WE News:
2025-11-08@16:55:23 GMT

غزہ امدادی فلوٹیلا پر ڈرون حملے، دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں

اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT

غزہ کے لیے امداد اور فلسطین دوست کارکنوں کو لے جانے والے بیڑے فلوٹیلا کے منتظمین نے منگل کی شب بتایا کہ یونان کے قریب موجود ان کی متعدد کشتیوں کو ڈرونز نے نشانہ بنایا اور دھماکے سنے گئے۔

گلوبل صمود فلوٹیلا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ متعدد ڈرونز، نامعلوم اشیاء گرائی گئیں، مواصلاتی نظام جام ہوا اور کئی کشتیوں سے دھماکوں کی آوازیں آئیں، بیان میں ہلاکتوں یا زخمیوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ

فلوٹیلا کے مطابق یہ سب ’نفسیاتی کارروائیاں‘ ہیں مگر کارکنان خوف زدہ نہیں ہوں گے۔

جرمن انسانی حقوق کی کارکن یاسمین آکار نے انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ 5 کشتیوں پر حملہ ہوا ہے۔

10+ boats boomed, heaps of drones still whizzing around

???? samuel.

leason (IG) pic.twitter.com/Eqd47qyEUt

— Global Sumud Flotilla Commentary (@GlobalSumudF) September 24, 2025

’ہمارے پاس صرف انسانی امداد ہے، کوئی ہتھیار نہیں۔ ہم کسی کے لیے خطرہ نہیں، اصل میں اسرائیل ہی ہے جو ہزاروں لوگوں کو قتل کر رہا ہے اور پوری آبادی کو بھوکا رکھ رہا ہے۔‘

ایک اور ویڈیو میں آکار نے دعویٰ کیا کہ کارکنان نے 15 سے 16 ڈرونز کو دیکھا اور ان کے ریڈیو جام کر دیے گئے، جبکہ اونچی آواز میں موسیقی بجائی جا رہی تھی۔

فلوٹیلا کے آفیشل انسٹاگرام پیج پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں رات گئے اسپیکٹر نامی ایک کشتی کے قریب دھماکے کی ریکارڈنگ دکھائی گئی۔

مزید پڑھیں: تیونس کی بحری حدود میں غزہ امدادی فلوٹیلا پر مبینہ ڈرون حملہ

برازیلی کارکن تھییاگو اویلا نے کہا کہ 4 کشتیوں کو ڈرونز نے ’آلات پھینک کر‘ نشانہ بنایا، اور اسی دوران پس منظر میں ایک اور دھماکا سنا گیا۔

گلوبل صمود فلوٹیلا اس ماہ کے آغاز میں بارسلونا سے روانہ ہوئی تھی تاکہ اسرائیل کی ناکہ بندی کو توڑ کر غزہ کے لیے امداد پہنچائی جا سکے۔

اس وقت یہ بیڑا 51 کشتیوں پر مشتمل ہے، جن میں سے زیادہ تر یونان کے جزیرے کریٹ کے قریب موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسرائیل

اس سے قبل تیونس میں بھی اس بیڑے پر مشتبہ ڈرون حملے کیے گئے تھے، جب یہ اپنی اگلی منزل کی طرف روانہ ہونے سے پہلے وہاں لنگر انداز تھا۔

اس بیڑے میں ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت کئی نمایاں شخصیات شامل ہیں۔

اسرائیل نے پیر کو کہا تھا کہ وہ ان کشتیوں کو غزہ پہنچنے کی اجازت نہیں دے گا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کر دی، پاکستان اور حماس کا شدید ردعمل

جون اور جولائی میں بھی اسرائیل نے کارکنان کی جانب سے غزہ پہنچنے کی 2 کوششیں ناکام بنا دی تھیں۔

غزہ پر اسرائیلی جنگ کے باعث اسرائیل عالمی دباؤ کا شکار ہے، جہاں انسانی بحران شدید تر ہو گیا ہے۔

گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ ایک ادارے نے غزہ کے بعض حصوں میں قحط کی باضابطہ تصدیق کی تھی، جبکہ 16 ستمبر کو اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اسرائیل پر ’نسل کشی‘ کا الزام عائد کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اقوام متحدہ انسانی حقوق ڈرونز غزہ فلوٹیلا قحط گریٹا تھنبرگ مواصلاتی نظام نسل کشی یونان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ فلوٹیلا گریٹا تھنبرگ مواصلاتی نظام یونان کے لیے

پڑھیں:

امن مسلط کرنے کا منصوبہ

اسلام ٹائمز: اسرائیل کو اس فورس کی موجودگی کے ذریعے تنازعے کے بین الاقوامی ہونے اور اسکے فیصلہ سازی اور کنٹرول کے دائرے کے محدود ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ طے نہیں ہوا ہے کہ کون سے ممالک اس فورس میں حصہ لیں گے، جبکہ عرب ممالک نے اس فورس میں اپنی شرکت کو غزہ میں فورس کے مینڈیٹ کی نوعیت سے جوڑا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جو ممالک شرکت کرینگے، وہ حماس کے ساتھ تصادم کے اصول کی مخالفت کریں گے اور چاہیں گے کہ یہ مشن امن قائم کرنے کے لیے ہونا چاہیئے، نہ کہ "امن مسلط کرنے کے لیے۔ تحریر: پروفیسر سید تنویر حیدر نقوی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے چند گھنٹے بعد کہ غزہ میں بہت جلد بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کی جائے گی، اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں حماس کی تمام سرنگوں کو "آخری سرنگ تک" تباہ اور ان کا صفایا کر دیں۔ کاٹز نے اپنے X پلیٹ فارم اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا: "اگر سرنگیں نہیں ہیں تو حماس نہیں ہوگی۔“ اسرائیل حماس کو غیر مسلح کرکے اور اس کے سرنگوں کے نیٹ ورک کو تباہ کرکے اسے شکست دینا چاہتا ہے۔ یعنی اسرائیل وہ کام کرنا چاہتا ہے، جو وہ دو سال کی تباہ کن جنگ کے دوران کرنے میں ناکام رہا ہے۔ کاٹز کا یہ بیان غزہ کی پٹی میں ایک "بین الاقوامی انفورسمنٹ فورس" کے قیام کی امریکی تجویز اور ٹرمپ کے اس اعلان کی روشنی میں آیا ہے کہ "یہ کام بہت جلد ہو جائے گا۔"

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اسرائیلی فوج نے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے آغاز سے قبل، زیادہ سے زیادہ کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے غزہ کی پٹی میں اپنا کام تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیل دوسرے مرحلے میں جانے سے پہلے غزہ میں باقی تمام لاشوں کی بازیابی پر اصرار کرتا ہے اور 2027ء کے آخر تک غزہ میں کم از کم دو سال کے لیے بین الاقوامی افواج کی تعیناتی بھی چاہتا ہے۔ بین الاقوامی فورس کے اس امریکی منصوبے کے تحت اس فورس کے دائرہء مسئولیت میں اسرائیل اور مصر کے ساتھ غزہ کی سرحدوں کو محفوظ بنانا، شہریوں اور انسانی راہداریوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ایک نئی فلسطینی پولیس فورس کے ساتھ تربیت اور شراکت داری اور غزہ کی پٹی کو غیر مسلح کرکے سلامتی کے ماحول کو مستحکم کرنا، بشمول فوجی انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کو روکنا اور مستقل طور پر مسلح گروپوں کو تباہ کرنا شامل ہے۔

اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ اگر حماس رضاکارانہ طور پر خود کو غیر مسلح نہیں کرتی تو یہ کام بین الاقوامی فورس کرے گی، لیکن اسرائیل کو یقین نہیں ہے کہ یہ کام بین الاقوامی طاقت کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ کاٹز کے بیان سے پہلے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا ہدف "یا تو بین الاقوامی طاقت کے ذریعے آسان طریقے سے حاصل کیا جائے گا، یا پھر اسرائیل کے ذریعے مشکل راستے سے۔" دوسری جانب اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی جمعرات کی شام ہونے والی میٹنگ سے "یڈیوٹ احرونوت" اخبار کی طرف سے شائع ہونے والے اقتباسات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیتن یاہو غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کے لیے "یلو زون" میں ایک ماڈل سٹی بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جس کا مقصد انہیں حماس کے جنگجوؤں سے الگ کرنا ہے۔

دریں اثناء، اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال ضمیر نے رفح سرنگوں میں پھنسے حماس کے جنگجوؤں کے حوالے سے کسی بھی "ڈیل" کو مسترد کر دیا ہے اور تمام مقتول قیدیوں کی لاشوں کی واپسی سے پہلے حماس کے ساتھ معاہدے کے اگلے مرحلے پر آگے نہ بڑھنے اور حماس کے مکمل طور پر غیر مسلح ہونے سے پہلے پٹی کی تعمیر نو کی اجازت نہ دینے کی سفارش کی ہے۔ ضمیر نے کابینہ کے اجلاس میں حماس کے جنگجوؤں کے حوالے سے کہا: "یا تو وہ ہتھیار ڈال دیں یا ہم انہیں ختم کر دیں گے۔ بحث کے دوران وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزراء کے درمیان اس وقت تنازعہ پیدا ہوا، جب انہوں نے غزہ کی پٹی کے اسرائیلی زیر کنٹرول علاقے میں ایک "ماڈل سٹی" قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا، جس کا مقصد حماس کو آبادی سے الگ کرنا تھا۔

نیتن یاہو کے اس منصوبے کی اس کی کئی وزراء نے مخالفت کی۔ سائنس کے وزیر گیلا گیملیل نے کہا، "یہ خطرناک ہے۔" وزراء نے مطالبہ کیا کہ اس شہر کو سرحد کے اس طرف اسرائیل کے زیر کنٹرول نہ بنایا جائے۔ نیتن یاہو نے سیشن میں یہ بھی انکشاف کیا کہ منصوبہ بند بین الاقوامی اسٹیبلائزیشن فورس پہلے المواسی کے علاقے میں داخل ہوگی، جو اسرائیلی کنٹرول میں نہیں ہے۔ اسرائیل اب تک عالمی طاقت کے ساتھ محتاط انداز میں نمٹ رہا ہے، نہ اس کا خیرمقدم کر رہا ہے اور نہ ہی اسے مسترد کر رہا ہے۔ اگرچہ مجوزہ فورس کی تشکیل کی تفصیلات اس کے مطالبات کی طرف جھکاؤ رکھتی ہیں، لیکن اس پر تحفظات بھی ہیں۔

اسرائیل نہیں چاہتا کہ یہ فورس سلامتی کونسل کے ذریعے تشکیل دی جائے، وہ فلسطینی اتھارٹی کی موجودگی اور ترک افواج کی ممکنہ موجودگی کو بھی مسترد کرتا ہے، تاہم فلسطینی پولیس فورس کی موجودگی سے اتفاق کرتا ہے۔ اسرائیل کو اس فورس کی موجودگی کے ذریعے تنازعے کے بین الاقوامی ہونے اور اس کے فیصلہ سازی اور کنٹرول کے دائرے کے محدود ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ طے نہیں ہوا ہے کہ کون سے ممالک اس فورس میں حصہ لیں گے، جبکہ عرب ممالک نے اس فورس میں اپنی شرکت کو غزہ میں فورس کے مینڈیٹ کی نوعیت سے جوڑا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جو ممالک شرکت کریں گے، وہ حماس کے ساتھ تصادم کے اصول کی مخالفت کریں گے اور چاہیں گے کہ یہ مشن امن قائم کرنے کے لیے ہونا چاہیئے، نہ کہ "امن مسلط کرنے کے لیے۔

متعلقہ مضامین

  • مشعال ملک کا صدر ٹرمپ کو خط، شوہر سے انصاف کے لیے مدد مانگ لی
  • اسرائیلی جارحیت میں نئی شدت: غزہ میں سرنگوں کی فوری تباہی کا حکم
  • امن مسلط کرنے کا منصوبہ
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کے ایٹمی مرکز پر حملے کا خفیہ منصوبہ کیا تھا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
  • سوڈان میں فوج نے اومدرمان اور اٹبارا پر ڈرون حملے ناکام بنا دیے
  • امریکی عوام کے ٹیکسز مزید اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ پر خرچ نہیں ہونے چاہیے، ٹریبیون
  • یوکرین پر روسی ڈرون حملے، 135 خودکش طیارے داغے گئے
  • پاکستان نے سرحد پار سے آنے والے دشمن ڈرونز کا توڑ تیار کرلیا
  • پاکستان نے سرحد پار سے آنے والے خود کش ڈرونز کا توڑ تیار کرلیا