کراچی میں سب سے زیادہ بارش کہاں ہوئی؟ اعداد و شمار جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں سب سے زیادہ بارش گلشن معمار میں 37.1 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی دوسرے نمبر پر نارتھ کراچی رہا جہاں 29 ملی میٹر بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں ہلکی سے درمیانی جبکہ چند مقامات پر موسلادھار بارشیں ہوئیں، منگل کو سب سے زیادہ بارش گلشن معمار (جامعتہ الرشید) میں 37.
محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کو سب سے زیادہ بارش گلشن معمار میں 37.1 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، نارتھ کراچی 29 ملی میٹر، کورنگی میں 23.6 ملی میٹر، ناظم آباد میں 21ملی میٹر، سعدی ٹاؤن 18.1ملی میٹر، گلشن حدید، پی اے ایف بیس فیصل اور پی اے ایف بیس مسرور پر 15 ملی میٹر، اورنگی ٹاون، کیماڑی میں 14ملی میٹر، اولڈ ائیرپورٹ 12.9، یونیورسٹی روڈ 10.2 پر ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔
جناح ٹرمینل پر 8.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، سب سے کم بارش ڈی ایچ اے فیز میں 2 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملی میٹر ریکارڈ ہوئی سب سے زیادہ بارش
پڑھیں:
بارش متاثرین کے فنڈ کرپشن کی نظرہوچکے ہیں ،مولانا محمد صالح انڈھڑ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت ) جمعیت علما اسلام صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و ضلع سکھر کے امیر مولانا محمد صالح انڈھڑ نے کہا ہے کہ 2022 کے سیلاب و بارش متاثرین کے منہدم مکانات کی تعمیر کے لیے جاری فنڈ کرپشن کی نظر ہو ہوچکے ہیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری سرکاری امدادی فنڈز ہینڈز اور سندھ بینک کی گٹھ جوڑ اور مبینہ بدعنوانی کی نذر ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں متاثرہ خاندان شدید مشکلات کا شکار ہیں اور اپنے گھروں کی تعمیر سے محروم ہیں اس سنگین صورتحال پر جمعیت علماء اسلام ضلع سکھر کے امیر مولانا محمد صالح انڈھڑ نے اعلان کیا ہے کہ بدعنوانی اور عوام دشمن اقدامات کے خلاف 2 نومبر کو پنوعاقل سے سکھر تک لانگ مارچ نکالا جائے گا۔انہوں نے عوام، سیلاب متاثرین اور کارکنان ، کسان، اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ اس احتجاج میں بھرپور شرکت کریں، تاکہ کرپٹ مافیا کو بے نقاب کیا جا سکے اور متاثرین کو ان کا حق دلایا جائے۔مولانا محمد صالح انڈھڑ کا مزید کہنا تھاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو باقاعدہ تحریری درخواست ارسال کی گئی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متاثرین کے لیے جاری امدادی رقوم براہِ راست ان کے قومی شناختی کارڈ نمبرز کے ذریعے ادا کی جائیں۔تاکہ کسی بھی ادارے یا شخص کی بدعنوانی اور مداخلت کے بغیر یہ رقم حقیقی مستحقین تک پہنچ سکے۔