Jasarat News:
2025-10-04@16:51:34 GMT

اسرائیل نواز صحافی کی پاکستان کے رازوں تک رسائی

اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250930-03-5

 

عبید مغل

برصغیر کی تاریخ ایسے بادشاہوں کی کہانی ہے جو بڑی بڑی سلطنت کے وارث تھے مگر خوشامدی درباریوں کے حصار میں حقیقت سے کٹ گئے۔ محمد شاہ رنگیلا کی رنگینیوں نے دہلی کو نادر شاہ کے حوالے کیا۔ شاہ جہان خوشامدی مشوروں کے باعث قید خانے کا قیدی بنا۔ سراج الدولہ غداروں کے نرغے میں پلاسی ہار گیا اور بہادر شاہ ظفر جھوٹی تسلیوں کے سہارے رنگون کی جلاوطنی تک جا پہنچا۔ یہ واقعات بتاتے ہیں کہ جو حکمران سچائی سننے کے بجائے درباریوں کی میٹھی باتوں پر یقین کر لے وہ اپنی سلطنت اپنا وقار اور کبھی کبھی اپنی جان تک گنوا دیتا ہے۔ ن لیگ کے پارٹی ’’مالکان‘‘ بھی خوشامد پسندی کے اسی مرض میں مبتلا ہیں۔ بڑے میاں صاحب نے بارہا خوش آمدیوں کو بڑے عہدوں سے نوازا اور پھر انہی کے ہاتھوں اقتدار سے محروم ہو کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے جا پہنچے، مگر ماضی کی غلطیوں سے آج تک کوئی سبق نہ سیکھا۔

وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورۂ امریکا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد بھی کچھ ایسی ہی صورتحال آشکار ہوئی، کیونکہ خوشامد پسند مزاج کے ہاتھوں مجبور بلکہ محصور ہوکر وزیراعظم صاحب نے شمع جونیجو نامی ایک اسرائیل نواز خاتون کو حساس اور انتہائی اہم میٹنگز میں شریک کرلیا، مگر یہ جاننے کی زحمت نہ کی کہ محترمہ ٹویٹر پر کس طرح برسوں سے اسرائیل سے اظہار محبت کرتی چلی آرہی ہیں۔ چنانچہ شمع جونیجو کی اقوام متحدہ اور حساس اجلاسوں میں شمولیت اس امر کا ثبوت ہے کہ ایک اسرائیل نواز صحافی نے صرف خوشامد کے زور پر پاکستان کی اہم معلومات تک رسائی پا لی۔

حکومت کے نزدیک ان کی واحد خوبی یہ ہے کہ وہ عمران خان کی شدید مخالف ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ عمران خان کے ’’سسرائیلیوں‘‘ یعنی اسرائیل کی زبردست حامی بھی ہیں۔ مشکوک کردار کی حامل یہ خاتون ایک طرف عمران خان پر سخت تنقید کرتی ہیں اور دوسری طرف انہی کے بچوں کی ماں، یعنی سابقہ اہلیہ جمائما خان کے ساتھ تصاویر بنا کر دوستی کا دم بھرتی ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے والے ایسے لوگ دراصل کسی ایجنڈے پر ہی کام کر رہے ہوتے ہیں۔ گویا مذکورہ خاتون نے بظاہر عمران خان کی مخالفت کو سہارا بنا کر پہلے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے رہنماؤں سے ٹویٹر پر قربت حاصل کی۔ پھر وہ اس مقام تک پہنچ گئیں جہاں تک پہنچنا ان کا اصل مشن تھا۔ اب عالم یہ ہے کہ جب سارا معاملہ کھلا تو وزارت خارجہ بغلیں جھانک رہی ہے۔ لندن کے چرچل ہوٹل میں شمع جونیجو کی خود نمائی کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے الارم بجنے کے بعد اہم فائلیں اٹھانے کا ڈراما سوشل میڈیا پر لکھا اور ساتھ ہی خود کو وزیراعظم کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر کا رائٹر قرار دیا۔ مگر سب سے واحیات بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر صحافی عمر چیمہ یہ کہہ کر شمع کا دفاع کررہے ہیں کہ اس کی پرانی ٹویٹس کو جواز بنا کر شمع جونیجو پر بلا جواز تنقید ہورہی ہے۔ ادھر محترمہ کی ہٹ دھرمی بھی بے مثال ہے وہ سوشل میڈیا پر یہ تو ثابت کررہی ہیں کہ ان کو وزیراعظم پاکستان کے آفس نے وفد میں شامل کیا تھا۔ مگر اسرائیل کے حق میں کیے گئے اپنے متعدد ٹویٹس اور اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کی خواہش پر کسی شرمندگی یا ندامت کا اظہار انہوں نے اب تک نہیں کیا۔

سوال یہ ہے کہ ایک اسرائیل نواز خاتون کس طرح پاکستان کی انتہائی حساس اور اہم میٹنگز کا حصہ بن گئی۔ اور پھر وزیراعظم کے طیارے میں بیٹھ کر اقوام متحدہ جا پہنچی۔ کیا اس سنگین غفلت کے مرتکب افراد کا محاسبہ ہوگا یا ہمیشہ کی طرح مٹی پائو پالیسی کے تحت معاملہ دب جائے گا۔

اصل کہانی یہ ہے کہ ٹویٹر اکاؤنٹ سے موصوفہ نے لندن میں ن لیگ کے عہدیداران سے تعلقات بڑھائے اور پھر مریم نواز اور نواز شریف سے ملاقاتیں کیں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے لیے ان کی محبت بھری ٹویٹس نے انہیں تمغہ امتیاز تک کا حقدار بنا دیا۔ ویسے بھی آج کل ن لیگ اور بالخصوص پیپلز پارٹی اپنے ہر اس اوورسیز کارکن کو تمغہ امتیاز دے رہی ہے جس نے چند سو پاؤنڈ پارٹی فنڈ میں ڈال دیے ہوں۔ اور ایسے جیالوں کو تمغہ امتیاز ملتے دیکھ کر برطانیہ میں پاکستان کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دینے والے پاکستانی کلمہ شکر ادا کرتے ہیں کہ ان کو اس اعزاز کے لیے نامزد نہیں کیا گیا۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ موروثی جماعتوں میں مشاورت کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔ پارٹی سربراہ کی خواہش کے خلاف کوئی رائے دینا اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا جی حضوری کے سہارے ہی موروثیت کی سرکار چلتی ہے۔ اب اگر ن لیگ کے قائد اور ان کی صاحبزادی کے ساتھ کوئی خاتون تصویر بنوالے اور پارٹی سربراہ اسے کسی عہدے کے لیے پرچی دے دے تو پھر کون جرأت کرے گا کہ بادشاہ سلامت کے حکم کو رد کرے۔ یہی معاملہ اس قضیے میں بھی نظر آتا ہے۔

وزیراعظم کے کامیاب دورے کے بعد ان کے خطاب میں قرآن کریم کی تلاوت پر داد و تحسین ہونی چاہیے تھی۔ ہندوستان کے خلاف دوٹوک مؤقف، غزہ اور کشمیر کا مقدمہ، ماحولیات اور پاکستانی مسائل کو جرأت کے ساتھ اجاگر کرنے پر انہیں بھرپور شاباش ملتی۔ مگر افسوس کہ ان کے خطاب کے بجائے ایک اسرائیل نواز خاتون موضوعِ بحث بن گئیں۔ اس صورتحال سے یہ سبق  ملتا ہے کہ اگر آئندہ بھی ہماری بڑی سیاسی جماعتوں نے اپنی صفوں میں مشاورت سے گریز اور خوشامد و آمریت کو دوام دینے کا رویہ جاری رکھا تو پھر رسوائی کا سامان پیدا کرنے والے ایسے واقعات بھی تسلسل کے ساتھ رونما ہوتے رہیں گے۔

خامہ انگشت بدنداں کہ اسے کیا لکھیے

ناطقہ سر بہ گریباں کہ اسے کیا کہیے

 

عبید مغل.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایک اسرائیل نواز اقوام متحدہ پاکستان کے ن لیگ کے یہ ہے کہ کے ساتھ کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

مریم نواز نے پیپلز پارٹی کا معافی مانگنے کا مطالبہ مسترد کردیا

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنے حالیہ بیان پر پیپلز پارٹی کی جانب سے معافی مانگنے کے مطالبے سے صاف انکار کردیا ہے۔

جمعرات کے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ جب پنجاب پر حملہ ہوگا تو وہ ضرور جواب دیں گی، اور اگر بطور وزیر اعلیٰ پنجاب وہ اپنی عوام کی وکالت نہیں کریں گی تو کون کرے گا؟

یہ بھی پڑھیں: ’معافی مانگو‘: مریم نواز کے بیان پر پیپلزپارٹی کا سینیٹ سے بھی واک آؤٹ، قانون سازی کے بائیکاٹ کا اعلان

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان کشیدگی اُس وقت بڑھ گئی جب سیلاب متاثرین کی امداد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے فراہم کرنے کے معاملے پر اختلاف ہوا۔ پنجاب حکومت نے پیپلز پارٹی کی تجویز کو رد کر دیا، جبکہ مریم نواز نے فیصل آباد کے ایک تقریب میں نہروں کے منصوبے پر پیپلز پارٹی کے اعتراض کو بھی مسترد کردیا۔

مریم نواز کبھی معافی نہیں مانگے گی، پنجاب کے عوام کی بات ، پنجاب کے عوام کی عزت نفس کی بات مریم نواز نہیں کرے گی تو اور کون کرے گا ، وزیراعلی پنجاب مریم نواز pic.twitter.com/dMJuTsPOim

— Imdad Ali Soomro (@imdad_soomro) October 2, 2025

منگل کے روز پیپلز پارٹی کے ارکانِ پارلیمنٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیانات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا تھا۔ اس سے ایک روز قبل اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے دونوں جماعتوں کو عوامی سطح پر ایک دوسرے پر تنقید نہ کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

مریم نواز نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیلاب کے دنوں میں انہیں کہا گیا کہ بیرونی دنیا سے امداد مانگیں، لیکن وہ اپنی عوام کو کاسہ لے کر دنیا کے سامنے نہیں کھڑا کرسکتیں اور نہ ہی ان کی عزت نفس پر سمجھوتہ کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں: آپ ہماری بہن اور بیٹی ہیں، اپنا لہجہ درست کریں، قمر زمان کائرہ کا مریم نواز کو مشورہ

انہوں نے 9 مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی نوجوانوں کو جلاؤ گھیراؤ پر اکسایا وہی ان کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ انہوں نے بغیر نام لیے کہا کہ جنہوں نے بچوں کو ملک پر حملہ کرنے پر اکسایا، ان کے اپنے بچے بیرونِ ملک بیٹھے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنی حکومت کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سفارش اور دھاندلی پر فل اسٹاپ لگا دیا ہے۔ پنجاب میں اب امتحانی مراکز فروخت نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سب سے پہلے اللہ اور پھر پنجاب کے عوام کو جوابدہ ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انکم اسپورٹ پروگرام پیپلز پارٹی سیلاب سینیٹ قومی اسمبلی مریم نواز۔ مسلم لیگ ن معافی واک آؤٹ وزیراعلٰی پنجاب

متعلقہ مضامین

  • جاپان کی تاریخ میں پہلی بار خاتون وزیراعظم بننے جا رہی ہیں
  • جاپان؛ پہلی بار ایک خاتون رہنما ملک کی وزیراعظم بننے جا رہی ہیں
  • خاتون کے جاپان کی پہلی وزیراعظم بننے پر خواتین ہی ناخوش، وجہ کیا ہے؟
  • حارث رؤف کا ماضی کیسا رہا؟ فاسٹ بولر کے استاد اور قریبی دوستوں نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا
  • مریم نواز کے بیانات کے خلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • مریم نواز کے بیانات کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • مریم نواز کے بیان کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • شارلٹس ول اوپن اسکواش: نور زمان کی سیمی فائنل میں رسائی
  • مریم نواز نے پیپلز پارٹی کا معافی مانگنے کا مطالبہ مسترد کردیا
  • پیپلز پارٹی کو مریم نواز کی کارکردگی سے خوف آتا ہے‘ عظمیٰ بخاری