سیلاب متاثرین کی مدد بی آئی ایس پی کے ذریعے کرنا وفاق کی ذمہ داری ہے، حکومت انا کی وجہ سے فیصلے کررہی ہے: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے کرنا وفاقی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، مگر وفاقی سطح پر پالیسی سازی میں انا کے رویے غالب دکھائی دیتے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب کے بعد ملک بھر میں زرعی شعبہ شدید بحران کا شکار ہے، وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بی آئی ایس پی کے ذریعے متاثرین کو براہِ راست امداد فراہم کرے، بی آئی ایس پی کے خلاف بیانات دینے والے دراصل اس پروگرام کے بنیادی مقاصد سے ہی ناواقف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے اب تک اس پروگرام میں کوئی ترمیم یا متبادل ڈرافٹ پیش نہیں کیا، حالانکہ الیکشن کے دوران یہی جماعت بی آئی ایس پی کی تعریفیں کیا کرتی تھی، مگر اب اپنی پالیسی سے یوٹرن لے لیا ہے، وفاقی حکومت فیصلے قومی اتفاقِ رائے سے کرنے کے بجائے انا کی بنیاد پر کرتی نظر آتی ہے۔
پیپلزپارٹی چیئرمین نے مزید کہا کہ چھوٹے کسانوں اور زمین داروں کو سہارا دینے کے لیے بینظیر کسان کارڈ متعارف کرایا جا رہا ہے، بینظیر کسان کارڈ کے ذریعے گندم سمیت اہم فصلوں کو سپورٹ فراہم کی جائے گی تاکہ ملک کو درآمدات پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو چاہیے کہ گندم کی خریداری اور امدادی قیمت کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بات کرے اور عالمی برادری سے بروقت امداد کی اپیل کرے، کیونکہ یہ ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی نہیں بلکہ وفاق کی ہے۔
بلاول بھٹو نے پنجاب حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے متاثرہ کسانوں کے نقصانات پورے کرنے کا اعلان کیا، جب کہ وزیراعظم کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے زرعی ایمرجنسی نافذ کی اور متاثرین کے بجلی کے بل معاف کیے۔
خارجہ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ دوحہ پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کے ممالک اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے۔ سعودی عرب کے ساتھ حالیہ معاہدے کو پورے ملک نے سراہا ہے اور اس پر پارلیمنٹ کو ان کیمرا بریفنگ بھی دی جائے گی۔
کراچی کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بدقسمتی سے شہر میں سڑکوں کی تعمیر کے بعد دیگر ادارے لائن ڈالنے کے لیے انہیں دوبارہ کھود دیتے ہیں، لیاری میں نئی سڑکیں بنی ہی تھیں کہ گیس لائن ڈالنے کا کام شروع کر دیا گیا، یہ روش ختم کرنا ہوگی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے شہریوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے اور یہی پیپلزپارٹی کا وژن ہے۔
انہوں نے بلوچستان کے مسائل پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ دہشتگردی آج بھی وہاں سب سے بڑا چیلنج ہے، مگر اس کا حل سیاسی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ماضی میں پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ جیت چکا ہے، لیکن بلوچستان کے دیرپا حل کے لیے سیاسی اتفاقِ رائے کے ساتھ فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ وہاں کے عوام کو حقیقی فائدہ پہنچے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے کزنز کافی عرصے سے سیاست میں متحرک ہیں، اور اگر وہ اب مزید کردار ادا کرنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری نیک تمنائیں ہمیشہ اپنے کزنز کے ساتھ ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بی آئی ایس پی بلاول بھٹو کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے کے ذریعے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کابینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے سیلاب متاثرین کی امداد سے انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سیلاب متاثرین کی امداد سے انکار کردیا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کیا اْن سے عقل لیں جنہوں نے سندھ کو آثار قدیمہ بنادیا؟ حکومت پنجاب اپنے وسائل سے سیلاب متاثرین کی مدد کررہی ہے، ہمیں بیرونی امداد کا انتظار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بیرونی امداد کے باوجود لوگ مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے، سندھ یا کراچی کا کیا حال ہے؟ کیا ان سے عقل لینے کی ضرورت ہے جنہوں نے سندھ کو آثار قدیمہ بنادیا؟۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ پر تنقید کے بجائے اپنے کام پر فوکس کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو اور یوسف رضا گیلانی نے حکومت پنجاب کے اقدامات کو سراہا ہے،بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کی، بلاول بھٹو کے بیان کو زیادہ معتبر سمجھتی ہوں، باقی سیلابی سیاست کرنے والوں کے لیے دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد فراہم نہیں کی جا سکتی، جو بی آئی ایس پی سے رجسٹرڈ ہی نہیں انہیں امداد کیسے دی جائے؟ وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ سیلاب سے 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ، 26 لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیاگیا، وزیراعلیٰ پنجاب نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا ہے، ابتدائی سروے مکمل کرلیاگیا ہے، سیلاب متاثرہ علاقوں کے کاشت کاروں کو 20 ہزار فی ایکڑ حکومت پنجاب ادا کریگی، اگر کسی کا پکا گھر گرگیا ہے تو اسے 10 لاکھ روپے ادا کییجائیں گے، جس کا کچا مکان گرگیا ہے اس کو 5 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے، کسی کی گائے یا بھینس مرگئی ہے تواسے 5 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔