اسرائیلی آرمی چیف بھی جنگ بندی کے حامی، معاہدے کی منظوری کا مشورہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیلی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے پہلی بار غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں حماس کے ساتھ معاہدہ ممکن ہے، اور حکومت کو پیش کیے گئے مجوزہ امن معاہدے کو قبول کر لینا چاہیے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایال زمیر نے حیفا کے ایک بحری اڈے کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں نے ایسے حالات پیدا کر دیے ہیں جو جنگ بندی کے لیے سازگار ہیں۔ انہوں نے اسٹیو وٹکوف کے پیش کردہ فریم ورک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک واضح معاہدہ موجود ہے، اور اب فیصلہ وزیراعظم نیتن یاہو کو کرنا ہے۔
آرمی چیف نے یہ بھی خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی فوج غزہ شہر پر مکمل قبضے کی کوشش کرتی ہے تو اس سے زیر حراست یرغمالیوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس پہلے ہی اس جنگ بندی معاہدے کو منظور کر چکی ہے، تاہم اسرائیلی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اس کے برعکس، حالیہ دنوں میں اسرائیلی حکومت نے غزہ شہر پر قابض ہونے کے لیے فوجی آپریشن کی منظوری دی، جس کے بعد اسرائیلی حملوں میں شدت آ چکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
خالصتان حامی گروپ کی وینکوور میں بھارتی قونصل خانے پر قبضے کی دھمکی
اوٹاوا/نیویارک – بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تعلقات کی حالیہ بحالی کے باوجود، خالصتان تحریک سے وابستہ سرگرمیوں میں شدت آتی جا رہی ہے۔
امریکا میں قائم خالصتان حامی تنظیم “سکھ فار جسٹس” (SFJ) نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعرات کے روز وینکوور میں بھارتی قونصل خانے کا محاصرہ کر کے اس کا “کنٹرول سنبھالنے” کی کوشش کریں گے۔
خالصتان حامیوں کو قونصل خانے کے بائیکاٹ کی اپیل
ایس ایف جے نے نہ صرف یہ دھمکی دی ہے بلکہ بھارتی نژاد کینیڈین شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس دن قونصل خانے کا رخ نہ کریں۔
تنظیم نے بھارت کے حال ہی میں تعینات کیے گئے ہائی کمشنر دنیش پٹنائیک کی تصویر والا ایک پوسٹر بھی جاری کیا ہے، جسے ناقدین نے براہِ راست دھمکی کے مترادف قرار دیا ہے۔
الزام: قونصل خانہ جاسوسی میں ملوث ہے
ایس ایف جے کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وینکوور میں بھارتی قونصل خانہ خالصتان کے حامیوں کی نگرانی اور جاسوسی کے لیے ایک نیٹ ورک چلا رہا ہے، جس کے ذریعے ان افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو خالصتان ریفرنڈم تحریک سے وابستہ ہیں۔
تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ 18 ستمبر 2023 کو، کینیڈین پارلیمنٹ میں اُس وقت کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے انکشاف کیا تھا کہ خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ نِجار کے قتل کی تحقیقات میں بھارتی ایجنٹ کا کردار بھی شاملِ تفتیش ہے۔
دو سال گزرنے کے باوجود بھارتی سفارتی مشن مبینہ طور پر خالصتان حامیوں کے خلاف اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔”
رہنماؤں کو لاحق خطرات اور پولیس تحفظ
بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ خالصتان ریفرنڈم مہم کے ایک رہنما اندرجیت سنگھ گوسل کو لاحق خطرات کے پیش نظر رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (RCMP) کو ان کی سیکیورٹی فراہم کرنا پڑی۔ گوسل، ہردیپ سنگھ نجار کی ہلاکت کے بعد مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔
کینیڈین حکومت کی رپورٹ میں بھی خالصتانی سرگرمیوں پر تشویش
یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب رواں ماہ کینیڈین حکومت کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ انتہا پسند خالصتانی گروہوں کو کینیڈا میں موجود نیٹ ورکس اور افراد سے مالی معاونت حاصل ہو رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ان سرگرم گروپوں میں ببر خالصہ انٹرنیشنل، انٹرنیشنل سکھ یوتھ فیڈریشن (ISYF)ہیں یہ دونوں تنظیمیں کینیڈین فوجداری قانون کے تحت دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب یہ گروہ مختلف چھوٹے اور غیر روایتی نیٹ ورکس کے ذریعے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، تاکہ تنظیمی شناخت سے بچا جا سکے۔