فیملی کے لیے کاک پٹ کا دروازہ کھلا چھوڑنے والا پائلٹ بڑی مشکل میں پڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
برٹش ایئر ویز کے ایک پائلٹ نے لندن سے نیویارک جانے والی پرواز کے دوران ایک فیملی کے لیے خاص طور پر ’کاک پٹ‘ کا دروازہ کھلا چھوڑ دیا جس کے بعد وہ مشکل میں پڑگیا۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق پائلٹ نے ایسا اس لیے کیا تاکہ فیملی کو پائلٹ کی جانب سے طیارے کا سارا کنٹرول سنبھالتے ہوئے دیکھنے کا موقع ملے۔
رپورٹ کے مطابق واقعے کے بعد پائلٹ کو اینٹی ٹیرر قوانین کی خلاف ورزی اور مسافروں اور عملے کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔ پائلٹ کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی۔
دی سن کو دیے گئے ایک ذرائع نے بتایا کہ عملہ اور مسافروں نے فوراً دیکھا کہ کاک پٹ کا دروازہ کھلا ہے اور وہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا ہو رہا ہے۔ مزید بتایا گیا کہ اس واقعے نے مسافروں کو انتہائی بے چینی میں مبتلا کر دیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دروازہ کافی دیر تک کھلا رہا، برطانوی ایئر ویز کے ساتھی اتنے گھبرائے کہ اس پائلٹ کی رپورٹ امریکا میں کی گئی اور مینیجرز کو اسے معطل کرنا پڑا۔
واپسی کی فلائٹ BA174 جو 8 اگست کو لند کے ہیتھرو ائیرپورٹ پہنچنی جو منسوخ کر دی گئی، اور متاثرہ مسافروں کو متبادل پروازیں فراہم کی گئیں۔
یہ واقعہ امریکی حکام کو رپورٹ کیا گیا جس کے بعد پائلٹ کو معطل کیا گیا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے واقعے کی فوری تحقیقات شروع کیں، لیکن کوئی سیکیورٹی خطرہ نہ پایا۔
بعد ازاں پائلٹ کو بحال کردیا گیا جس کے بعد برطانوی ایئر ویز کے ترجمان کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ سلامتی اور سیکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہے اور اس نوعیت کے الزامات کی مکمل تحقیقات کی جاتی ہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
گاڑی خریدنا ہوا مشکل، نئی سخت شرائط عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: گاڑی خریدنے کے خواہشمند افراد کے لیے حکومت نے یکم اکتوبر 2025 سے امپورٹڈ گاڑیوں پر سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق گاڑیوں کے سیفٹی اور کوالٹی اسٹینڈرڈز کو 17 سے بڑھا کر 62 کر دیا گیا ہے، جو فوری طور پر درآمدی گاڑیوں پر نافذ ہوں گے جبکہ مقامی تیار شدہ گاڑیوں پر یہ قوانین مرحلہ وار لاگو کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ چھوٹی، کمرشل اور بڑی ہر قسم کی درآمدی گاڑی کو ان نئے 62 معیارات پر پورا اترنا ہوگا۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ صرف کمرشل امپورٹرز ہی گاڑیاں درآمد کر سکیں گے اور ہر گاڑی کے لیے انٹرنیشنل سیفٹی، معیار اور ماحول دوست سرٹیفکیٹس لازمی ہوں گے۔ جاپان سے درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے جاپان آٹو میٹو اپریزل انسٹیٹیوٹ اور جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر کے سرٹیفکیٹ درکار ہوں گے، جب کہ کوریا اور چین سے گاڑی لانے والوں کو متعلقہ لیبارٹریز اور اداروں کے سرٹیفکیٹس پیش کرنے ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اگر کسی گاڑی کا مائلیج ٹیمپرڈ ہو، شیشوں پر کریک ہو، لائٹس خراب ہوں یا حادثے میں بری طرح متاثر ہو تو اس کی درآمد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسی طرح انجن اور چیسز نمبر کی غیر موجودگی یا ایئر بیگز کی ویری فکیشن نہ ہونے کی صورت میں بھی گاڑی پاکستان نہیں لائی جا سکے گی۔ مزید یہ کہ پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن لازمی ہوگا جو تھرڈ پارٹی کے ذریعے کیا جائے گا اور اس کے اخراجات امپورٹر خود برداشت کرے گا۔
الیکٹرک گاڑیوں کے لیے الگ شرائط رکھی گئی ہیں جن کے تحت بیٹری کی لائف، پرفارمنس، پائیداری اور چارجنگ اسٹینڈرڈز کا جائزہ لیا جائے گا، جبکہ بیٹری ری سائیکلنگ کے تقاضے پورے کرنا بھی ضروری ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی گاڑی سے ماحولیاتی آلودگی پھیلنے کا خطرہ ہوا یا ٹائر ناقص حالت میں پائے گئے تو ایسی گاڑی کی درآمد مکمل طور پر ممنوع ہوگی۔
یوں حکومت نے گاڑیوں کی سیفٹی، معیار اور ماحول دوست تقاضوں پر سخت اقدامات اٹھا کر نہ صرف صارفین کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے بلکہ عالمی معیار کے مطابق آٹو موبائل مارکیٹ کو بھی ڈھالنے کا عندیہ دیا ہے۔