پوپ لیو کا اعلان: امریکا کی پارٹی سیاست کا حصہ نہیں بنیں گے
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
ویٹی کن سٹی: کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے کہا ہے کہ وہ امریکا میں جاری پارٹی سیاست کا حصہ نہیں بنیں گے اور اس حوالے سے امریکی پادری خود اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پوپ لیو نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں امریکا میں ہونے والی بعض سیاسی سرگرمیوں پر تشویش ضرور ہے لیکن وہ بطور مذہبی پیشوا کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں جڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں مقیم پادری خود طے کرسکتے ہیں کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ سے کس طرح تعلقات رکھیں۔
دوسری جانب پوپ لیو نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے اپنی شخصیت کا ورژن بنانے کے منصوبے کو بھی مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی قیادت انسانی وجود اور اقدار سے جڑی ہے، مشین یا مصنوعی ذہانت سے اس کی نقل نہیں بنائی جاسکتی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سابق پوپ فرانسس نے امریکی پادریوں کو ایک خط میں تارکین وطن سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی پر کھل کر مخالفت کی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پوپ لیو
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف مجوزہ تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہو سکی۔ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کے صرف چار وزراء نے استعفیٰ دیا جبکہ تین وزراء نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء اب تک حکومت سے عملاً الگ نہیں ہو سکے۔ پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے عددّی اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے، اس کے باوجود نہ تو تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہوئی ہے اور نہ ہی نئے قائدِ ایوان کے نام پر اتفاق ہو سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوارالحق نے ممکنہ تحریک کا سامنا کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے چار ہفتے قبل ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔ سیاسی جوڑ توڑ میں اب تک یہ سوال برقرار ہے کہ نیا قائدِ ایوان کون ہو گا؟ امیدواروں میں چوہدری یاسین، لطیف اکبر، فیصل راٹھور اور سردار یعقوب کے نام زیرِ غور ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔