اقوام متحدہ کی 79ویں جنرل اسمبلی میں “اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان تعاون” کی قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
بیجنگ: اقوام متحدہ کی 79ویں جنرل اسمبلی نے چین کی سرپرستی میں “اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان تعاون” کی قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کیا۔ ایس سی او کے تمام رکن ممالک سمیت تقریباً 40 ممالک نے قرارداد کی مشترکہ سرپرستی کی۔اس قرارداد میں علاقائی امن و ترقی، باہمی اعتماد اور تعاون کو فروغ دینے میں شنگھائی تعاون تنظیم کے تعمیری کردار کی تعریف کی گئی، اقوام متحدہ کے نصب العین کی حمایت کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کی کوششوں کا مثبت جائزہ لیا گیا، اور اقوام متحدہ کے نظام اور شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان بات چیت اور تعاون کو مضبوط بنانے کی حمایت کی گئی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد کا مسودہ پیش کرتے ہوئے، اقوام متحدہ میں چینی مستقل مشن کے چارج ڈی افیئرز سفیر گینگ شوانگ نے کہا کہ ایس سی او اپنے قیام کے 24 سال میں “شنگھائی سپرٹ” کی رہنمائی میں مسلسل ترقی کر رہی ہے اور دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم بن گئی ہے۔صدر شی جن پھنگ کی جناب سے تھیان جن میں ہونے والی “ایس سی او +” کانفرنس میں پیش کیے جانے والے گلوبل گورننس انیشی ایٹو کا تمام فریقوں کی طرف سے گرمجوشی سے خیرمقدم کیا گیا اور فعال ردعمل کا اظہار کیا گیا۔سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آج دنیا کو زیادہ موثر گورننس کے تصورات اور نظام کی فوری ضرورت ہے، اور چین نے درست وقت پر گلوبل گورننس انیشی ایٹو پیش کیے ہیں ۔
پاکستان ، روس، کرغزستان، بیلاروس، ایران، کمبوڈیا، کیوبا، وینزویلا، سربیا سمیت دیگر ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرنے سے بین الاقوامی برادری کا ایس سی او کو تسلیم کرنے اور حمایت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔2009 سے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مسلسل کئی سال سے اتفاق رائے سے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان تعاون پر قراردادیں منظور کیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایس سی او
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ: پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمحسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان محسن نقوی کا اسلام آباد کے دو میگا پراجیکٹس دسمبر کے اوائل میں کھولنے کا اعلان طورخم سرحد غیرقانونی افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے 20 روز بعد کھول دی گئی چائنا میڈیا گروپ اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے فکری و ثقافتی ہم آہنگی پر مبنی تقریب “انڈر اسٹینڈنگ شی زانگ ”... اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع سہیل آفریدی کو وزیراعلی بننے پر مبارکباد، ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرینگے، وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم