلگت میں امن کانفرنس، شیعہ سنی علماء کی شرکت، امن، بھائی چارے پر زور
اعلامیے میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ مذہبی منافرت اور سوشل میڈیا پر اشتعال پھیلانے والے عناصر کے خلاف بلاامتیاز اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان (فدا حسین گروپ) کے زیر اہتمام امن کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں شیعہ اور سنی مکاتبِ فکر کے سینئر علمائے کرام نے شرکت کی۔ کانفرنس میں شریک علمائے کرام میں شیخ کرامت حسین نجفی، نادر اشرفی، شیخ ساجد علی ساجدی (صدر ہیت آئمہ نگر)، دیامر کے سرپرستِ علمائے کرام مولانا مزمل شاہ، ہیت آئمہ شیعہ علماء گلگت بلتستان کے صدر شیخ شرافت ولایتی، استور علماء کے صدر مولانا سمیع، عبد العلیم مصطفوی اور دیگر علمائے کرام شامل تھے۔ کانفرنس کے اختتام پر اتحاد، رواداری اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے متفقہ اعلامیہ منظور کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ملک اور خطے میں امن، بھائی چارے اور برداشت کا ماحول قائم کرنا تمام مکاتبِ فکر کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ فرقہ وارانہ منافرت، اشتعال انگیزی اور نفرت انگیز طرزِ گفتگو کی ہر شکل قابلِ مذمت قرار دی گئی، جبکہ تمام مکاتبِ فکر کے مقدسات کے احترام کو لازمی قرار دیا گیا۔
اعلامیے میں علمائے کرام نے نوجوانوں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا کو ذمہ داری اور اخلاقی اصولوں کے مطابق استعمال کریں، غیر مصدقہ، نفرت انگیز اور اشتعال پھیلانے والے مواد سے مکمل گریز کریں، اور آن لائن پلیٹ فارمز کو امن، علم اور بھائی چارے کے فروغ کا ذریعہ بنائیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ مختلف مکاتبِ فکر کے علمائے کرام آئندہ بھی مشترکہ نشستیں، مکالمے اور پروگرام جاری رکھیں گے تاکہ باہمی احترام اور ہم آہنگی مزید مضبوط ہو سکے۔ مذہبی اجتماعات میں بھی امن، رواداری اور یکجہتی کے پیغام کو ترجیح دی جائے گی۔ نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے علمائے کرام نے کہا کہ وہ علم، اخلاق اور اتحاد کو اپنا شعار بنائیں اور فرقہ وارانہ اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک متحد اور پرامن قوم کے طور پر کردار ادا کریں۔
اعلامیے میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ مذہبی منافرت اور سوشل میڈیا پر اشتعال پھیلانے والے عناصر کے خلاف بلاامتیاز اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ فیک آئی ڈیز، گروپس اور صفحات کے ذریعے نفرت پھیلانے والوں کے خلاف فوری کارروائی بھی مطالبات میں شامل تھی۔ علمائے کرام نے عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فدا حسین اور ان کی ٹیم کی خطے میں امن، رواداری اور بھائی چارگی کے لیے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور عہد کیا کہ وہ مستقبل میں بھی عوامی حقوق اور امن کے لیے ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ اعلامیے میں تمام سیاسی و سماجی جماعتوں سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ سیاست سے بالاتر ہوکر خطے میں امن اور بھائی چارگی کے فروغ کے لیے موثر کردار ادا کریں۔ آخر میں علمائے کرام نے دعا کی کہ اللہ تعالی اس اجتماعی کوشش کو اتحادِ امت، خطے کے امن اور معاشرتی استحکام کا ذریعہ بنائے۔