یو ایس اوپن: کھلاڑیوں کے مہنگے زیوارات اور قیمتی گھڑیوں کے چرچے
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
یو ایس اوپن 2025 ٹینس گرینڈ سلیم کے دوران اسٹار کھلاڑیوں کے مہنگے اور پرتعیش فیشن نے ناظرین کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔
سی این این کے مطابق ورلڈ نمبر ون ارینا سبالانکا نے خصوصی طور پر تیار کردہ جیولری پہنی، جس کی درست قیمت کا تو علم نہیں لیکن ایک اندازے سے ان زیورات کی مالیت 2800 ڈالر سے 13 ہزار 400 ڈالر کے درمیان ہے۔
دوسری جانب جیسیکا پگولا نے سوئس برانڈ کی نایاب اور قیمتی گھڑی پہنی جس کی قیمت 90 ہزار ڈالرز ہے۔
اٹلی کے ابھرتے ہوئے ٹینس اسٹار یانک سنر کے ہاتھ میں بھی ایک معروف برانڈ کا بیگ دیکھا گیا، جس کی قیمت 2 ہزار امریکی ڈالرز ہے۔
گزشتہ ہفتے سارا ایرانی کے ساتھ یو ایس اوپن کا مکسڈ ڈبل ٹائٹل جیتنے والے اٹلی کے آندرے ویواسوری نے ٹرافی اٹھاتے وقت جیرالڈ چارلس ماسٹرو جی سی اسپورٹس واچ پہنی ہوئی تھی جس کی قیمت 18 ہزار ڈالر ہے۔
یہ تمام پرتعیش لوازمات یو ایس اوپن کے کھیل کے جوش کے ساتھ ساتھ فیشن کی دنیا میں بھی اس ایونٹ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یو ایس اوپن
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔