اسرائیلی وزیراعظم وائٹ ہاؤس پہنچ گئے، ٹرمپ غزہ جنگ بندی معاہدے کیلئے پُرامید
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات کے دوران غزہ میں دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کی رہائی پر بات چیت متوقع ہے۔ وائٹ ہاؤس حکام پرامید ہیں کہ ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ نیتن یاہو کی آمد سے کچھ دیر قبل امریکی صدر نے قطر کے امیر حمد بن تمیم آل ثانی ٹیلی فون پر غزہ جنگ بندی سے متعلق گفتگو کی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم اور تاریخی ملاقات کے لیے واشنگٹن پہنچ گئے، جہاں ان کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان ملاقات وائٹ ہاؤس میں جاری ہے۔ قبل ازیں وائٹ ہاؤس پہنچنے پر ٹرمپ نے نیتن یاہو کا پرتپاک استقبال کیا، دونوں رہنماؤں نے کیمروں کے سامنے ہاتھ ملایا اور انگوٹھا بلند کرکے اعتماد کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ میں امن کے حصول کے بارے میں "بہت پُراعتماد" ہیں، تاہم نیتن یاہو نے اس موقع پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور مسکراتے رہے۔ یہ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت میں نیتن یاہو کا وائٹ ہاؤس کا چوتھا دورہ ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ غزہ بحران پر امریکا، اسرائیل اور قطر کے درمیان سفارتی سرگرمیاں تیز تر ہو گئی ہیں۔
ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات کے دوران غزہ میں دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کی رہائی پر بات چیت متوقع ہے۔ وائٹ ہاؤس حکام پرامید ہیں کہ ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ نیتن یاہو کی آمد سے کچھ دیر قبل امریکی صدر نے قطر کے امیر حمد بن تمیم آل ثانی ٹیلی فون پر غزہ جنگ بندی سے متعلق گفتگو کی۔ ذرائع کے مطابق ایک قطری مشیر بھی وائٹ ہاؤس پہنچے ہیں۔ اس پیشرفت کو غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے 21 نکاتی امن منصوبے کو آگے بڑھانے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ قطر گذشتہ کئی ماہ سے غزہ میں فائر بندی کے لیے ثالثی کردار ادا کرتا رہا ہے، تاہم حالیہ دنوں اسرائیل کے قطر میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے والے حملے کے بعد یہ کوششیں مشکلات کا شکار ہوگئی تھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیتن یاہو کی امریکی صدر وائٹ ہاؤس
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرے بصورتِ دیگر اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے پاس اتوار کی شام 6 بجے تک معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت ہے اور یہ اس کے لیے آخری موقع ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہاکہ معاہدے پر کئی ممالک دستخط کرچکے ہیں، اگر حماس اس پر دستخط نہیں کرتی تو نہ صرف تنظیم کے لیے بلکہ اس کے جنگجوؤں کے لیے بھی حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عام فلسطینی عوام کو خبردار کیا کہ وہ غزہ شہر کو خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ ممکنہ کارروائیوں سے محفوظ رہ سکیں۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر مسلم اور عرب ممالک نے اتفاق کیا ہے۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کئی نکات وضاحت اور مزید مذاکرات کے متقاضی ہیں، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی مزید بات چیت ضروری ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکات وہ نہیں ہیں جو 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر تجویز کیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی مگر بعد میں جاری ہونے والے ڈرافٹ میں تبدیلیاں کر دی گئیں، ہم ان ہی نکات پر فوکس رکھیں گے جو 8 مسلم ممالک نے تیار کیے تھے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ سنگین ہو چکا ہے، لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ دفتر خارجہ نے بھی واضح کیا ہے کہ ٹرمپ کا جاری کردہ ڈرافٹ ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔