قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250923-03-1
وہاں وہ اطمینان سے ہر طرح کی لذیذ چیزیں طلب کریں گے۔ وہاں موت کا مزہ وہ کبھی نہ چکھیں گے، بس دنیا میں جو موت آ چکی سو آ چکی اور اللہ اپنے فضل سے، ان کو جہنم کے عذاب سے بچا دے گا یہی بڑی کامیابی ہے۔ اے نبیؐ، ہم نے اِس کتاب کو تمہاری زبان میں سہل بنا دیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ اب تم بھی انتظار کرو، یہ بھی منتظر ہیں۔(سورۃ الدخان:55تا59)
سیدنا عبدا للہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کا واسطہ دے کر پناہ مانگے، اس کو پناہ دے دو، جو اللہ کے نام پر تم سے سوال کرے، اس کو دے دو، جو تمہیں دعوت دے، اس کی دعوت قبول کرو اور جو تم سے کوئی نیکی کرے، اس کو اس کا بدلہ دو، اگر بدلہ دینے کے لیے تمہارے پاس کچھ نہ ہو تو اس کے لیے اتنی دعا کرو کہ تمہیں اندازہ ہو جائے کہ تم نے گویا بدلہ دے دیا ہے۔(مسند احمد)
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اللہ پر یقین میری سب سے بڑی طاقت ہے، عثمان خواجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے اپنے کیرئیر کے ابتدائی دنوں اور ٹیم کے ماحول سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ جب وہ پہلی بار آسٹریلوی ٹیم کا حصہ بنے تو انہیں محسوس ہوا کہ کھلاڑی اور مینجمنٹ انہیں سمجھ ہی نہیں پا رہے تھے۔
ان کے مطابق یہ احساس اس وجہ سے تھا کہ لوگ انہیں اور اُن کی فیملی بیک گراؤنڈ کو نہیں جانتے تھے۔
عثمان خواجہ نے کہا کہ کیرئیر کے آغاز میں وہ خود کو ٹیم کے اندر فٹ نہیں سمجھتے تھے، لیکن 2015 میں واپسی کے بعد ماحول بدل چکا تھا۔ اُس وقت ٹیم کے نوجوان کھلاڑی ان کے ساتھ کھیل کر بڑے ہو چکے تھے اور انہیں گھر والا ماحول محسوس ہوا۔ اُن کے مطابق اس مرحلے پر ٹیم کے کھلاڑی انہیں بہتر طور پر سمجھتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شروعات میں اُن کے مذہبی اور ثقافتی پہلو کو بھی لوگ نہیں سمجھ سکے، رمضان میں روزے کے دوران ٹریننگ کے باوجود انہیں محنت نہ کرنے کا طعنہ دیا جاتا تھا۔
عثمان خواجہ کا کہنا تھا کہ ساڑھے 6 بجے تک نہ کچھ کھانے، نہ پینے کے باوجود وہ ٹریننگ مکمل کرتے تھے، لیکن لوگ اس کے پیچھے موجود حقیقت سے ناواقف تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُن کے کیرئیر میں کئی اتار چڑھاؤ آئے لیکن اُن کی اصل طاقت اُن کا ایمان ہے۔ عثمان خواجہ کے مطابق عربی کا لفظ “توکل” ان کی زندگی کا محور ہے، وہ یقین رکھتے ہیں کہ انسان کی محنت کے بدلے میں اللہ کبھی بہتر راستہ ضرور دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیملی ہمیشہ اُن کی ترجیح رہی ہے اور وہ اسی سوچ کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔