بھارت سے پانی کے اضافی اخراج کے بعد پنجاب کے کئی شہر خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
پنجاب میں دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال تیزی سے سنگین ہوگئی ہے، جبکہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مسلسل پانی چھوڑے جانے کے باعث آئندہ دنوں میں شیخوپورہ، ننکانہ اور ساہیوال سمیت کئی اضلاع متاثر ہوں گے۔
Madhopur Headworks at River Ravi in India has collapsed ????
As per Indian side, atleast 4x flood gates have collapsed while others have sustained damages.
— Pakistan Strategic Forum (@ForumStrategic) August 27, 2025
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق دریائے راوی میں بڑا ریلا گزرنے کے بعد اب یہ پانی بلوکی کے مقام پر پہنچ چکا ہے، جس کے نتیجے میں نچلے اضلاع پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ چنیوٹ میں بھی پانی بڑھنے کا خدشہ موجود ہے جبکہ ساہیوال اور کمالیہ کے نچلے علاقے زیرِ آب آسکتے ہیں۔ ان کے مطابق بلوکی ڈاؤن اسٹریم، شیخوپورہ اور ننکانہ میں بھی خطرہ بڑھ رہا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ لاہور میں 1988 کے بعد پہلی بار اس قدر شدید صورتحال دیکھی گئی ہے، تاہم بروقت اقدامات کے باعث انسانی جانوں کا ضیاع نہیں ہوا۔
ان کے مطابق سیلاب کی موجودہ پیک گزر چکی ہے، لیکن آنے والے 24 گھنٹوں میں پانی کی سطح میں کمی متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گھروں اور فصلوں کا نقصان پورا کریں گے، سیلاب زدگان اپنی جانوں کی حفاظت کریں، وزیراعلیٰ پنجاب
انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب بھر میں اب تک سیلابی صورتحال کے باعث 20 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ آج سے صوبے کے مختلف حصوں میں موسلادھار بارشوں کا نیا سلسلہ بھی شروع ہونے کا امکان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان پنجاب پی ڈی ایم اے چناب دریا ڈی جی پی ڈی ایم، اے راوی ستلج سیلابذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان پی ڈی ایم اے دریا ڈی جی پی ڈی ایم اے راوی ستلج سیلاب پی ڈی ایم اے
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی ہے اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، جب کہ اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے کہ آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے، بصورت دیگر ملک میں فوڈ سیکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی ہے اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے، جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی، جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجز کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی ہے اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، جب کہ اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے کہ آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے، جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس موقع پر ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا ہے، جس پر وہ سب کے شکر گزار ہیں۔