Al Qamar Online:
2025-11-10@20:59:46 GMT

کِم کارڈیشین 44 برس کی عمر میں اتنی فٹ کیسے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

امریکی ٹی وی اسٹار اور معروف فیشن آئیکون کِم کارڈیشین نے اپنی فٹنس کا راز مداحوں کے ساتھ شیئر کردیا۔ 

44 سالہ کِم کارڈیشین کا شمار دنیا کی اُن شخصیات میں ہوتا ہے جو نہ صرف فیشن اور اسٹائل کے باعث مشہور ہیں بلکہ اپنی صحت اور فٹنس روٹین کی وجہ سے بھی توجہ کا مرکز رہتی ہیں۔

حال ہی میں غیر ملکی میگزین ’ووگ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کِم نے بتایا کہ وہ اپنے مصروف شیڈول کے باوجود ورزش کو روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بناتی ہیں۔ ان کے مطابق ان کی فٹنس کا سب سے اہم راز ویٹ ٹریننگ ہے اور وہ زیادہ تر ورزش کے دوران وزن اٹھانے پر توجہ دیتی ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ کمر کے مسائل کی وجہ سے انہیں اپنی ورزش کے طریقے میں کچھ تبدیلیاں کرنی پڑی ہیں، لیکن وہ ورزش کا سلسلہ کبھی نہیں چھوڑتیں تاکہ جسم مضبوط اور متوازن رہے۔

کِم نے بتایا کہ ان کی ورزش کا دورانیہ تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ ہوتا ہے، جس میں ویٹ ٹریننگ، اسٹریچنگ اور کارڈیو شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں ڈانس پر مبنی ورزش بالکل پسند نہیں، جبکہ ایک بار ہاٹ یوگا کے دوران وہ سو بھی گئی تھیں۔

کِم کا کہنا ہے کہ صحت مند اور کامیاب زندگی کے لیے ورزش اور متوازن روٹین کو اپنانا انتہائی ضروری ہے۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

اداریہ کیسے لکھیں

اداریہ کے لفظی معنی مدیرکی تحریر کے ہیں، یعنی مدیر کی جانب سے خبروں کی وضاحت اور اہم امور کے بارے میں اپنی رائے لکھنے کا عمل اداریہ نویسی کہلاتا ہے۔ فن صحافت میں اسے خصوصی اہمیت حاصل ہے، یہ ایک مشکل فن ہے، جس میں لکھنے والا اپنا مافی الضمیر کم ازکم الفاظ میں پوری وضاحت کے ساتھ انتہائی مدلل انداز میں بیان کرتا ہے۔

اداریہ ایک مختصر تحریر ہوتی ہے جو بنیادی طور پرکسی واقع یا خبر پر اخبار کی رائے کو ظاہر کرتی ہے، اس لیے اسے اخباری ادارے کی اجتماعی رائے بھی تصور کیا جاتا ہے۔

اداریہ عمومی طور پر ہنگامی بنیادوں پر لکھا جاتا ہے جس کا مقصد نہ صرف عوام کی آواز کو حکام بالا تک پہنچانا ہے بلکہ عوام کی رہنمائی بھی کرنا ہے اس میں حالات حاضرہ کی تشریح اور اس کا تجزیہ اسی طرح کیا جاتا ہے کہ قارئین کو مسئلے کے مختلف پہلو سمجھائے جاسکیں تاکہ رائے عامہ کی تشکیل ہو سکے۔

اداریہ نویس کے لیے ضروری ہے کہ اسے زبان اور بیان پر عبور حاصل ہو۔ اسی صورت میں ہی وہ اپنے موقف، خیالات، افکار کو قارئین کے سامنے موثر طور پر پیش کر سکے گا اور بہتر انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کرسکے گا۔

یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب اداریہ نویس وسیع مطالعہ اور قوت مشاہدہ کا مالک ہو، وسیع مطالعہ کے سبب اداریہ نویس کے پاس وسیع ذخیرہ الفاظ جمع ہو جاتے ہیں جو اس کے لکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ قوت مشاہدہ جتنی زیادہ ہوگی، تحریر اتنی ہی حقیقی اور جاندار ہوگی۔

اداریہ نویس کے لیے ضروری ہے کہ وہ غور و فکر کی صلاحیت کے ساتھ تخلیقی اور تنقیدی صلاحیتوں کا بھی مالک ہو۔

وہ غور و فکر سے کام لے کر حقائق کی تہہ تک پہنچنے اور مسائل کو سمجھنے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے۔ اداریہ نویس کے لیے ضروری ہے کہ وہ منطقی ذہن کا مالک ہو۔ اسی صورت میں وہ اپنی تحریر کو منطقی انداز میں پیش کر سکتا ہے۔

 اداریہ نویس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کو مختلف علوم و فنون سے واقفیت حاصل ہو۔ ایک فرد کے لیے تمام علوم اور فنون پر عبور حاصل کرنا ممکن نہیں، لیکن ایک اچھے اداریہ نویس کے لیے ضروری ہے کہ وہ تمام علوم و فنون کے مبادیات اور نظریات اور ان کی اصطلاحات کا کچھ نہ کچھ علم ضرور رکھتا ہو۔

اداریہ نویس کے لیے ضروری ہے کہ وہ معاملہ فہم، دور اندیش اور متوازن شخصیت کا مالک ہو۔ متوازن شخصیت سے مراد ایسی شخصیت ہو جو جذبات کے بجائے سائنسی نقطہ نظر رکھتا ہو۔ اداریہ لکھتے وقت صحافتی اصولوں سے واقفیت کے ساتھ ساتھ معاشرتی حالات اور قومی تقاضوں کا احساس ہونا بھی ضروری ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ اداریہ کیسے لکھیں؟ اس میں سب سے پہلے موضوع کا انتخاب کیا جاتا ہے، اس میں سب سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ عوامی مفاد عامہ کے تحت یا قومی نقطہ نظر سے کون سا مسئلہ اہم ہے۔ اداریہ نویس ان موضوعات کو اپنا موضوع بنائے جو اجتماعی حوالے سے اہم ہوں۔

اداریہ لکھتے وقت جس موضوع پر قلم اٹھانا مقصود ہو، اس کے تمام پہلوؤں پر غور کرکے اس کے بعد حتمی رائے قائم کرے۔

یعنی اس حوالے سے ذہن بالکل واضح ہو، پھر قلم اٹھائے۔ اس کے بعد عنوان کا مرحلہ آتا ہے، عنوان کی اپنی جگہ بڑی اہمیت ہے، اداریے میں عنوان کی وہی حیثیت ہے جو خبر میں سرخی کی ہوتی ہے، جس طرح ہم خبر کی سرخی کے چند الفاظ میں پوری خبر کا خلاصہ بیان کر دیتے ہیں، اسی طرح اداریہ کے عنوان کو بھی اس کی روح کا مظہر ہونا چاہیے۔

اداریے کے عنوان کے تعین کے بعد اداریہ کے پہلے حصے میں موضوع یا مسئلہ بیان کیا جاتا ہے، دوسرے حصے میں اس کا تجزیہ کیا جاتا ہے، تیسرے حصے میں اس کا حل پیش کیا جاتا ہے، یعنی جو بھی خبر یا واقع کو موضوع بنایا گیا ہو اس کو مختصراً بیان کرکے اس کے اہم پہلوؤں کی تشریح کی جانی چاہیے، پھر ان کا تجزیہ کر کے ٹھوس دلائل کی روشنی میں کوئی رائے قائم کرکے کم از کم الفاظ میں اپنا نقطہ نظر موثرانداز میں قارئین کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔

تحریرگہری اور بامقصد ہو اس کا کوئی جملہ، کوئی پیراگراف تحریر کے مرکزی خیال سے باہر نہیں ہونا چاہیے۔ صداقت اور سچائی کے ساتھ غیر جانبدارانہ رویہ بھی اداریہ نویس کی بنیادی طرح ہے خوف اور بزدلی کے زیر اثر ہوکر لکھے جانے والا اداریہ کمزور اور بے اثر ہوتا ہے، اس لیے جو کچھ بھی تحریرکیا جائے سچائی اور صداقت کے ساتھ پیش کیا جائے، سچائی کے ساتھ لکھے جانے والے اداریے نہ صرف دلکش ہوتے ہیں بلکہ پراثر بھی۔ اس لیے اس پہلو کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔

ہمارے یہاں سیاسی نظام میں تسلسل جاری نہ رہنے کے سبب عوام بالخصوص سیاسی جماعتوں سے وابستہ کارکنان کی سیاسی تربیت نہ ہو سکی، ان میں جذبات کا عنصر زیادہ غالب ہے، اس لیے اداریہ نویس کو سیاسی بالخصوص مذہبی معاملات پر لکھتے وقت احتیاط کی زبان اختیار کرنی چاہیے تاکہ اداریہ ان کی فکری رہنمائی اور تربیت کا ذریعہ بنے۔

 اداریہ میں کوئی جملہ یا پیراگراف ملک میں رائج قوانین، ہمارے سماجی اور مذہبی اقدار کے منافی نہ ہو، ورنہ اداریہ نویس کسی قانونی مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔

یہ وہ فنی امور ہیں جن کو سامنے رکھ کر ایک اچھا اداریہ لکھا جاسکتا ہے۔ بعض پڑھے لکھے حضرات مضمون، کالم اور اداریہ کو ایک ہی معنی میں لیتے ہیں جو کہ علمی حوالے سے غلط ہے۔

کالم کے لفظی معنی کلام کے ہیں اصطلاح میں ایسی تحریر کو کہتے ہیں جس میں کسی ایشوزکو مشاہدات اور احساسات کے تناظر میں دلائل کے ساتھ نئے زاویے سے روشناس کرایا جاتا ہے۔ یہ سنجیدہ بھی ہو سکتا ہے اور طنز و مزاح پر مبنی بھی، کالم کوئی بھی شخص جو تحریر نگاری پر عبور رکھتا ہے لکھ سکتا ہے، اس کا صحافی ہونا ضروری نہیں۔

مضمون کے لفظی معنی کسی بات کو عام الفاظ میں پیش کرنے کے ہیں، اصطلاح میں کسی شخصیت یا کسی چیز کے حوالے سے معلومات کو منظم شکل دینے کا نام ہے جس کا مقصد پڑھنے والوں کو معلومات فراہم کرنا ہوتا ہے۔

اداریہ ایک ایسی تحریر ہے جسے اخبار یا رسالے کے عملے کے تجربہ کار کارکن یا ناشر کی جانب سے تحریرکیا جاتا ہے یہ عمومی طور پر کسی ہنگامی موضوع پر لکھا جاتا ہے جس کا مقصد پڑھنے والوں کو رہنمائی فراہم کرنا ہے۔ اداریہ کسی دور کے سیاسی، سماجی مزاج کی اہم دستاویزی شہادت ہوتے ہیں، فن صحافت میں اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنات نے کھوئے ہوئے پیسے واپس لاکر دیے، آمنہ ملک کا دعویٰ
  • بچوں کو مطالعہ کرنے والا کیسے بنایا جائے؟
  • آمنہ ملک نے جنات سے اپنی گمشدہ چیزیں کیسے واپس منگوائیں؟
  • جدید نصابِ تعلیم میں عشق کی اہمیّت
  • آمنہ ملک نے جنات سے اپنی گمشدہ چیزیں کیسے واپس منگوائیں؟ اداکارہ نے دلچسپ واقعہ سنادیا
  • ترامیم کی مخالفت ووٹ سے کرنی چاہیے، سیاست سے نہیں، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ
  • نعمان اعجاز نے مشکل وقت میں عدنان شاہ ٹیپو کی مدد کیسے کی؟
  • اداریہ کیسے لکھیں
  • بی جے پی اور بی آر ایس فرقہ وارانہ مسائل پر پروان چڑھ رہے ہیں، اظہر الدین
  • شاعر مشرق کا فکر و فلسفہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری،خودی اور روحانی احیا کا سر چشمہ ہے، حسن محی الدین