data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یمن کے دارالحکومت صنعا پر اسرائیلی فضائی حملوں نے خطے میں ایک نئی کشیدگی کو جنم دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی حوثیوں کی جانب سے اسرائیلی شہر ایلات پر ڈرون حملے کے جواب میں کی گئی، جس میں 20 سے زائد اسرائیلی زخمی ہوئے تھے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق نشانہ بنائے گئے مقامات میں حوثیوں کے جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹرز، انٹیلی جنس کمپاؤنڈز اور فوجی کیمپ شامل تھے، جو بظاہر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ کارروائی صرف پیغام رسانی نہیں بلکہ عسکری ڈھانچے کو کمزور کرنے کی کوشش بھی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے اس حملے کو ایک “طاقتور وار” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے خلاف ہونے والے ہر حملے کا بھرپور جواب دے گا۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل آئندہ بھی ایسے اقدامات سے گریز نہیں کرے گا، جس کے باعث خطے میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ حوثیوں کے حملوں اور اسرائیل کے جوابی وار سے نہ صرف یمن بلکہ خلیج اور بحیرہ احمر کے علاقے میں بھی صورتحال پیچیدہ ہو رہی ہے۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب حوثی رہنما عبدالملک الحوثی کی ریکارڈ شدہ تقریر نشر ہو رہی تھی، جسے ایک علامتی پیغام بھی سمجھا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق فضائی حملوں نے صنعا کے جنوبی اور مغربی علاقوں کو نشانہ بنایا اور شہریوں میں شدید خوف و ہراس پیدا کیا۔ اس صورتحال نے عام یمنی عوام کو ایک بار پھر جنگ کی بھٹی میں جھونک دیا ہے، جو پہلے ہی طویل عرصے سے انسانی بحران کا شکار ہیں۔

عالمی سطح پر ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل اور حوثیوں کے درمیان براہِ راست ٹکراؤ خطے کی سلامتی کے لیے نئے خطرات کو جنم دے سکتا ہے۔ اگر یہ سلسلہ بڑھتا ہے تو اس کے اثرات خلیجی ریاستوں، بحیرہ احمر میں تجارتی گزرگاہوں اور بالآخر عالمی سطح پر توانائی کے راستوں پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ تازہ ترین حملے صرف یمن یا اسرائیل تک محدود نہیں بلکہ ایک بڑے جغرافیائی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

ویب ڈیسک شیخ یاسین.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم

اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کیخلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم انکی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہونگے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے اسرائیل کے مؤقف کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس میں ترکیہ کے فوجی دستوں کے شامل کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل اس سلسلے میں امریکا پر بھی واضح کرچکا ہے کہ  غزہ میں تعینات ہونے والے فوجی دستوں میں ترکیہ کی فوج کو بالکل قبول نہیں کیا جاسکتا۔ صحافیوں سے گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم آفس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ  غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔

گذشتہ ماہ ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار کا کہنا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیئے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہوں گے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری،متعدد فلسطینی شہید
  • روس کے یوکرین پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے‘ توانائی نظام تباہ‘ 6 افراد ہلاک
  • ٹنڈو جام: گوٹھ مرزا کلیری کے رہائشی علاقے میں ترقیاتی کام نہ کروانے پر چیئرمین کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے‘ شہدا کی تعداد 79 ہزار سے متجاوز
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے
  • روس کے یوکرین کے توانائی نظام اور رہائشی عمارتوں پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے، 6 افراد ہلاک
  • روس: ہیلی کاپٹر رہائشی علاقے میں مکان پر گر کر تباہ‘ 4افراد ہلاک
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ