قدرتی آفات اور حادثات کے دوران جان بچانے کے لیے استعمال ہونے والی جدید تھرمل ٹیکنالوجی کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جدید تھرمل ٹیکنالوجی کے استعمال سے 490 سے زائد لوگوں کی جان بچا کر انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اوکاڑہ، جھنگ، اٹھاراں ہزاری، شورکوٹ، احمد پور سیال میں جدید تھرمل ٹیکنالوجی کی مدد سے رات کی تاریکی میں ریسکیو آپریشن ممکن ہوا۔
جھنگ سٹی بند سے 21، پنڈی محلہ سے ایک، کھلڑا سے 12، ددوآنڑاں سے 63، علی پور سے 70، ٹھٹھہ جبانڑاں سے 85، مساں سے 4، واجد آباد شاہ جیونہ سے سیلاب میں گھرے 10 لوگوں کو بچا لیا گیا۔
وجھلنڑاں سے 20، چک نون سے 4، جوگیرا بوچھیراں سے 80، کھروڑا بکر سے 30 افراد کو تھرمل ٹیکنالوجی سے پتہ لگا کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، شور کوٹ کے علاقے ڈب کلاں سے 20، احمد پور سیال کے علاقوں دربار عبدالرزاق سے 4 اور ولی محمد جھندیر سے 45 لوگوں کو بھی ریسکیو کر لیا گیا۔
پہلی بار جدید تھرمل ٹیکنالوجی کا سیلاب میں پھنسے لوگوں کی تلاش اور ان تک پہنچنے کا کامیاب استعمال کیا گیا، وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے پوری ٹیم کو بھرپور شاباش دی۔
تھرمل ٹیکنالوجی عام انسانی آنکھ سے نظر نہ آنے والے مقامات پر بھی انسانی موجودگی کا پتہ لگا سکتی ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار تھرمل ٹیکنالوجی ریسکیو آپریشن میں استعمال ہوئی۔
اس کامیاب تجربے کے بعد تھرمل ٹیکنالوجی کی مدد سے رات کے اندھیرے میں بھی انسانی جان کو بچانا اور محفوظ مقامات تک پہنچانا ممکن ہو گیا ہے، تھرمل ٹیکنالوجی کا ریسکیو آپریشن میں استعمال انقلابی تبدیلی ہے۔
مریم نواز شریف پہلی وزیراعلی ہیں جنہوں نے جدید تھرمل ٹیکنالوجی کے پنجاب میں استعمال کی نئی جہت متعارف کرائی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جدید تھرمل ٹیکنالوجی
پڑھیں:
افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
قابل (ویب ڈیسک )پاکستان کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، ذبیح اللہ مجاہد
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کو انٹریو میں ترجمان طالبان نے اس عمل کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان طالبان نے بتایا ’’یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔
انھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں۔ ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
استنبول مذاکرات سے متعلق انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحہ اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کے بلوچ نے طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
انھوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔