اسلام آباد (این این آئی) وفاقی حکومت نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے سے متعلق ایوان کو اعتماد میں لینے کے حوالے سے قومی اسمبلی کا اجلاس 29 ستمبر کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پارلیمانی ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت پارلیمانی امور نے اجلاس بلانے کی سمری وزیراعظم کو بھجوا دی ہے، اجلاس 29 ستمبر کی شام 5 بجے بلانے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت قومی اسمبلی کو پاک-سعودی عرب دفاعی معاہدے پر اعتماد میں لے گی جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف اس حوالے سے پالیسی بیان دیں گے۔پارلیمانی ذرائع نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس دو ہفتے جاری رہے گا، اجلاس میں معمول کا سرکاری ایجنڈا بھی زیر بحث آئے گا ،مختلف بلز قانون سازی کے لیے پیش کئے جائیں گے۔واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 18 ستمبر کو ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط ہوئے، جس کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کیخلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔18 ستمبرکو وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ پاک-سعودیہ معاہدہ دفاعی نوعیت کا ہے جبکہ اس معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کیلئے دروازے بند نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پاک سعودی دفاعی معاہدہ

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے حالیہ دفاعی معاہدے نے دونوں برادر اسلامی ملکوں کو مزید قریب کر دیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اول دن سے گہرے اور دیرینہ اسلامی روابط اور مثالی تعلقات نہ صرف عرب دنیا بلکہ مغربی ممالک میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ حجاز مقدس میں خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ میں روضہ رسول سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی جذباتی اسلامی وابستگی اپنی مثال آپ ہے۔

دونوں ممالک دین اسلام سے گہری قلبی عقیدت رکھتے ہیں۔ سعودی عرب وہ سرزمین ہے جہاں اسلام کا نزول ہوا، جو آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی قیادت میں پوری دنیا میں پھیل گیا۔ پاکستان دنیا کی پہلی اسلامی ریاست ہے جو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی۔ تحریک پاکستان کے دوران یہ نعرہ زبان زدعام تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا ’’لاالہ الا اللہ‘‘ اس نسبت سے پاکستان اور سعودی عرب گہرے اسلامی رشتوں کی ڈور سے بندھے ہوئے ہیں۔ ہر مشکل وقت میں سعودی عرب نے پاکستان کی مالی و معاشی مشکلات کم کرنے کے لیے چار قدم آگے بڑھ کر مدد کی اور قومی معیشت کو سہارا دیا۔

حالیہ دو طرفہ دفاعی معاہدے کے بعد جو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اس کے مطابق سب سے اہم اور کلیدی نکتہ یہ ہے کہ ایک ملک پر حملہ دوسرے اتحادی ملک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ دونوں ممالک کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ طور پر کارروائی کریں گے، ایک ملک کی فوجی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لیے استعمال کی جا سکے گی۔سعودی عرب کے مقدس مقامات خانہ کعبہ اور روضہ رسول کے تحفظ کے لیے پاکستان پورے اسلامی جذبے اور بھرپور ایمانی قوت اور عسکری طاقت کے ساتھ سعودی عرب کے قدم بہ قدم ساتھ کھڑا ہوگا اور دونوں ممالک بھرپور جنگی مہارت اور صلاحیت کو بروئے کار لا کر ایک دوسرے کا دفاع کریں گے۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین آٹھ دہائیوں پر مشتمل تاریخی شراکت داری ہے اور یہ معاہدہ بھی دونوں ملکوں میں مشترکہ اسٹرٹیجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں طے پایا ہے جو دونوں ممالک کی سلامتی کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے ’’اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ پر پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دستخط کیے ہیں جو اپنے وطن کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے تیزی سے نت نئے منصوبے بنا کر سعودی عرب میں نئی اصلاحات متعارف کروا رہے ہیں۔

پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ اس امر کا عکاس ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اپنے ملک کو نہ صرف یہ کہ جدید سماجی، معاشی اور اقتصادی حوالے سے مضبوط بنا رہے ہیں بلکہ وہ مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورت حال بالخصوص اسرائیل کے جارحانہ اور اسلامی ملکوں کے خلاف اس کے توسیع پسندانہ گریٹر اسرائیل منصوبے پر گہری نظر رکھتے ہیں اور خلیجی ممالک کو اسرائیلی جارحیت سے بچانے کے لیے وہ پاکستان کی عسکری صلاحیت جنگی مہارت اور موجودہ فوجی قیادت پر غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ پاک سعودی معاہدے میں پاکستان کے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

ان کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان نے بھارت جیسے عیار اور چار گنا بڑے دشمن کو جس عبرت ناک اور شرم انگیز شکست سے دوچار کیا ہے، اس کی ایک دنیا معترف ہے۔ پاک فوج کی جنگی مہارت اور حربی صلاحیت کی پوری دنیا میں دھاک بیٹھ چکی ہے، عالمی سطح پر پاکستان کا جو عسکری کردار ابھر کر سامنے آرہا ہے اس میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم کے مرکزی رول کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

پاک سعودی معاہدے کے حوالے سے دفاعی ماہرین، سیاسی تجزیہ نگار و مبصرین مختلف النوع آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔ معاہدے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اس معاہدے کا پس منظر قطر پر اسرائیل کا حالیہ حملہ ہے اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے قدم مقدس سرزمین تک جا سکتے ہیں۔

دیکھنا یہ ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے زاویے کیا ہوں گے اور پاکستان کس حد تک اپنا کردار ادا کر سکے گا۔ بعینہ بھارت کی پاکستان کے خلاف جارحیت کی صورت میں سعودی عرب اپنا عسکری رول کیسے ادا کرے گا۔ یہی اس معاہدے کا بنیادی سوال ہے جس پر مبصرین و تجزیہ نگار اپنی آرا کا اظہار کرتے ہوئے ’’دیکھیے اور انتظار کیجیے‘‘ کی بات کر رہے ہیں۔ بہرحال پاک سعودی دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کے لیے حوصلہ افزا اور اچھی خبر ہے جب کہ بھارت اور اسرائیل کے لیے بری خبر ہے۔ ان کی آہ و فغاں ناقابل فہم نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک،سعودیہ تاریخی دفاعی معاہدہ مسلم امہ کیلئے کامیابی کی نوید ہے،فیصل معیز خان
  • قومی اسمبلی کا اجلاس 29 ستمبر کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا تاریخی دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ 
  • حکومت کا پاک سعودیہ دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
  • حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینےکا فیصلہ کر لیا
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ
  • پاک، سعودی معاہدہ :’’آباد‘‘ کی صدر،وزیراعظم اور فیلڈمارشل کو مبارکباد
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدہ سے دنیا میں نئی تاریخ رقم ہوگئی؛ گورنر پنجاب