پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے میں بدانتظامی کے بعد پارٹی قیادت نے معاملے کی چھان بین کے لیے 3 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کردی ہے، جو ضلعی کابینہ کے ارکان پر مشتمل ہے۔ کمیٹی کو 4 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

پشاور میں 27 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے زیراہتمام ہونے والے جلسے نے اندرونی اختلافات اور تنظیمی بدانتظامی کو آشکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور جلسہ: پی ٹی آئی کا وفاق سے 4 نکاتی مطالبہ

رنگ روڈ کے کھلے میدان میں جلسے کے لیے پنڈال قائم کیا گیا تھا، لیکن ناقص انتظامات اور سیکیورٹی میں غفلت کے باعث صورتحال قابو سے باہر ہو گئی۔ متعدد کارکنوں نے پنڈال میں داخل ہونے کے بجائے اسٹیج کی طرف چڑھائی کی، جس سے دھکم پیل کے واقعات پیش آئے۔

سیاسی کارکنوں نے الزام عائد کیا کہ اسٹیج کے قریب سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں قائدین سے ملنے سے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ ان کے مطابق رہنماؤں کی موجودگی کے باوجود کسی نے بھی کارکنوں پر کیے جانے والے لاٹھی چارج کو روکنے کی کوشش نہ کی۔

صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور تقریر کے لیے اسٹیج پر آئے۔ اس دوران بعض کارکنان نے جوتے لہرائے اور نعرے بازی شروع کردی۔

عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پانی کی خالی بوتلیں اسٹیج کی طرف پھینکی گئیں۔ بدنظمی کے باعث وزیراعلیٰ کو اپنی تقریر مختصر کر کے واپس بیٹھنا پڑا، تاہم کسی رہنما نے مشتعل کارکنوں کو پرسکون کرنے کی کوشش نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا سیاسی پاور شو کا فیصلہ، پشاور میں جلسہ کب ہوگا؟

اب پی ٹی آئی کی جانب سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی گئی ہے جو معاملات کی تحقیقات کرکے ذمہ داران کا تعین کرے گی، جن کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بدنظمی پاکستان تحریک انصاف پشاور جلسہ پی ٹی آئی رپورٹ کی ہدایت فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پشاور جلسہ پی ٹی ا ئی رپورٹ کی ہدایت فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم وی نیوز کے لیے

پڑھیں:

نئی ملوں کا قیام، کاٹن زون میں سرفہرست رحیم یار خان شوگر زون میں تبدیل

کراچی:

کاٹن زونز میں گنے کی کاشت اور نئی شوگر ملوں کے قیام سے متعلق قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے سے ماضی کے سرفہرست رحیم یار خان کا کاٹن زون اب شوگر زون میں تبدیل ہوگیا ہے۔

جہاں پہلے سے قائم شوگر ملز کی بڑھتی ہوئی پیداواری صلاحیت کے ساتھ رحیم یارخان سے ملحقہ سندھ بارڈر پر بھی نئی شوگر ملوں کا قیام تسلسل سے جاری ہے۔

ملک کی شوگر ملوں کی مجموعی میں پیداواری صلاحیت کاتقریبا 40 فیصد پیداوارصرف رحیم یار خان اور اس سے ملحقہ بارڈرمیں قائم شوگر ملوں کا حصہ ہے۔ 

یہ بات چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ گنے کی کاشت میں غیر معمولی اضافے سے لاکھوں ملین ایکڑ پانی کے ضیاع اور زیر زمین پانی کی سطح بلند ہونے سے لاکھوں ایکڑزمینیں بھی بنجر ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

احسان الحق نے بتایا کہ چند سال قبل تک عالمی سطح پرکپاس کی پیداوار میں پاکستان چوتھا سرفہرست ملک کے طور پر ہوتا تھا لیکن کراپ زوننگ قوانین پر عمل درآمد کے فقدان سے مقامی کاٹن زونز میں نئی شوگر ملوں کے قیام اور پہلے سے قائم شوگر ملزکی پیداواری صلاحیت میں ریکارڈ اضافے کے رحجان سے گنے کی کاشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگیاہے۔

جس سے پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداور جو سال 2014-15 میں ایک کروڑ 50لاکھ گانٹھوں پر مشتمل تھی، اب سال 2024-25 میں گھٹ کر صرف 55 لاکھ گانٹھ تک محدود ہوگئی ہے،جبکہ گنے کی بڑھتی ہوئی پیداواری سرگرمیوں سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کے باعث کپاس کامعیار بھی متاثر ہوگیاہے۔

جس سے ٹیکسٹائل ملوں کو اپنے برآمدی معاہدوں کی تکمیل کیلیے معیاری روئی کیلیے درآمدات پر انحصار کرناپڑ رہاہے۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع رحیم یار خان میں اس وقت 6 شوگر ملز قائم ہیں، جن کی یومیہ پیداواری صلاحیت ایک لاکھ 35ہزار ٹن میٹرک ٹن ہے جو کسی بھی ایک ضلع میں سب سے زیادہ پیداواری صلاحیت ہے۔

انہوں نے بتایاکہ رحیم یار خان میں پہلے سے قائم دو بڑے شوگر ملوں کے گروپ کوضلع میں مزید شوگر ملز قائم کرنے کی اجازت نہ ملنے پر انہوں نے ملحقہ سندھ پنجاب بارڈر پر 2  نئی شوگر ملز قائم کرلیں، جن کی یومیہ پیداواری صلاحیت باالترتیب 16 ہزار اور 19ہزار ٹن ہے۔

ان عوامل کے باعث رحیم یار خان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں کپاس کی کاشت میں مزید کمی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت، کارکنوں کی گرفتاری پر عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا
  • اللہ نے زندگی دی ہے وہی اسے لے گا، کارکنوں سے کہتی ہوںفکر نہ کریں،شیخ حسینہ واجد
  • فیکٹ چیک: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے استعفے سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل خبر جھوٹی ثابت
  • گھر کے کچن سے فوڈ برانڈ تک کا سفر: چکوال کے جوڑے نے محنت سے مثال قائم کردی
  • نیب: اڑھائی سال میں 8397.75 ارب روپے ریکوری، نیا ریکارڈ قائم
  • پنجاب: سیلاب سے نقصانات کی تحقیقات کیلیے پارلیمانی کمیٹی قائم
  • محنت کشوں کے حقوق کا ضامن مزدور قانون
  • نئی ملوں کا قیام، کاٹن زون میں سرفہرست رحیم یار خان شوگر زون میں تبدیل
  • غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، نقصانات کی تحقیقات کیلیے پنجاب کی اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی قائم