نیتن یاہو پر دباؤ بڑھ گیا، اسرائیلی فوجی سربراہ نے بھی جنگ بندی کی حمایت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے بھی غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی حمایت کر دی ہے اور کہا ہے کہ فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں اب ایسے حالات پیدا ہوچکے ہیں کہ حماس کے ساتھ معاہدہ ممکن ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حیفا میں ایک بحری اڈے کے دورے کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ "اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ فریم ورک پر مبنی ایک مجوزہ معاہدہ موجود ہے، اب یہ حکومت اور وزیر اعظم نیتن یاہو پر منحصر ہے کہ وہ فیصلہ کریں۔"
ایال زمیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ثالثوں کے مجوزہ معاہدے کو قبول کرلینا چاہیے کیونکہ غزہ شہر پر قبضے کی کوشش یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس گزشتہ ہفتے ہی مجوزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے چکی ہے لیکن اسرائیل کی طرف سے تاحال کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے غزہ شہر پر قبضے کے لیے بڑے فوجی آپریشن کی منظوری دے دی ہے اور اس مقصد کے لیے مزید 60 ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کرلیا گیا ہے، جس کے بعد غزہ میں بمباری اور زمینی کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اعلیٰ عہدیدار اسرائیلی فوجی کی لاش تل ابیب کے سپرد کر دی گئی
اسرائیلی چینل 12 نے بھی رپورٹ دی تھی کہ فوج کم از کم ایک اسرائیلی فوجی کی لاش کی حوالگی کے لیے خود کو تیار کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے القسام بریگیڈ نے ایک اعلیٰ عہدیدار کو 7 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا، اس کی لاش اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی گئی۔ عبرانی روزنامہ یدیعوت احرونوت نے رپورٹ کیا ہے کہ آپریشنل کمانڈر اساف حمامی کے لاش کے باقیات دریافت کر کے اسرائیل کو پہنچا دیے گئے ہیں، یہ وہ کمانڈر تھے جو 7 اکتوبر 2023 کو (آپریشن طوفان الاقصی) کے دن حماس کے ہاتھوں اسیر ہوئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس علاقے سے اس جنرل کی لاش نکالی گئی وہ پہلے بھی اسرائیلی فوج نے تلاشی اور تلاش کے لیے کھنگالا تھا، مگر وہاں پہلے کوئی لاش نہیں ملی تھی۔ اسی حوالے سے اسرائیلی چینل 12 نے بھی رپورٹ دی تھی کہ فوج کم از کم ایک اسرائیلی فوجی کی لاش کی حوالگی کے لیے خود کو تیار کر رہی ہے۔