وزارتِ مواصلات میں 78 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں، آڈیٹر جنرل کی ہوش ربا رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
وزارتِ مواصلات میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی تازہ رپورٹ کے مطابق، وزارت میں مجموعی طور پر 78 ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیاں ریکارڈ کی گئی ہیں، جن میں سے 50 ارب روپے کی بے ضابطگیاں صرف پاکستان پوسٹ میں پائی گئیں۔
پاکستان پوسٹ میں چوری، کرپشن اور غیر شفاف خریداری
رپورٹ کے مطابق صرف پاکستان پوسٹ میں 28 کروڑ 42 لاکھ روپے کی چوری اور کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں بھی 1 ارب 25 کروڑ 69 لاکھ روپے کی بے ضابطگیاں پائی گئیں۔
مختلف خریداریوں میں 2 ارب 84 کروڑ روپے کی سنگین خلاف ورزیاں ریکارڈ ہوئیں، جن میں پبلک پروکیورمنٹ کے قواعد (PPRA رولز) کی خلاف ورزی شامل ہے۔
دیگر مالی نقصانات اور ریکوری کی ناکامی
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارت کے کمرشل بینکوں میں اکاؤنٹس رکھنے کی وجہ سے 4 ارب 58 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
مختلف 12 کیسز میں 9 ارب 42 کروڑ روپے کی رقوم کی عدم ریکوری سامنے آئی۔
جبکہ 13 کیسز میں 58 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی سفارشات
آڈیٹر جنرل نے رپورٹ میں متعدد اہم سفارشات پیش کی ہیں، جن میں شامل ہیں
پاکستان پوسٹ میں ذمہ دار افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
تمام خریداریوں میں PPRA رولز کی سختی سے پابندی کو یقینی بنایا جائے۔
خسارے میں چلنے والے ڈاک خانوں کو منافع بخش بنانے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں دس کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار ہیں، جو ملک کو صحت عامہ کے ایک سنگین بحران کی طرف دھکیل رہا ہے۔ بین الاقوامی اور ملکی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نوجوانوں میں اموات اور معذوری کی شرح خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔
کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے تین بالغ افراد موٹاپے یا زائد وزن کا شکار ہیں۔ موٹاپا ذیابیطس، دل کے امراض، فالج، کینسر، بانجھ پن اور نیند کے مسائل جیسے خطرناک نتائج کا سبب بن رہا ہے۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر وسیم حنیف نے کہا کہ جنوبی ایشیائی افراد کم وزن پر بھی زیادہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور ان کیلئے بی ایم آئی کی مثالی حد 23 ہونی چاہیے۔ انہوں نے موٹاپے کو ایک دائمی مرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوانی میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
کانفرنس میں تیرزیپیٹائیڈ نامی نئی دوا کے مقامی جنیرک ورژن کی دستیابی کا اعلان کیا گیا، جو وزن میں 25 فیصد تک کمی لا سکتی ہے۔ تاہم ماہرین نے واضح کیا کہ دوا کے مؤثر نتائج کیلئے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور طرزِ زندگی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
گیٹز فارما کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم حسین نے کہا کہ ان کی کمپنی موٹاپے اور اس سے جڑی پیچیدگیوں کے لیے سستی اور مؤثر سائنسی بنیادوں پر مبنی علاج فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کے ذریعے وزن میں کمی اور ذیابیطس و دل کی بیماریوں کے خطرات میں کمی ممکن ہے۔
پرائمری کیئر ڈائبٹیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ریاست علی خان نے کہا کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 57 فیصد پاکستانی بچے 35 سال کی عمر سے پہلے موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ موٹاپے کو بیماری سمجھ کر بروقت علاج اور رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے۔
گیٹز فارما کے زیر اہتمام منعقدہ اس کانفرنس میں ماہرین نے جی ایل پی-1 اور جی آئی پی تھراپی کو ذیابیطس اور دل کے امراض کے خطرات میں کمی کیلئے مؤثر قرار دیا۔ پاک صحت اسٹڈی کے مطابق پاکستان میں صرف 20 فیصد بالغ افراد نارمل بی ایم آئی میں ہیں، جبکہ تین چوتھائی افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔
ماہرین نے اس دوا کی دستیابی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موٹاپے کے خلاف سائنسی بنیادوں پر مبنی، سستی اور مؤثر علاج کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے۔