بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے جعلی ٹریفک چالان تک، اسکیمرز شہریوں کو کیسے لوٹ رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
جدید دور میں چوری چکاری کے بھی جدید طریقے آچکے ہیں، آپ کی تمام تر معلومات موبائل فون میں موجود ہیں جو ناصرف واردات میں استعمال ہو سکتی ہیں بلکہ ساتھ ہی آپ کو اور آپ کے اہل خانہ کو شدید مالی نقصان بھی پہنچا سکتی ہے۔
ڈیجیٹل کرنسی یا موبائل بنکنگ نے بہت سی آسانیوں کے ساتھ اب مشکلات بھی پیدا کرنا شروع کردی ہیں یہی وجہ ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے تمام بنکوں کو پابند کیا ہے کہ وہ صارفین کو گاہے بگاہے اپنی معلومات کی حفاظت کے لیے پیغامت بھیجتے رہیں تا کہ ناصرف مالی نقصان سے صارفین کو بچایا جا سکے بلکہ ان کی حساس معلومات کو لیک ہونے سے بھی روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: واٹس ایپ اور ایس ایم ایس پر 7 قسم کے پیغامات پر کبھی کلک نہ کیجیے گا
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام پر یا کسی بھی مشہور برانڈ کے نام پر شہریوں کو جعلی انعامات کے پیغامات ملنا تو معمول کی بات ہے اور قیوم آباد کے رہائی محمد ریاض کو بھی کچھ عرصہ قبل ایسا ہی ایک پیغام موصول ہوا۔
محمد ریاض ایک مزدور ہے جو دیہاڑی پر کام کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کبھی کام مل جاتا ہے کبھی نہیں ملتا کچھ دن مسلسل کام نہیں ملا تو گھر کا خرچہ پورا کرنا مشکل ہو چکا تھا۔ پھر ایک دن مبینہ طور پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام والوں کی طرف سے 30 ہزار روپے ملنے کا پیغام آیا، خالی جیب نے سوچنے کی صلاحیت ہی ختم کردی، میرے لیے وہ 30 ہزار روپے بہت بڑی رقم تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ مجھ سے رقم دینے کے لیے میری تمام تر معلومات لی گئیں میری والدہ کا نام تک پوچھا گیا مجھ سے شناختی کارڈ مانگا گیا جو میں نے کسی کے نمبر سے بذریعہ واٹس ایپ بھیجا۔ یہ سلسلہ کئی گھنٹوں جاری رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ رقم تو نہیں ملی مجھے لیکن کچھ ہی عرصے بعد مجھے کالز آنا شروع ہوئیں تب مجھے معلوم ہوا کہ میرے نام پر فراڈ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 100 سالہ شہری، ڈیجیٹل گرفتاری اور ایک کروڑ سے زائد روپے کا فراڈ
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے نام پر مختلف سروسز فراہم کرنے کی غرض سے ایڈوانس رقم حاصل کی جا چکی تھی اور کام پورا نا ہونے پر متاثرہ لوگوں نے میرے شناختی کارڈ نمبر کی مدد سے میرا موبائل نمبر نکالا جو میرے نام تھا اور مجھ سے رقم کا مطالبہ کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس چکر میں قانونی معاملات میں پڑ گیا اور کافی عرصہ تک اس مشکل سے دوچار رہا، آخر میں ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی لالچ میں آنے سے پہلے ایک بار سوچیے ضرور۔
یہ تو تھی محمد ریاض کی کہانی۔ اب اسکیمرز ہر آنے والے منصوبے کا پہلے سے استعمال شروع کردیتے ہیں جیسے کہ کراچی میں شروع ہونے والا ای چالان ہے وہ ابھی تک شروع بھی نہیں ہوسکا لیکن شہریوں کو چالان ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ مجبوراً ٹریفک پولیس کو اپنا بیان جاری کرنا پڑا۔
ٹریفک پولیس کراچی نے عوام الناس کو پیغام دیا کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے شہریوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ حالیہ دنوں میں بعض نوسر باز عناصر کی جانب سے شہریوں کو ایزی پیسہ سے منسوب ٹریفک چالان کی ادائیگی کے جھوٹے ایس ایم ایس موصول ہو رہے ہیں، یہ پیغامات جعلی، گمراہ کن اور فراڈ پر مبنی ہیں، جن کا کراچی ٹریفک پولیس یا کسی سرکاری ادارے سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ملک ریاض کے دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئےگی، نیب کا انتباہ
کراچی ٹریفک پولیس چالان کی ادائیگی کے لیے کسی فرد کو پرسنل نمبر سے ایس ایم ایس نہیں بھیجتی، شہریوں سے گزارش ہے کہ اس طرح کے مشکوک پیغامات پر ہرگز یقین نہ کریں، اور کسی بھی غیر مصدقہ لنک یا نمبر پر ادائیگی نہ کریں، اپنی ذاتی معلومات کو محفوظ رکھیں اور کسی بھی پریشانی کی صورت میں ٹریفک پولیس ہیلپ لائن 1915 پر رابطہ کریں۔
تمام ادارے آپ ایس ایم ایس یا کال کی صورت میں احتیاط کرنے کا پیغام دیتے ہیں تا کہ آپ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے محفوظ رہ سکیں کچھ رقم یا تھوڑی سی لالچ کے لیے اپنے آپ کو اور اہل خانہ کو پریشانی میں نا ڈالیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
bisp fake alert scam messages اسکیم فراڈ فیک میسج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکیم فراڈ فیک میسج ٹریفک پولیس ایس ایم ایس کہنا تھا کہ ان کا کہنا شہریوں کو کسی بھی کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی طلبا کے لیے سنہری مواقع، اس مہینے سے شروع ہونے والی دنیا کی بہترین اسکالرشپس کونسی ہیں؟
دنیا بھر میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواب دیکھنے والے پاکستانی طلبا کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ نومبر 2025 سے کئی بین الاقوامی سطح کی مکمل طور پر فنڈڈ اسکالرشپس شروع ہو رہی ہیں۔
ان اسکالرشپس کا مقصد نہ صرف مالی بوجھ کم کرنا ہے بلکہ نوجوانوں کو عالمی معیار کی تعلیم اور تحقیق کے مواقع فراہم کرنا بھی ہے تاکہ وہ اپنے ملکوں کی ترقی میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسکاٹ لینڈ: نیشنل اسپورٹس اسکالرشپ کا اعزاز پاکستانی نژاد کرکٹر نیما شیخ کے نام
ان میں سوئیڈش انسٹی ٹیوٹ اسکالرشپ، جرمن حکومت کا ڈی اے اے ڈی پروگرام، اور یورپی یونین کا ایراسمس منڈس جوائنٹ ماسٹرز پروگرام اور ڈی ڈبلیو کی ماسٹر ڈگری ان جرنلزم نمایاں ہیں۔
سوئیڈش انسٹی ٹیوٹ اسکالرشپ برائے گلوبل پروفیشنلزیہ اسکالرشپ سوئیڈن کی حکومت کی جانب سے دنیا کے 33 اہل ممالک کے طلبا کے لیے پیش کی جاتی ہے، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
یہ پروگرام ماسٹرز سطح پر دستیاب ہے اور انگریزی زبان میں پڑھائے جانے والے کورسز پر مشتمل ہے۔ ان میں گورننس، پبلک ہیلتھ، انٹرپرینیورشپ اینڈ انوویشن، اور سائنس و ٹیکنالوجی جیسے اہم مضامین شامل ہیں۔
یہ اسکالرشپ ان امیدواروں کے لیے ہے جن کے پاس کم از کم 3 ہزار گھنٹے کا پیشہ ورانہ تجربہ ہو اور جو اپنے شعبے میں قیادت کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر چکے ہوں۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب میں پاکستانی طلبا کے لیے کونسی اسکالرشپس دستیاب ہیں؟
واضح رہے کہ اہلیت کے لحاظ سے، امیدوار کا کسی اہل ملک کا شہری ہونا ضروری ہے، جبکہ وہ سوئیڈن یا یورپی یونین کی شہریت نہ رکھتا ہو۔ اگر کوئی طالب علم پچھلے دو سالوں کے دوران سوئیڈن میں مقیم رہا ہو تو وہ اس اسکالرشپ کے لیے اہل نہیں ہوتا۔
داخلے کے لیے یونیورسٹی ایڈمیشن کا عمل 16 اکتوبر 2025 سے 15 جنوری 2026 تک جاری رہے گا، جبکہ اسکالرشپ کی درخواستیں 9 فروری سے 25 فروری 2026 تک دی جا سکیں گی۔
یہ اسکالرشپ مکمل طور پر فنڈڈ ہے، جس میں ٹیوشن فیس کی مکمل ادائیگی، ماہانہ 12 ہزار سویڈش کرونہ کا وظیفہ، اور پندرہ ہزار کرونہ تک سفری الاؤنس شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ طلبا کو سویڈش انسٹی ٹیوٹ نیٹ ورک کا حصہ بننے کا موقع بھی ملتا ہے۔
ڈی اے اے ڈی اسکالرشپ، جرمنیجرمن حکومت کا تعلیمی ایکسچینج پروگرام ڈی اے اے ڈی، دنیا بھر کے طلبا کے لیے ایک معروف موقع ہے، جو ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی سطح پر تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
نومبر 2025 میں اس اسکالرشپ کے مختلف پروگرامز کی درخواستیں شروع ہوتی ہیں۔ یہ اسکالرشپ خاص طور پر ان شعبوں کے طلبا کے لیے موزوں ہے جو ترقی پذیر ممالک کے مسائل پر تحقیق کرنا چاہتے ہیں، جیسے ماحولیات، انجینئرنگ، پبلک ہیلتھ، اور سوشل سائنسز۔
یہ بھی پڑھیے: عمان نے پاکستانی طلبہ کے لیے اسکالرشپس کا اعلان کردیا
اس اسکالرشپ کے لیے امیدوار کے پاس متعلقہ شعبے میں بیچلرز کی ڈگری ہونا ضروری ہے، جو گزشتہ 6 سالوں کے اندر حاصل کی گئی ہو، اور اس کے پاس کم از کم دو سال کا پیشہ ورانہ تجربہ بھی ہونا چاہیے۔ اہل ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ زبان کے لحاظ سے انگریزی یا جرمن میں مہارت لازمی قرار دی گئی ہے۔
ڈی اے اے ڈی اسکالرشپ کے تحت طلبا کو ماہانہ 934 یورو تک وظیفہ، مکمل صحت بیمہ، سفری الاؤنس، اور اکثر صورتوں میں ٹیوشن فیس کی معافی دی جاتی ہے۔
درخواستیں نومبر 2025 سے شروع ہوتی ہیں، جبکہ پروگرام کی کلاسز اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کی توقع ہوتی ہے۔ یہ اسکالرشپ طلبا کو مالی پریشانیوں سے آزاد کر کے ان کی توجہ تحقیق پر مرکوز رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
ایراسمس منڈس جوائنٹ ماسٹرز پروگرام، یورپی یونینیورپی یونین کی فنڈنگ سے چلنے والا ایریزمس منڈس جوائنٹ ماسٹرز پروگرام دنیا کے سب سے زیادہ معتبر تعلیمی منصوبوں میں سے ایک ہے۔ نومبر 2025 سے اس کے مختلف پروگرامز کے لیے درخواستوں کا سلسلہ شروع ہو گا۔ یہ اسکالرشپ دو سالہ ماسٹرز پروگرامز کے لیے ہے جو مختلف یورپی ممالک کی یونیورسٹیوں میں مشترکہ طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔
طلبا کو اس دوران دو یا تین مختلف ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، جس سے انہیں ثقافتی اور علمی تنوع کا گہرا تجربہ حاصل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کے سرکاری ملازمین کے لیے جاپانی جامعات میں اسکالرشپ حاصل کرنے کا نادر موقع، 26 لاکھ ڈالر مختص
اہلیت کے لحاظ سے، کسی بھی ملک کا بیچلرز ڈگری ہولڈر اس پروگرام کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔ انگریزی یا فرانسیسی زبان میں مہارت ضروری ہے، جبکہ پیشہ ورانہ تجربہ لازمی نہیں۔ درخواستیں اکتوبر 2025 سے جنوری 2026 تک دی جا سکیں گی، اور نتائج مارچ تک متوقع ہیں۔
یہ اسکالرشپ مکمل طور پر فنڈڈ ہوتی ہے، جس میں ماہانہ 1400 یورو کا وظیفہ، ٹیوشن فیس کی مکمل ادائیگی، 3 ہزار یورو تک سفری الاؤنس، اور صحت بیمہ شامل ہے۔ یہ پروگرام طلبا کو نہ صرف تعلیمی لحاظ سے مضبوط کرتا ہے بلکہ انہیں ایک عالمی نیٹ ورک بنانے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے جو مستقبل میں ان کے کیریئر کی بنیاد بن سکتا ہے۔
دیگر نمایاں بین الاقوامی اسکالرشپسنومبر 2025 کے آس پاس دیگر اہم پروگرامز بھی کھلنے جا رہے ہیں۔ ان میں برطانوی چیوننگ اسکالرشپس، جاپان کی مونبوشو اسکالرشپس، اور چین کی گورنمنٹ اسکالرشپس شامل ہیں۔ چیوننگ اسکالرشپ کے تحت برطانوی حکومت ماسٹرز کی سطح پر مکمل فنڈنگ فراہم کرتی ہے اور درخواستوں کا دورانیہ اگست سے نومبر 2025 تک متوقع ہے۔
اسی طرح جاپان اور چین کے سرکاری پروگرامز ایشیائی طلبا کے لیے بہترین مواقع فراہم کرتے ہیں، جن کے تحت ٹیوشن فیس، رہائش، وظیفہ، اور سفر کے تمام اخراجات کور کیے جاتے ہیں۔
پاکستانی طلبا کے لیے رہنمائیاگر آپ ان اسکالرشپس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنی دستاویزات، تعلیمی ریکارڈ، سی وی، اور موٹیویشن لیٹر تیار رکھیں۔ یونیورسٹیوں کے پروگرامز اور اہلیت کے معیار کا تفصیلی مطالعہ کریں اور جلدی اپلائی کریں کیونکہ ان میں مقابلہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان (HEC) کی ویب سائٹ بھی بین الاقوامی اسکالرشپس کے لیے ایک معتبر ذریعہ ہے جہاں تازہ ترین مواقع اور اپڈیٹس شائع کی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: یو اے ای گولڈن ویزا حاصل کرنے والوں کو کونسی اہم سہولیات دے رہا ہے، حیران کن فہرست سامنے آگئی
نومبر 2025 پاکستانی طلبا کے لیے عالمی تعلیم کے دروازے کھولنے والا مہینہ ثابت ہو سکتا ہے۔ چاہے وہ سویڈن، جرمنی یا یورپ کے کسی اور ملک میں تعلیم حاصل کرنے کا خواب دیکھ رہے ہوں، ان اسکالرشپس نے ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
اب وقت ہے کہ نوجوان اپنی تیاری مکمل کریں، ڈیڈ لائنز پر نظر رکھیں، اور اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے قدم بڑھائیں۔
ترکی گورنمنٹ اسکالرشپسترکی کی حکومت ہر سال بین الاقوامی طلبا کے لیے ’ترکیے اسکالرشپس‘ کے نام سے ایک مکمل فنڈڈ تعلیمی پروگرام پیش کرتی ہے، جو بیچلرز، ماسٹرز، اور پی ایچ ڈی کی سطحوں پر دستیاب ہوتا ہے۔ اس اسکالرشپ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف تعلیمی فیس ہی نہیں بلکہ رہائش، ماہانہ وظیفہ، سفری اخراجات، اور ہیلتھ انشورنس تک کے تمام اخراجات کور کرتی ہے۔
درخواست کا عمل عموماً جنوری سے شروع ہوتا ہے اور فروری کے آخر تک جاری رہتا ہے، جبکہ کلاسز ستمبر میں شروع ہوتی ہیں۔ یہ پروگرام ترقی پذیر ممالک کے طلبا کے لیے خاص طور پر موزوں ہے، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
ترکی کی حکومت کا مقصد اس اسکالرشپ کے ذریعے مختلف ممالک کے درمیان تعلیمی و ثقافتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ ترکی کی اعلیٰ جامعات جیسے استنبول یونیورسٹی، مڈل ایسٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی، اور انقرہ یونیورسٹی ان طلبا کے لیے بہترین مقامات ہیں جو بین الاقوامی معیار کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک، جاپان اسکالرشپ پروگرامایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) اور جاپانی حکومت کے اشتراک سے چلنے والا یہ اسکالرشپ پروگرام ایشیا اور بحرالکاہل کے ترقی پذیر ممالک کے طلبا کے لیے ہے۔
اس کا مقصد ایسے نوجوانوں کو ترقیاتی شعبوں میں تربیت دینا ہے جو اپنے ملکوں کی پائیدار ترقی میں حصہ ڈال سکیں۔ یہ اسکالرشپ ماسٹرز کی سطح پر دی جاتی ہے اور خاص طور پر معاشیات، انتظامی علوم، پبلک پالیسی، انجینئرنگ، اور ماحولیات جیسے مضامین میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے بہترین موقع ہے۔
اسکالرشپ کے تحت ٹیوشن فیس، ماہانہ وظیفہ، کتابوں اور تعلیمی مواد کے اخراجات، سفر اور انشورنس کے اخراجات شامل ہیں۔ درخواست کا عمل نومبر سے جنوری تک جاری رہتا ہے۔ منتخب امیدوار جاپان، سنگاپور، یا دیگر ایشیائی ممالک کی معتبر یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
یہ اسکالرشپ خاص طور پر اُن پاکستانی طلبا کے لیے موزوں ہے جو پبلک پالیسی یا اقتصادی ترقی جیسے مضامین میں مہارت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
گلوبل کوریا اسکالرشپجنوبی کوریا کی حکومت کا ’گلوبل کوریا اسکالرشپ‘ (GKS) پروگرام دنیا کے اُن طلبا کے لیے ایک زبردست موقع ہے جو ایشیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
یہ اسکالرشپ بیچلرز، ماسٹرز، اور پی ایچ ڈی کے طلبا کے لیے کھلی ہوتی ہے اور مکمل فنڈنگ فراہم کرتی ہے۔ اس کے تحت ٹیوشن فیس، رہائش، وظیفہ، سفری اخراجات، اور زبان سیکھنے کے کورسز شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانی شہریوں کو کن ممالک میں ویزا فری انٹری کی سہولت میسر ہے؟ تازہ فہرست جاری
کورین حکومت کا مقصد اس پروگرام کے ذریعے بین الاقوامی تعلیمی تبادلے کو فروغ دینا ہے۔ درخواستوں کا عمل عموماً فروری سے اپریل تک جاری رہتا ہے، جبکہ کلاسز ستمبر میں شروع ہوتی ہیں۔
پاکستانی طلبا کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے کہ وہ ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، انفارمیشن سائنس، یا بائیو ٹیکنالوجی جیسے جدید مضامین میں مہارت حاصل کریں۔ جنوبی کوریا کی یونیورسٹیاں، جیسے سیول نیشنل یونیورسٹی اور کاِسٹ (KAIST)، عالمی معیار کی تعلیم کے لیے مشہور ہیں۔
ڈی ڈبلیو اکیڈمی ماسٹر پروگرام اِن انٹرنیشنل میڈیا اسٹڈیز (IMS)، جرمنیڈی ڈبلیو اکیڈمی، جو جرمن براڈکاسٹر Deutsche Welle سے وابستہ ہے، میڈیا، کمیونیکیشن، اور جرنلزم کے میدان میں دنیا کے نمایاں تعلیمی اداروں میں شمار ہوتی ہے۔
اس کا انٹرنیشنل میڈیا اسٹڈیز (IMS) ماسٹر پروگرام خاص طور پر اُن طلبا کے لیے تیار کیا گیا ہے جو بین الاقوامی میڈیا، ڈیجیٹل کمیونیکیشن، اور ترقیاتی جرنلزم میں مہارت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
یہ پروگرام بون (Bonn)، جرمنی میں ڈی ڈبلیو اکیڈمی، بون یونیورسٹی، اور Hochschule Bonn-Rhein-Sieg یونیورسٹی کے اشتراک سے پیش کیا جاتا ہے۔
درخواستوں کا عمل نومبر 2025 سے شروع ہو گا اور مارچ 2026 تک جاری رہے گا، جبکہ کلاسز ستمبر 2026 میں شروع ہوں گی۔
اہلیت کے لحاظ سے، امیدوار کے پاس کسی متعلقہ شعبے (مثلاً میڈیا، کمیونیکیشن، سوشل سائنسز، یا پالیسی اسٹڈیز) میں بیچلرز ڈگری ہونی چاہیے، اور کم از کم ایک سال کا پیشہ ورانہ تجربہ بھی لازمی ہے۔ انگریزی زبان میں مہارت ثابت کرنے کے لیے IELTS یا TOEFL جیسے ٹیسٹ درکار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: 65 ہزار ماہانہ وظیفہ، تعلیم کے میدان میں نوجوان گریجویٹس اور طلبہ کے لیے انٹرن شپ پروگرام کا آغاز
یہ پروگرام جزوی طور پر فنڈڈ اور مکمل طور پر فنڈڈ دونوں اقسام میں دستیاب ہوتا ہے۔ منتخب طلبا کو ماہانہ وظیفہ، ٹیوشن فیس کی معافی، رہائش، اور سفری الاؤنس فراہم کیا جاتا ہے۔
اس پروگرام کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں صحافت کے روایتی اصولوں کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل میڈیا، ڈیٹا جرنلزم، میڈیا اکانومی، اور بین الاقوامی مواصلات جیسے جدید موضوعات پر بھی گہری تربیت دی جاتی ہے۔
فارغ التحصیل طلبا عالمی میڈیا اداروں، بین الاقوامی این جی اوز، اور ڈیجیٹل کمیونیکیشن پلیٹ فارمز میں کامیاب کیریئر بنانے کے اہل ہو جاتے ہیں۔
یہ تمام اسکالرشپ پروگرامز دنیا کے مختلف خطوں میں موجود طلبا کو اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ عالمی ثقافتی تجربہ بھی فراہم کرتے ہیں۔ ترکی سے لے کر کوریا تک، ہر ملک اپنی اسکالرشپ کے ذریعے نوجوان نسل کو مستقبل کے لیڈر بنانے میں مدد کر رہا ہے۔
پاکستانی طلبا کے لیے یہ وقت ایک سنہری موقع ہے کہ وہ ان پروگرامز کے لیے تیاری کریں، اپنی دستاویزات مکمل کریں، اور ڈیڈ لائنز پر نظر رکھیں۔ یہ اسکالرشپس نہ صرف تعلیمی دروازے کھولتی ہیں بلکہ ایک روشن اور بین الاقوامی مستقبل کی راہ بھی ہموار کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکالرشپس جاپان جرمنی وظائف