سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جدید تھرمل ٹیکنالوجی کے استعمال سے 490 سے زائد لوگوں کی جان بچا کر انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔

اوکاڑہ، جھنگ، اٹھاراں ہزاری، شورکوٹ، احمد پور سیال میں جدید تھرمل ٹیکنالوجی کی مدد سے رات کی تاریکی میں ریسکیو آپریشن ممکن ہوا۔

جھنگ سٹی بند سے 21، پنڈی محلہ سے ایک، کھلڑا سے 12، ددوآنڑاں سے 63، علی پور سے 70، ٹھٹھہ جبانڑاں سے 85، مساں سے 4، واجد آباد شاہ جیونہ سے سیلاب میں گھرے 10 لوگوں کو بچا لیا گیا۔

وجھلنڑاں سے 20، چک نون سے 4، جوگیرا بوچھیراں سے 80، کھروڑا بکر سے 30 افراد کو تھرمل ٹیکنالوجی سے پتہ لگا کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، شور کوٹ کے علاقے ڈب کلاں سے 20، احمد پور سیال کے علاقوں دربار عبدالرزاق سے 4 اور ولی محمد جھندیر سے 45 لوگوں کو بھی ریسکیو کر لیا گیا۔

پہلی بار جدید تھرمل ٹیکنالوجی کا سیلاب میں پھنسے لوگوں کی تلاش اور ان تک پہنچنے کا کامیاب استعمال کیا گیا، وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے پوری ٹیم کو بھرپور شاباش دی۔ 

تھرمل ٹیکنالوجی عام انسانی آنکھ سے نظر نہ آنے والے مقامات پر بھی انسانی موجودگی کا پتہ لگا سکتی ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار تھرمل ٹیکنالوجی ریسکیو آپریشن میں استعمال ہوئی۔ 

اس کامیاب تجربے کے بعد تھرمل ٹیکنالوجی کی مدد سے رات کے اندھیرے میں بھی انسانی جان کو بچانا اور محفوظ مقامات تک پہنچانا ممکن ہو گیا ہے، تھرمل ٹیکنالوجی کا ریسکیو آپریشن میں استعمال انقلابی تبدیلی ہے۔

مریم نواز شریف پہلی وزیراعلی ہیں جنہوں نے جدید تھرمل ٹیکنالوجی کے پنجاب میں استعمال کی نئی جہت متعارف کرائی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جدید تھرمل ٹیکنالوجی

پڑھیں:

ای چالان: کراچی میں کن مقامات پر کیمرے  نگرانی کررہے ہیں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی : شہرِ قائد میں ٹریفک نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پولیس نے ای چالان سسٹم نافذ کیا ہے، اس سلسلے میں نگرانی پر مامور کیمروں کی تفصیلات بھی جاری کی گئی ہیں۔

یہ جدید خودکار نظام نہ صرف ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو خودکار طور پر ریکارڈ کرتا ہے بلکہ مرکزی کنٹرول سینٹر سے تمام مناظر براہِ راست مانیٹر بھی کیے جا رہے ہیں۔

ٹریفک پولیس کے مطابق شہر بھر میں اس وقت ایک ہزار 76 کیمرے فعال ہیں جو مختلف شاہراہوں، سگنلز اور اہم مقامات پر نگرانی کر رہے ہیں۔ شاہراہِ فیصل پر بلوچ پل، ریجنٹ پلازہ، نرسری، ڈرگ روڈ، اسٹار گیٹ اور کارساز برج جیسے مصروف مقامات پر کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ لال قلعہ، ایئرپورٹ، میٹروپول  اور ایمپریس مارکیٹ سے لے کر آرٹس کونسل، ریگل چوک اور فوارہ چوک تک ٹریفک کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ اسی طرح مرکزی کاروباری علاقے بھی اس نظام میں شامل ہیں ۔

علاوہ ازیں سندھ اسمبلی، سیکریٹریٹ، گورنر ہاؤس، سپریم کورٹ رجسٹری، نیشنل بینک، حبیب پلازہ، اردو بازار، آئی آئی چندریگر روڈ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور سٹی کورٹ کے اطراف کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے۔

اسی طرح یونیورسٹی روڈ، نیپا چورنگی، گلشن چورنگی، ایکسپو سینٹر، نیشنل اسٹیڈیم، راشد منہاس روڈ، مشرق سینٹر، اور ملینیم مال کے اطراف بھی جدید مانیٹرنگ سسٹم کام کر رہا ہے۔ نشتر پارک، اسٹیڈیم فلائی اوور، تین تلوار، دو تلوار، ٹی وی اسٹیشن چوک، بوٹ بیسن، زمزمہ، خیابان اتحاد، خیابان شہباز اور اوشین ٹاور کے قریب بھی کیمرے فعال ہیں۔

ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقے بھی اس سسٹم میں شامل کیے گئے ہیں ، جہاں پارک ٹاور، ڈولمن مال، بن قاسم پارک، سی ویو، عبداللہ شاہ غازی مزار اور غیر ملکی قونصل خانوں کے اطراف جدید کیمرے نصب ہیں۔

اُدھر لیاری ایکسپریس وے کے تمام داخلی و خارجی پوائنٹس، غریب آباد، حسن اسکوائر، گولیمار، ماڑی پور اور کورنگی روڈ پر بھی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔

مزید برآں ناظم آباد، لیاقت آباد، انچولی، عائشہ منزل، واٹر پمپ، لسبیلہ، گلبرگ، پی آئی بی کالونی، نیو ٹاؤن اور حب چوکی جیسے علاقوں میں بھی ای چالان سسٹم کے کیمرے مکمل طور پر فعال ہیں۔

ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق یہ نظام نہ صرف قوانین کی خلاف ورزیوں بلکہ حادثات، رش اور ہنگامی صورتحال کی مانیٹرنگ میں بھی مدد دے گا۔ کراچی ٹریفک کنٹرول سینٹر سے تمام فیڈز براہِ راست دیکھی جا رہی ہیں تاکہ قانون شکن ڈرائیوروں کے خلاف فوری کارروائی ممکن ہو۔

ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ای چالان سسٹم کا مقصد شہریوں کو جرمانہ کرنا نہیں بلکہ انہیں قوانین کی پابندی کا عادی بنانا ہے، تاکہ شہر میں نظم و ضبط اور ٹریفک کی روانی بہتر بنائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • کراچی، گلستان جوہر میں 200 سے زائد جھگیاں آگ لگنے کے باعث جل گئیں، مویشی بھی ہلاک
  • گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : پاک فوج کی کاوشوں کا مظہر
  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
  • شادی کی خوشیاں غم میں بدل گئیں
  • کوئٹہ میں سردیوں کی آمد، موسم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مزاج بھی بدلنے لگے
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا
  • کراچی گندا نہیں، لوگوں کی سوچ گندی ہے:جویریہ سعود
  • ای چالان: کراچی میں کن مقامات پر کیمرے  نگرانی کررہے ہیں؟
  • سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں چیک کی تقسیم کی تقریب کا انعقاد