آسٹریلیا میں نابالغوں پر سوشل میڈیا پابندی: سرکاری رپورٹ میں بڑے انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
آسٹریلوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ دسمبر سے ملک میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی، تاہم ایک تازہ ترین سرکاری رپورٹ میں اس منصوبے کو کئی حوالوں سے متنازع اور خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق آسٹریلیا میں کی جانے والی سرکاری آزمائش میں عمر کی تصدیق کرنے والی ٹیکنالوجیز کا تجربہ کیا گیا تاکہ نابالغ بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے روکا جا سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ یہ نظام مؤثر ثابت ہوسکتا ہے لیکن اس میں غلطیوں سے بچنا ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 16 سال سے کم عمر بچوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنایا تو کتنی سزا ہوگی؟
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ یہ سوچنا ایک بنیادی غلط فہمی ہے کہ عمر جانچنے والی ٹیکنالوجی بغیر کسی خطا کے استعمال ہوسکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گایا ہے کہ غلط نتائج ناگزیر ہیں اور ان کی درستگی کے لیے متبادل ذرائع جیسے شناختی کارڈ یا دیگر دستاویزات سے تصدیق ضروری ہوگی۔
اعدادوشمار کے مطابق چہرے کی شناخت پر مبنی ٹیکنالوجی نے 16 سالہ بچوں میں 8.
رپورٹ نے مزید نشاندہی کی کہ یہ ٹیکنالوجی بعض طبقات مثلاً غیر سفید فام افراد، خواتین، بزرگ شہریوں اور مقامی (انڈیجنس) آبادی کے لیے کم درست نتائج دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق
ماہرین نے تجویز دی ہے کہ ایک دوہری نظام اپنایا جائے، جس میں پہلے مرحلے پر عمر کے تعین کے لیے ٹیکنالوجی استعمال کی جائے اور اگر شبہ ہو تو دوسرے مرحلے میں دستاویزات کے ذریعے حتمی تصدیق کی جائے۔
حکومت کے اعلان کے مطابق یہ پابندی دسمبر 2025 سے نافذالعمل ہوگی، جس کے بعد آسٹریلیا دنیا کا پہلا ملک ہوگا جو نابالغوں کے لیے سوشل میڈیا پر اس طرح کی پابندی عائد کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آسٹریلیا انکشاف بچے پابندی رپورٹ سوشل میڈیاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا سٹریلیا انکشاف بچے پابندی رپورٹ سوشل میڈیا سوشل میڈیا رپورٹ میں کے لیے
پڑھیں:
سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔
ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔