امریکی صدر سے قریبی تعلقات عالمی رہنماؤں کو ’بدترین حالات‘ سے نہیں بچا سکتے، جان بولٹن
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
قومی سلامتی کے سابق امریکی مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ذاتی تعلقات بہت اچھے تھے لیکن اب وہ ختم ہو چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر سے قریبی تعلقات دنیا کے رہنماؤں کو ’بدترین حالات‘ سے نہیں بچا سکتے۔
جان بولٹن نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب بھارت اور امریکا کے تعلقات 2 دہائیوں کی بدترین سطح پر ہیں، اس تناؤ کی بڑی وجہ صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسی اور ان کی حکومت کی جانب سے نئی دہلی پر مسلسل تنقید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے جان بولٹن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ بین الاقوامی تعلقات کو ہمیشہ اپنی ذاتی دوستی کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ ’اگر ان کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے اچھے تعلقات ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ امریکا اور روس کے تعلقات بھی اچھے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ‘
Trump had a very good relationship personally with Modi.
— John Bolton (@AmbJohnBolton) September 4, 2025
جان بولٹن، جو صدر ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں قومی سلامتی کے مشیر رہے، اپنے سابق باس کے سخت ناقد ہیں۔
’ٹرمپ اور مودی کے ذاتی تعلقات بہت اچھے تھے، لیکن اب وہ ختم ہو گئے ہیں۔ یہ دوسروں کے لیے بھی سبق ہے، مثلاً برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے لیے، کہ ذاتی تعلقات کبھی کبھار مددگار تو ثابت ہو سکتے ہیں لیکن وہ آپ کو بدترین حالات سے نہیں بچاسکتے۔‘
مزید پڑھیں: روسی تیل کی خریداری، ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید دباؤ کا اشارہ
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ 17 سے 19 ستمبر تک برطانیہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔
جان بولٹن نے اپنے انٹرویو کے ساتھ سوشل میڈیا پر لکھا کہ وائٹ ہاؤس نے ’امریکا اور بھارت کے تعلقات کو کئی دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے، جس سے مودی روس اور چین کے قریب تر ہو گئے ہیں۔‘ ان کے مطابق چین نے خود کو امریکا اور ٹرمپ کے متبادل کے طور پر پیش کر دیا ہے۔
سابق امریکی مشیر نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے رویے نے پچھلی کئی دہائیوں سے جاری 2 جماعتی امریکی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے، جن کا مقصد بھارت کو روس کے سرد جنگی اثر سے دور کرنا اور نئی دہلی کو آمادہ کرنا تھا کہ وہ چین کو اصل سلامتی کے خطرے کے طور پر دیکھے۔
’یہ سب الٹا ہوگیا ہے، البتہ میرا خیال ہے کہ اسے دوبارہ درست کیا جا سکتا ہے، لیکن فی الحال حالات بہت برے ہیں۔ ‘
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا بھارت سے غیرمتوازن تعلقات کا شکوہ کیوں؟
جان بولٹن اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارت پر روسی تیل کی خریداری کے باعث عائد کیے گئے امریکی محصولات نے نئی دہلی کو مزید ماسکو اور بیجنگ کے قریب کر دیا، جسے انہوں نے ’ایک غیر ضروری غلطی‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں ایف بی آئی نے جان بولٹن کے میری لینڈ والے گھر اور واشنگٹن کے دفتر کی تلاشی بھی لی ہے، جو مبینہ خفیہ معلومات کے غلط استعمال کی تفتیش کا حصہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جان بولٹن ٹرمپ کے کہ صدر
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کے خلاف ہتکِ عزت اور بدنامی کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔
انہوں نے اخبار کو امریکا کے سب سے زیادہ ’گھٹیا اخبارات‘ میں سے ایک قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ ڈیموکریٹک پارٹی کا ’ورچوئل ترجمان‘ ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیویارک ٹائمز نے حالیہ دنوں میں صدر ٹرمپ کے مبینہ تعلقات کو بدنام زمانہ فائنانسر جیفری ایپسٹین سے جوڑتے ہوئے رپورٹس شائع کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہیلری کلنٹن کیخلاف غیرسنجیدہ مقدمہ کرنے پر ٹرمپ پر لاکھوں ڈالر جرمانہ
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ آج انہیں نیویارک ٹائمز کے خلاف 15 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت اور بدنامی کا مقدمہ دائر کرنے کا عظیم اعزاز حاصل ہوا ہے۔
’نیویارک ٹائمز کو بہت عرصے سے جھوٹ بولنے، الزامات لگانے اور میری ساکھ خراب کرنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی، جو اب ختم ہوگی۔‘
ٹرمپ نے اخبار پر الزام لگایا کہ اس نے ڈیموکریٹ امیدوار کمالا ہیرس کی کھلے عام حمایت کرکے غیر قانونی انتخابی مہم کی معاونت کی، جسے انہوں نے ’امریکی تاریخ کا سب سے بڑا غیر قانونی انتخابی عطیہ‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کیخلاف کرپشن مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ اخبار دہائیوں سے اُن کے خاندان، کاروبار، امریکا فرسٹ تحریک، میک امریکا گریٹ اگین اور امریکا کو بدنام کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
مقدمے میں نیویارک ٹائمز کے متعدد مضامین اور ایک کتاب ’لکی لوزر: ہاؤ ڈونلڈ ٹرمپ اسکوئنڈرڈ ہز فادرز فارچون اینڈ کریئیٹڈ دی الیوشن آف سکسیس‘ کا حوالہ دیا گیا ہے، جسے پینگوئن نے 2024 میں شائع کیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ان اشاعتوں نے ان کی ساکھ اور کاروبار کو بھاری نقصان پہنچایا اور مستقبل کے مالی امکانات کو بری طرح متاثر کیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کیخلاف مقدمے کا خمیازہ، لیزا کُک کیخلاف دوسرا فوجداری ریفرنس دائر
وکلاء نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ کے شیئرز کی قیمت میں کمی اس نقصان کی ایک واضح مثال ہے۔
واضح رہے کہ جنسی جرائم کے مقدمات کا سامنا کرنیوالے جیفری ایپسٹین نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، اس کی موت کے بعد دنیا بھر کی کئی اہم شخصیات کے، جن میں برطانیہ کے پرنس اینڈریو، سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور ٹرمپ شامل ہیں، ساتھ اس کے تعلقات پر متعدد سازشی نظریات جنم لے چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر بدنامی پلیٹ فارم ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ ٹروتھ سوشل جیفری ایپسٹین ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹک پارٹی سوشل میڈیا نیویارک ٹائمز ہتک عزت