دریا کنارے زمینیں طاقتور طبقے کے قبضے میں ہیں، مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان اشرافیہ کے کلچر میں جکڑا ہوا ہے جہاں دریا کے کنارے کی زمینیں طاقتور طبقے کے قبضے میں ہیں اور غریبوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ دریا کے کنارے پر غریب کا کوئی ہوٹل نہیں ہوتا، وہاں صرف اشرافیہ کے ریزورٹس ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیمز اور نہروں پر صوبوں کے درمیان بداعتمادی موجود ہے اور ہر صوبہ دوسرے پر پانی روکنے کا الزام لگاتا ہے۔ بلوچستان سمجھتا ہے کہ سندھ پانی فراہم نہیں کرتا اور اس معاملے پر کبھی اتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیں: اگلا مون سون زیادہ شدت والا ہوگا، وفاقی وزیر مصدق ملک کا انتباہ
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس مسئلے کا مستقل حل ٹیلی میٹری ہے، جس پر کام شروع ہو چکا ہے اور یہ آئندہ ایک سال میں مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ لوگوں نے دریا کے کناروں اور ندی نالوں کے اندر فصلیں اگا رکھی ہیں جس نے سیلاب کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔
مصدق ملک نے خبردار کیا کہ سرگودھا میں سیلاب کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں، اور جب پانی پنجند پر جمع ہوگا تو بہاؤ 10 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتا ہے۔ ان کے مطابق پیشگی انتباہ پر لوگوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ایک گاؤں میں 30 افراد نے انخلا سے انکار کیا لیکن بعد میں انہیں قائل کرکے نکالا گیا اور اب وہاں پانی داخل ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر تحصیل اور ضلع کی سطح پر پانی ذخیرہ کرنے کے ریزروائرز نہ بنائے گئے تو ملک آئندہ بھی سیلابی خطرات سے دوچار رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو قدرتی ذخائر بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مستقبل کے بحرانوں سے نمٹا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت پانی روکتا ہے تو یاد رکھے اس کا ایک تہائی پانی چین سے آتا ہے، مصدق ملک کی وارننگ
واضح رہے کہ پاکستان میں شدید مون سون بارشوں کے باعث تباہ کن سیلاب جاری ہے جس میں اب تک 800 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بھارت کی جانب سے ڈیمز سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں میں پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب کے قریب بسنے والے 2 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق بھارت اتوار سے اب تک 3 مرتبہ سیلابی وارننگ جاری کر چکا ہے، جن میں تازہ ترین الرٹ دریائے ستلج کے بارے میں ہے جبکہ پہلے دو وارننگز دریائے راوی کے لیے تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پنجاب دریا ڈیمز ریزورٹس زمینیں سرگودھا مصدق ملک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دریا ڈیمز سرگودھا مصدق ملک مصدق ملک کے مطابق نے کہا
پڑھیں:
کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
مرتضیٰ وہاب کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر شمار ہونے لگے، تجاوزات مافیا کی سرپرستی
ضلع وسطی میں تجاوزات مافیا کی بھرمار، ٹاون میونسپل افسر،ڈی سی سینٹرل بُری طرح ناکام
(رپورٹ:عاقب قریشی)کراچی کے فٹ پاتھ ایک بار پھر تجاوزات مافیا کے قبضے میں آگئے ہیں، جہاں ٹھیلے ، پتھارے اور غیر قانونی اسٹالز نے شہریوں کے لیے پیدل چلنا بھی مشکل بنا دیا ہے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کے نام پر کارروائیاں وقتی ہوتی ہیں، مگر چند دن بعد فٹ پاتھ دوبارہ بھرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کے ایم سی اور ضلعی انتظامیہ کے بعض افسران مبینہ طور پر اس "دھندے ” میں ملوث ہیں اور تجاوزات مافیا سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے ۔شہری حلقے دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ رقم اوپر تک پہنچائی جاتی ہے ۔ ٹاؤن میونسپل افسراورڈی سی سینٹرل بھی تجاوزات ختم کرانے میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب پر بھی انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے دور میں تجاوزات کا سیلاب پھر سے واپس آگیا ہے ، اورمرتضیٰ وہاب کا تاثر’’کراچی کی تاریخ کے بد ترین میئر‘‘کے طور پر پھیل رہا ہے ۔ضلعی سینٹرل کے علاقوں، خصوصاً نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ ناگن چورنگی سے پاؤر ہاؤس چورنگی تک پاؤر ہاؤس چورنگی سے فور کے چورنگی تک ،گودھراسے لے کر پانچ نمبر، سندھی ہوٹل، اور اللہ والی چورنگی تک ہر جگہ سڑکیں اور فٹ پاتھ پتھاروں، ہوٹلوں کے تختوں اور رکشہ اسٹینڈز سے بھرے پڑے ہیں۔مقامی دُکانداروں کا کہنا ہے کہ ’’ہم تو روزی روٹی کے لیے یہ سب کرتے ہیں، اگر کے ایم سی والے کارروائی کریں تو بڑے دکانداروں سے بھی پوچھیں جو اپنی دُکانوں کا آدھا سامان سڑک پر رکھتے ہیں‘‘۔جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے باعث ٹریفک جام روز کا معمول بن گیا ہے ۔ایک شہری، سلمان احمد، کا کہنا تھا کہ ’’پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرنے میں اب پندرہ بیس منٹ لگتے ہیں، یہاں تک کہ جنازے کے جلوس بھی ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں‘‘۔رکشہ اسٹینڈز کی بھرمار نے مسئلہ مزید بڑھا دیا ہے ۔ سروس روڈز پر درجنوں رکشے لائن بنا کر کھڑے رہتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی مکمل طور پر متاثر ہوتی ہے ۔شہریوں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ، اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے فوری نوٹس لینے اور تجاوزات مافیا کے خلاف مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فٹ پاتھ شہریوں کو واپس مل سکیں۔