غزہ پر قبضیکا منصوبہ ، مسلمانوں کی بے دخلی کیلیے 2 ماہ کا وقت مقرر
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
باشندوں کے انخلاء کیلیے اقدمات کررہے ہیں،اسرائیلی فوج کے سربراہ
جنوبی سوڈان ودیگر ممالک میں فلسطینی مسلم کو دھکیلنے کی تیاری مکمل کرلی گئی
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے کہا ہے کہ غزہ شہرکو آئندہ دو ماہ کے اندر "خالی کرانے” کا منصوبہ تیار ہے، تاکہ ایک وسیع فوجی کارروائی سے قبل یہ عمل مکمل کیا جا سکے۔ اسرائیل کے چینل 12 نے رپورٹ کیا ہے کہ زامیر نے حالیہ دنوں میں بند کمرہ اجلاسوں میں کہاہے کہغزہ سٹی کے باشندوں کے متوقع انخلا کا عمل دو ماہ سے بھی کم وقت میں مکمل ہو جائے گا اور ہم شہریوں کو انسانی ہمدردی کے تحت مخصوص علاقوں کی طرف منتقل کرنے کی پیچیدگیوں کے لیے تیاری کر رہے ہیں، اس مقصد کے لیے ہم مختلف اقدامات تیار کر رہے ہیں تاکہ وہ شہر چھوڑ دیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مرحلے کے بعد غزہ شہر کو گھیر نے، داخل ہونے اور اس پر قبضہ کرنے کے مراحل انجام دیے جائیں گے ،ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ فوج کوشش کرے گی کہ ریزرو فوجیوں کے استعمال کو زیادہ سے زیادہ کم کیا جائے، یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی حکومت کم از کم پانچ ممالک انڈونیشیا، صومالی لینڈ، یوگنڈا، جنوبی سوڈان اور لیبیا کے ساتھ غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کو وہاں منتقل کرنے کے بارے میں بات چیت کر رہی ہے، جیسا کہ چینل 12 نے پہلے رپورٹ کیا تھااور ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی اس سے قبل اطلاع دی تھی کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو جنوبی سوڈان منتقل کرنے پر بات کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی منصوبے جبری بے دخلی کے مترادف ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
غزہ منصوبےکی قرارداد کےحق میں ووٹ دیا، مقصد اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا، فلسطینوں کا قتل عام روکنا ہے: پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کو مثبت اقدام قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔
سلامتی کونسل سے خطاب میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے جنگ روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات قابلِ ستائش ہیں، اور امن معاہدے کی بدولت غزہ میں لڑائی رکنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے غزہ منصوبے سے متعلق پیش کی گئی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، کیونکہ ہمارا اولین مقصد معصوم فلسطینیوں کے قتلِ عام کو روکنا اور اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا یقینی بنانا ہے۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے غزہ میں امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔ مذاکرات کے دوران پاکستان نے عرب ممالک کے پیش کردہ پروپوزل کی توثیق کی اور اپنی تجاویز بھی شامل کرائیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے اصول پر قائم ہے۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کی، جس کے حق میں 14 ووٹ ڈالے گئے جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ امریکی مندوب نے ووٹنگ کے بعد پاکستان سمیت مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، امارات، ترکیے اور انڈونیشیا کا شکریہ ادا کیا۔