Jasarat News:
2025-11-11@08:23:54 GMT

گولارچی ،شراب خانے کے قیام کیخلاف عوام سراپا احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

گولارچی (نمائندہ جسارت) گولارچی میں شراب خانے کے قیام کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا۔ علما ایکشن کمیٹی، تاجر الائنس اور شہریوں کی جانب سے پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں بڑی تعداد میں عوام، طلبہ، معززین شہر اور مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔ ریلی جامع مدینہ مسجد سے نکالی گئی جو شہر کے اہم راستوں سے گزرتی ہوئی شہید فاضل راھو چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔ شرکا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر شراب خانے کے خلاف نعرے درج تھے، جبکہ شرکا مسلسل “شراب خانے بند کرو” اور “اسلامی اقدار کا تحفظ کرو” کے نعرے لگاتے رہے۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے علماکرام، تاجر رہنماؤں اور مقررین نے کہا کہ گولارچی جیسے اسلامی اور پرامن شہر میں شراب خانے کا قیام کسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شراب نوشی معاشرے کی تباہی اور بگاڑ کا سبب بنتی ہے، یہ نہ صرف دین اسلام بلکہ ملکی قوانین کے بھی خلاف ہے۔ مقررین نے خبردار کیا کہ اگر شراب خانے کو فی الفور بند نہ کیا گیا تو احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی اور ضلعی ہیڈ کوارٹر سمیت صوبائی سطح پر بھی دھرنے دیے جائیں گے۔علما ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں لیکن عوام کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو برداشت نہیں کریں گے۔ تاجر رہنماؤں نے کہا کہ شراب خانہ نوجوان نسل کو بربادی کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے، جسے ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

نمائندہ جسارت.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

خیبر پختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ

وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ آزادی اظہار رائے اور پُرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے تاہم احتجاج کے حق اور عوامی سہولت میں توازن کے لیے نیا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا تاکہ احتجاج کے دوران عوام کو تکلیف نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت ہفتہ کو اعلیٰ سطح اجلاس وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا، جس میں 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں طے ہوا کہ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کی زیر نگرانی چار رکنی کمیٹی مجوزہ قوانین میں اصلاحات کی سفارشات پیش کرے گی تاکہ قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کیلئے استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔

وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ آزادی اظہار رائے اور پُرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے تاہم احتجاج کے حق اور عوامی سہولت میں توازن کے لیے نیا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا تاکہ احتجاج کے دوران عوام کو تکلیف نہ ہو۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر قانون کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق قوانین کو مزید بہتر بنایا جائے گا، سیاسی انتقام کے امکانات والے نکات قوانین سے نکالے جائیں گے کیونکہ قوانین کا مقصد صرف عوامی مفاد اور فلاح ہے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اور سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ہمارے ہر اقدام کی معراج عوام کی سہولت اور فلاح ہونی چاہیے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم، چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل شریک تھے۔

متعلقہ مضامین

  • معمار شاپنگ مال پرچھاپے کیخلاف دکاندار سراپااحتجاج بن گئے
  • نئی دہلی میں فضائی آلودگی کیخلاف احتجاج پر درجنوں افراد گرفتار
  • ٹنڈو جام: علاقے میں ترقیاتی کام نہ کروانے پر چیئرمین کیخلاف احتجاج
  • محکمہ تعلیم کے لوئر اسٹاف کا 28ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف احتجاج
  • آزادی اظہار و پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • سکھر،بسکٹ فیکٹری انتظامیہ کیخلاف احتجاج
  • ٹنڈوجام، صحافی کے گھر فائرنگ کرنے کیخلاف صحافیوں کا احتجاج
  • حیدرآباد، مکی شاہ کے رہائشیوں کا پانی کی قلت کیخلاف احتجاج
  • 27ویں آئینی ترمیم، اپوزیشن اتحاد نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا
  • خیبر پختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ