WE News:
2025-09-17@21:28:47 GMT

سیلاب سے سندھ کے 15 اضلاع متاثر ہوں گے، ڈی جی پی ڈی ایم اے

اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT

ڈی جی پی ڈی ایم اے سید سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ میں بہت سے بند مضبوط کر دیے گئے ہیں اور اس وقت 15 اضلاع اس سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں جہاں 5 سے 7 لاکھ افراد موجود ہیں۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریاؤں کی گنجائش سے کم پانی اس وقت آرہا ہے لیکن نقصان وہاں ہوتا ہے جہاں بند ٹوٹ جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے سیلاب کو کیسے مانیٹر کرتی ہے؟

سید سلمان شاہ نے کہا کہ پاکستان کے بالائی علاقوں کے بعد پانی کا رخ میدانی علاقوں کی طرف ہے اور اس وقت پنجاب شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہے اور یہ پانی تیزی سے سندھ کی جانب رواں دواں ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ اس مرتبہ سیلاب کی صورتحال مختلف ہے کیوں کہ یہ دریا کے ساتھ آرہا ہے جبکہ گزشتہ سیلاب بارش کے  تھے جن سے تباہی زیادہ مچی تھی اور ان تباہ کاریوں سے ہم اب تک نپٹ رہے ہیں۔

مزید پڑھیے: سیلاب میں تباہ ہونے والی سڑکوں اور پلوں کی اصل وجہ کرپشن ہے، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ ہم نے نظر رکھی ہوئی ہے اور سب ہائی الرٹ ہیں اور بندوں کے پاس آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے جبکہ تمام ادارے آن بورڈ ہیں تاکہ پانی کو بآسانی سمندر میں اتارا جاسکے۔

مزید پڑھیں: سیلاب سے پنجاب میں تباہی، کئی بند ٹوٹنے سے بستیاں ڈوب گئیں، ہزاروں افراد محفوظ مقامات پر منتقل

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب میدانی علاقے ہیں جہاں پانی کو ذخیرہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا جبکہ یہ کام پہاڑی علاقوں میں آسانی سے ہو جاتا ہے۔ تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈی جی پی ڈی ایم اے سید سلمان شاہ ڈی جی پی ڈی ایم اے سید سلیمان شاہ سندھ سندھ سیلاب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈی جی پی ڈی ایم اے سید سلمان شاہ ڈی جی پی ڈی ایم اے سید سلیمان شاہ سندھ سیلاب ڈی جی پی ڈی ایم اے

پڑھیں:

سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کی چیئر پرسن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں،سیلاب متاثرین کو بی آئی ایس پی کے ذریعے رقم کی فراہمی کرنی چاہئے، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس بدھ کو یہاں کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا۔ اس موقع پر چیئرپرسن نے بتایا کہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کی بریفنگ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب سے 3ملین لوگ متاثر ہوئے ، حکومت کو بلا تاخیر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کوبی آئی ایس پی امداد منتقل کرنی چاہیے، پاکستان کو منی بجٹ کے بجائے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

شیری رحمان نے کہا کہ 2022کی طرح متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر بی آئی ایس پی کے تحت رقم کی فراہمی کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ متاثرہ افراد کی تعداد، مقام اور ضروریات کی تفصیل فراہم کی جائے، سیلاب سے متاثرہ 3 لاکھ افراد خیموں میں رہ رہے ہیں،خیمہ بستیوں میں پانی، بجلی اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں،حکومت سیلاب متاثرین میں امداد کی تقسیم میں شفافیت یقینی بنائے، ریلیف کیمپوں کو انسانی معیار کے مطابق بہتر بنایا جائے،عارضی خیموں سے مستقل رہائش کی طرف منتقلی کا منصوبہ پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ملک میں ہونے والی تباہی سب کے سامنے ہے ،ملک بھر میں مجموعی طور پر سیلاب سے تین ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ دریاؤں کے راستے میں کیوں رہ رہے ہیں، فلٹریشن کے بعد صارفین کے لیے 62 فیصد پانی غیر محفوظ پایا گیا،جب سطحی پانی 100 فیصد غیر محفوظ ہو تو آکسیڈائزیشن بے معنی ہو جاتی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ جرمن واچ کے مطابق پاکستان 2022 میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر تھا ،گلگت بلتستان میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، فلیش فلڈنگ کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، مقامی لوگوں کےلئے یہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے ، ان کے مویشی اور بہت سی قیمتی اشیاء پانی میں بہہ جاتی ہیں۔

شیری رحمان نے بتایا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے حوالے سے کمیونٹی سب سے پہلے اور سب سے موثر ہے ،گلگت بلتستان میں ایک چرواہے کی بروقت اطلاع دینے سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی جان بچ گئی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ سیلاب سے 998 اموات جبکہ 1062 افراد زخمی ہوئے، اس بار ماحولیاتی تبدیلی کا آغاز بونیر اور گلگت میں فلیش فلڈنگ سے ہوا،پنجاب اور سندھ میں نیوی پاک فوج کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن جاری ہیں،اب تک 2000 سے زائد ریلیف کیمپس کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں پہلے پانچ ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ہماری سردیوں کا دورانیہ کم جبکہ گرمیوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے،درجہ حرارت بڑھنے سے زیادہ بارشیں ہوں گی، 65 سال میں موجودہ اپریل پاکستان کا گرم ترین اپریل تھا ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں پانی چھوڑنے کے حوالے سے ہم سے کوئی ڈیٹا شیئر نہیں کیا،ستلج میں پانی کا بہاؤ سب سے زیادہ رہا،اب ریلے کی سمت گڈو اور پھر سکھر سے عربین سی کی جانب جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر روز پی ڈی ایم سے نقصانات کے حوالے سے ڈیٹا لیتے ہیں،پنجاب میں 29 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ راول ڈیم کا سارا کنٹرول پنجاب کے پاس ہے ، راول ڈیم کے پانی میں سوریج کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ،سپریم کورٹ کا حکم تھا پنجاب حکومت اس حوالے سے فوری اقدامات کرے ۔

سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ راول ڈیم میں ڈِزالو آکسیجن کی جانچ کی گئی ہے،فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے،پانی کے ماخذ پر ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے،یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ اجلاس کے دوران سینیٹر وقار نے بتایا کہ ملک میں ارلی وارننگ سسٹم کا نہ ہونا حالیہ تباہی کی بڑی وجہ بن رہی ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کچے کے علاقے زیر آب
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
  • محکمہ موسمیات  کا ڈینگی سے متعلق الرٹ جاری ،عوام سے محتاط رہنے کی اپیل  
  • وفاقی وزیر برائے آبی وسائل کی سیلابی صورتحال پر بریفنگ
  • سندھ میں سیلاب سے قادرپور فیلڈ کے 10 کنویں متاثر
  • سیلابی ریلا سندھ کی گیس فیلڈ میں داخل، کئی کنویں تباہ کردیے
  • محکمہ موسمیات نے ڈینگی سے متعلق الرٹ جاری کردیا
  • پاکستان کے بڑے کاٹن زونز بارشوں اور سیلاب سے متاثر