خضدار میں ٹرالر اور تیل بردار گاڑی میں خوفناک تصادم کے بعد آتشزدگی، 3 افراد جھلس کر جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان کے ضلع خضدار میں کوئٹہ سے کراچی جانے والی قومی شاہراہ پر تیل بردار گاڑی اور ٹرالر کے درمیان تصادم کے نتیجے میں تین افراد جھلس کر جاں بحق اور دو شدید زخمی ہوگئے۔
لیویز حکام کے مطابق حادثے کے بعد دونوں گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی جس نے صورتحال کو مزید سنگین کر دیا، خوفناک حادثہ زہری کراس کے قریب قومی شاہراہ این 25 پر اس وقت پیش آیا جب ایک تیل بردار گاڑی جو کوئٹہ سے کراچی کی جانب جا رہی تھی، تیز رفتاری کے باعث ایک ٹرالر سے جا ٹکرائی۔
تصادم اتنا شدید تھا کہ دونوں گاڑیوں میں فوری طور پر آگ لگ گئی جس نے قریبی علاقے کو دھوئیں کے گہرے بادلوں میں لپیٹ دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ گاڑیوں میں موجود تین افراد موقع پر ہی جھلس کر ہلاک ہوگئے جبکہ دو افراد شدید زخمی حالت میں بچ گئے۔
حادثے کی اطلاع ملتے ہی لیویز فورس، ریسکیو ٹیمیں اور فائر بریگیڈ کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، ریسکیو حکام نے بتایا کہ آگ پر قابو پانے میں کافی مشکلات پیش آئیں کیونکہ تیل بردار گاڑی سے مسلسل ایندھن کا اخراج جاری تھا۔
فائر بریگیڈ نے گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا۔ زخمیوں کو فوری طور پر ابتدائی طبی امداد دی گئی اور انہیں ٹیچنگ اسپتال خضدار منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ جاں بحق افراد کی لاشیں بھی اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی شناخت اور دیگر تفصیلات سامنے آئیں گی۔
لیویز فورس کے ترجمان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ حادثہ تیز رفتاری اور ممکنہ طور پر ڈرائیور کی غفلت کے باعث پیش آیا، تیل بردار گاڑی کا تیز رفتار ہونا اور سڑک پر کنٹرول کھو دینا حادثے کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں
ترجمان نے مزید کہا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو گاڑیوں کی حالت، سڑک کے حالات اور دیگر عوامل کا جائزہ لے گی، لیویز نے قومی شاہراہ پر حفاظتی اقدامات کو مزید سخت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
زہری کراس کے مقامی رہائشیوں نے حادثے پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کیا ہے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ تصادم کی آواز اتنی بلند تھی کہ پورا علاقہ لرز اٹھا، ہم نے فوری طور پر دیکھا کہ دونوں گاڑیوں سے شعلے بلند ہو رہے تھے اور کچھ ہی لمحوں میں سب کچھ تباہ ہو گیا۔
مقامی لوگوں نے قومی شاہراہ پر حفاظتی اقدامات کی کمی پر بھی تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ شاہراہ کو دو رویہ کیا جائے تاکہ اس طرح کے دلخراش واقعات سے بچا جا سکے۔
قومی شاہراہ این 25 جو کوئٹہ کو کراچی سے ملاتی ہے، پر حالیہ برسوں میں حادثات کی شرح میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے ایک رپورٹ کے مطابق، 2022 میں بلوچستان کی قومی شاہراہوں پر 5100 سے زائد حادثات ہوئے، جن میں 239 افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سڑکوں کی خستہ حالی، ناقص روڈ انجینئرنگ اور تیز رفتاری اس طرح کے حادثات کی بڑی وجوہات ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے حال ہی میں این 25 کے کچھ حصوں کو دو رویہ بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک اس منصوبے پر خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی، انہوں نے اسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں، انہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو بھی ہدایت کی کہ شاہراہ پر حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی شاہراہ شاہراہ پر کے بعد
پڑھیں:
سعودی عرب میں سکول جاتے ہوئے افسوسناک حادثہ، 4 خواتین اساتذہ اور ڈرائیور جاں بحق
سعودی عرب کے شہر جازان میں پیش آنے والے ایک خوفناک ٹریفک حادثے نے ہر دل کو غمزدہ کر دیا، خصوصاً تعلیمی حلقے اور طلبا اس سانحے پر گہرے دکھ میں مبتلا ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، حادثہ اس وقت پیش آیا جب چار خواتین اساتذہ کو اسکول لے جانے والی گاڑی ایک مصروف شاہراہ پر حادثے کا شکار ہو گئی۔ حادثہ اس قدر شدید تھا کہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی، اور اس میں سوار تمام افراد، بشمول ڈرائیور، موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
ابھی تک حادثے کی واضح وجہ سامنے نہیں آ سکی، تاہم متعلقہ حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاں بحق افراد کی میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
سعودی وزارتِ تعلیم نے اس افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے “اساتذہ برادری کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان” قرار دیا ہے۔ وزارت نے جاں بحق اساتذہ کے اہل خانہ سے دلی تعزیت بھی کی ہے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والی خواتین اساتذہ کی نمازِ جنازہ میں طلبا، ساتھی اساتذہ، اہل علاقہ اور تعلیمی اداروں کے نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر فضا انتہائی سوگوار تھی اور رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر سڑکوں پر حفاظتی اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو روزانہ تعلیم کے فروغ کے لیے طویل سفر کرتے ہیں۔