پشاور ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں کو جاری نوٹسز معطل کردیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
پشاور:
ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں کو جاری نوٹسز معطل کردیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں کو نوٹسز جاری کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس خورشید اقبال نے کی ۔
دورانِ سماعت عدالت نے صحافیوں کو دیے جانے والے نوٹسز معطل کردیے اور نیشنل سائبر کرائم کے حکام سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا ۔ عدالت نے اگلی سماعت پر فریقین سے جواب بھی طلب کیا ہے۔
وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزار صحافی ہیں ، جنہیں ایف آئی اے سائبر کرائم نے نوٹس دیا ہے اور نوٹسز میں یہ نہیں کہا گیا کہ کس جرم میں نوٹسز دیے گئے ہیں ۔
وکیل کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے اس نوعیت کے نوٹسز پہلے بھی معطل کیے ہیں۔ عدالت کے آرڈرز موجود ہیں ، جس پر عدالت نے نوٹسز معطل کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوٹسز معطل صحافیوں کو
پڑھیں:
نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
وفاقی آئینی عدالت میں نئی گج ڈیم کیس کی سماعت کے دوران نجی کمپنی کے وکیل مسعود خان نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس سے متعلق 3 تحریری جوابات عدالت میں جمع کروائے جا چکے ہیں۔
چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ کے 2 ججز نے اس حوالے سے حکم جاری کیا تھا، تاہم وفاقی آئینی عدالت میں یہ مقدمہ اب تک قابلِ سماعت قرار نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے نئی گچ ڈیم منصوبے کی لاگت پر رپورٹ طلب کرلی
سماعت کے دوران چیف جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ایسا کوئی اصول یا پابندی موجود نہیں جو 2 ججز کا فیصلہ دوسرے 2 ججز کے نہ سننے سے متعلق ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ پابندی سپریم کورٹ رولز کا حصہ ہوا کرتی تھی، آئین کا نہیں۔
وکیل مسعود خان نے موقف اختیار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق اس نوعیت کی تمام درخواستیں وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہو جائیں گی۔
مزید پڑھیں:آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ
انہوں نے مزید کہا کہ ایف ون سی کے تحت بھی کیس کے میرٹ کا جائزہ لینے سے پہلے اس کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ضروری ہے۔
وکیل نے یہ مؤقف بھی اپنایا کہ ان کے نزدیک سپریم کورٹ کے قواعد ابھی بھی قابلِ عمل ہیں۔
عدالت نے وکیل کے اعتراضات اور دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز قابل سماعت نئی گج ڈیم کیس وفاقی آئینی عدالت