لاہور میں غیر اخلاقی پروگرام کے انعقاد پر مقدمہ درج، مرکزی ملزم سمیت متعدد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
لاہور میں یوم آزادی کے موقع پر اخلاق بافتہ تقریب، فوٹو شوٹ اور ویڈیوز بنانے پر پنجاب حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت پنجاب نے تقریب کے انعقاد کا نوٹس لیتے ہوئے غیر اخلاقی ایونٹ منعقد کرنے والے گروہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے مرکزی ملزم سمیت متعدد ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ لاہور پولیس مزید ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے ماررہی ہے۔
حکومت نے سوشل میڈیا پرغیر اخلاقی ویڈیوز سامنے آنے پر حکومت پنجاب نے سخت نوٹس لیا تھا۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ پارٹی یا فوٹو شوٹ کے نام پر فحاشی کا پرچار سخت قانونی جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی، غیر اخلاقی حرکات کی کسی بھی صورت اجازت نہیں، واقعے میں ملوث تمام کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
فیصل کامران نے کہا کہ پابندی والی فلم جوائے لینڈ کی اسکریننگ بھی رکوا دی گئی ہے، اسلام اور قوانین سے متصادم کسی بھی سرگرمی کے خلاف سخت کاروائی ہو گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیر اخلاقی
پڑھیں:
عمران خان کو سزا سنانے والے جج کیخلاف پروپیگنڈا، ملزم کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درج مقدمہ کے اخراج کی درخواست مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت نے محکمہ اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر صدیق انجم کی درخواست مسترد کی ہے اور جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار صدیق انجم پر الزام ہے کہ اس نے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا پر ایک مہم شروع کی، مہم احمد صدیق دلاور اور ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کرنے اور ہراساں کرنے کیلئے تھی، احمد صدیق دلاور کے چچا پر بے جا الزامات بھی لگائے گئے، درخواست گزار وکیل کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن بنوں میں مقدمہ کے اندراج کی وجہ سے درخواست گزار کو نشانہ بنایاگیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اوراحمد صدیق دلاور کے وکیل نے درخواست گزار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قراردیا، عدالت کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے میں شکایت پر باقاعدہ انکوائری کے بعد مقدمہ درج کیا گیا، عدالت کو بتایا گیا کہ چالان بھی متعلقہ عدالت میں جمع کرایا جاچکا ہے اور ٹرائل کورٹ میں کیس زیر سماعت یے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ درخواست گزار صدیق انجم کے خلاف احمد صدیق دلاور نے ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی، شکایت پر ایف آئی اے نے انکوائری کرکے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا، درخواست گزار صدیق انجم نے صرف اپنی حد تک اخراج مقدمہ کی درخواست دی، مقدمہ میں دیگر سات ملزمان بھی ہیں اور کسی ایک کی حد تک مقدمہ خارج نہیں کیا جاسکتا، مقدمہ کا چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار اگر سمجھتا ہے کہ وہ بے گناہ ہے تو ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دائر کرسکتاہے، درخواست گزار کی جانب سے اخراج مقدمہ کی درخواست کا کوئی ٹھوس جواز نہیں ہے، عدالت درخواست خارج کرتی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس بابر ستار کی عدالت نے کیس میں حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ٹرائل سے روک رکھا تھا، جسٹس بابر ستار کی عدالت کا سنگل بنچ ختم کیے جانے کے بعد یہ کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت منتقل کیا گیا تھا۔