کوٹری بیراج پرسیلابی کیفیت برقرار،،بہاؤمیں اضافے سےکئی دیہات زیرآب گئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
کوٹری بیراج پرسیلابی کیفیت برقرار،،بہاؤمیں اضافے سےکئی دیہات زیرآب گئے،متاثرین کی نقل مکانی جاری ہے، ، دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد مزید بڑھ گئی جہاں پانی کا بہاؤ 4لاکھ7ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔سندھ میں ٹھٹھہ ،یارمحمدمنچھر سمیت کچے کے کئی دیہاتوں میں پانی کی سطح میں کئی فٹ اضافہ ہوگیا ،مکینوں نے قریبی بندکی طرف نقل مکانی شروع کردی، ،نواب شاہ کے قریب بھی سیلابی صورتِ حال برقرار ہے ،مٹیاری اور ہالہ کے دیہاتوں سے مقامی آبادی محفوظ مقام پرمنتقل ہونے لگی ،ادھرگڈواورسکھر بیراج پر پانی کے بہاؤ میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے۔دوسری جانب پنجاب میں دریاؤں کی صورتِ حال معمول پر آگئی ،کئی اضلاع اب بھی سیلابی پانی سے متاثر ہیں،جلال پور پیر والا میں پانی اترنے کے بعد 5افراد کی لاشیں ملیں ہیں، لاہور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق کئی ہفتوں بعددریائے ستلج میں بھی پانی کا زورٹوٹ گیا، گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ سلیمانکی پر پانی کا بہاؤ معمول پر آ گیا، صرف ہیڈ اسلام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے-
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران میں خشک سالی شدید تر: تہران کے بعد مشہد میں پانی کا بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران اس وقت تاریخ کی بدترین خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔ دارالحکومت تہران کے بعد اب مقدس شہر مشہد میں بھی پانی کی سنگین قلت نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
مقامی خبررساں ادارے کے مطابق مشہد میں پانی ذخیرہ کرنے والے تمام بڑے ڈیم خطرناک حد تک خالی ہو چکے ہیں اور ان میں پانی کی سطح تین فیصد سے بھی نیچے جا چکی ہے، جس کے باعث شہر میں پانی کی فراہمی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔
مشہد میں پانی کی تقسیم کی ذمہ دار کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو شہر کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اب پانی کا انتظام محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ایک ایمرجنسی ضرورت بن چکا ہے۔ شہری علاقوں میں پانی کا دباؤ انتہائی کم ہو گیا ہے، جبکہ بعض علاقوں میں کئی گھنٹوں تک پانی دستیاب نہیں ہوتا۔
یہ بحران صرف مشہد تک محدود نہیں۔ اس سے قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے تہران میں پریس کانفرنس کے دوران خبردار کیا تھا کہ اگر موسم نے ساتھ نہ دیا اور بارشیں نہ ہوئیں تو اگلے ماہ دارالحکومت میں پانی کی فراہمی محدود کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر خشک سالی جاری رہی تو تہران کو ممکنہ طور پر خالی بھی کرانا پڑ سکتا ہے کیونکہ پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔
صدر پزشکیان نے اس صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے حکومتی اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ پانی اور توانائی کے وسائل کے بہتر انتظام، بچت اور تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی موجودہ قلت صرف موسمی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے کئی شمالی اور مغربی علاقوں میں بارشوں کی کمی اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے نے زیرِ زمین پانی کے ذخائر کو بھی متاثر کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہی حالات رہے تو اگلے چند ماہ میں ایران کے مزید شہر پانی کی شدید قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔