ایشوریا، کترینہ یا کوئی اور؟ سلمان خان کا سچار پیار کون ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
بالی ووڈ کے دبنگ خان سلمان خان نے ’’سچے پیار‘‘ کے بارے میں اظہار خیال کرکے ایک بار پھر مداحوں کو چونکا دیا ہے۔
’’بگ باس 19‘‘ کے گرینڈ پریمیئر میں میزبان کے طور پر جلوہ گر ہونے والے سلمان خان سے مہمان تانیا متل نے سوال کیا: ’’کیا سچا پیار ہمیشہ ادھورا ہی رہ جاتا ہے؟‘‘
اس سوال پر سلمان خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: ’’مجھے نہیں معلوم، کیونکہ مجھے تو اب تک سچا پیار ہوا ہی نہیں۔ نہ کوئی سچا پیار ہوا اور نہ ہی کچھ ادھورا رہا۔‘‘
سلمان خان کا یہ بیان سنتے ہی شو کا ماحول پرجوش ہوگیا۔ مداحوں اور ناظرین کو ایک بار پھر حیرت ہوئی کہ آخر دبنگ خان، جو بالی ووڈ کے ’’فار ایور سنگل‘‘ ہیرو کہلاتے ہیں، آج تک سچے پیار کی تلاش میں کیوں کامیاب نہ ہوسکے۔
یہ اقرار اس لیے بھی دلچسپ ہے کیونکہ سلمان خان کی زندگی میں کئی مشہور اداکارائیں شامل رہیں۔ کبھی ان کا نام ایشوریا رائے کے ساتھ جڑا تو کبھی کترینہ کیف اور سنگیتا بجلانی کے ساتھ۔ کئی رشتے گہری دوستی اور محبت کے باوجود شادی کے بندھن تک نہ پہنچ سکے۔ ایشوریا رائے کے ساتھ ان کا رشتہ طوفانی انداز میں ختم ہوا تو کترینہ کیف نے بھی آخرکار اپنی راہیں جدا کرلیں۔
اب جبکہ سلمان خان 58 برس کے ہوچکے ہیں، مداح یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا واقعی بالی ووڈ کے یہ سب سے زیادہ چاہے جانے والے ہیرو کبھی شادی کے بندھن میں بندھیں گے یا پھر ہمیشہ ہی ’’سنگل خان‘‘ کے لقب کے ساتھ رہیں گے۔
ان کے تازہ بیان نے ایک بار پھر مداحوں کو چہ میگوئیوں پر مجبور کر دیا ہے، اور سوشل میڈیا پر یہ سوال گونج رہا ہے ’’کیا سلمان خان کو کبھی سچا پیار ملے گا یا وہ ہمیشہ کے لیے فار ایور سنگل ہی رہیں گے؟‘‘
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی کا لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکہ نے کبھی کسی کیساتھ وفاداری نہیں کی، وہ ہمیشہ شیطانِ اکبر رہا ہے،حکومت پاکستان کا یہ کہنا کہ امریکہ بھی ہمارا دوست ہے اور چین بھی ہمارا ساتھی، ایک خود فریبی ہے، کیونکہ ایک بغل میں دو تربوز نہیں سنبھالے جا سکتے۔ یہ پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کا یہ کہنا کہ امریکہ بھی ہمارا دوست ہے اور چین بھی ہمارا ساتھی، ایک خود فریبی ہے، کیونکہ ایک بغل میں دو تربوز نہیں سنبھالے جا سکتے۔ یہ پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران بارہا یہ غلطی دہراتے رہے ہیں کہ امریکہ پر اعتماد کیا جائے، حالانکہ امریکہ نے کبھی کسی کیساتھ وفاداری نہیں کی۔ وہ ہمیشہ سے شیطانِ اکبر رہا ہے، جس نے پاکستان میں بحران کھڑے کیے، اپنے مفادات سمیٹے اور حکمرانوں کو محض ایک کھلونا بنایا۔ اگر یہی رویہ جاری رہا تو امریکہ ایک بار پھر پاکستان کو بحرانوں میں دھکیل دے گا۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی پالیسی میں امریکہ کی طرف جھکاؤ اختیار کرے گا تو اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوگا کہ چین جیسے دوست کو کھو بیٹھے گا۔ چین اس وقت دنیا کی سب سے بڑی پروڈکشن فیکٹری ہے اور اس کی نظریں بھارت کی وسیع مارکیٹ پر بھی مرکوز ہیں۔ اگر چین پاکستان کے بجائے بھارت کا رخ کر لے تو یہ پاکستان کیلئے بہت بڑا دھچکہ ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ سب کچھ امریکہ کی بڑی کامیابی اور خاص طور پر ٹرمپ کیلئے ایک عظیم سیاسی جیت ہوگی اگر وہ پاکستان کو چین سے دور کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اپنی پالیسیوں کو حقیقت پسندانہ رخ دے اور امریکہ جیسے دھوکے باز ملک پر تکیہ کرنے کے بجائے اپنے حقیقی اتحادیوں کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے۔